ناروے کا تاریخی فیصلہ، اسرائیل میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ختم کردی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ناروے کا تاریخی فیصلہ، اسرائیل میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ختم کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 August, 2025 سب نیوز
اوسلو:(آئی پی ایس) ناروے کے 2 ٹریلین ڈالر مالیت کے خودمختار سرمایہ کاری فنڈ نے اسرائیل سے تمام بیرونی سرمایہ کاری معاہدے ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
اس فیصلے کے تحت 11 اسرائیلی کمپنیوں سمیت متعدد بیرونی سرمایہ کاری منصوبے بند کر دیے جائیں گے۔
رپورٹس کے مطابق فنڈ نے ایک ایسے اسرائیلی جیٹ انجن گروپ میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی تھی جو لڑاکا طیاروں کی مرمت اور اسرائیلی فضائیہ کو مختلف خدمات فراہم کرتا ہے۔
فنڈ کی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ اب اسرائیل میں سرمایہ کاری صرف اسٹاک مارکیٹ میں شامل چند مخصوص کمپنیوں تک محدود رہے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار کیے، ایران کا دعویٰ اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار کیے، ایران کا دعویٰ بھارت کی ہٹ دھرمی پر امریکی وزیر خزانہ برہم، تجارتی مذاکرات خطرے میں پڑ گئے کاش پاکستان کے پاس فیلڈ مارشل جیسا جمہوری لیڈر بھی ہوتا، فیصل واوڈا کوشش ہوگی اقوام متحدہ سے بھی بی ایل اے، مجید بریگیڈ پر پابندی لگوائیں، بلاول بھٹو سیاسی شخصیت کیخلاف پیش ہونے کیلیے 7 کروڑ روپے فیس کی پیشکش ہوئی، وفاقی وزیر قانون کا انکشاف اسلام آباد میں مقامی سطح پر کل عام تعطیل کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر خزانہ کی حکومت گرانے کی دھمکی، غزہ جنگ کی حکمت عملی پر اختلافات شدید
اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموٹرش نے وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حکومت گرانے اور نئے انتخابات کرانے کی دھمکی دے دی ہے۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل میں غزہ پر جاری جنگ کی سمت اور حکمت عملی پر سیاسی کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں مستقبل کی فوجی کارروائیوں پر بحث کے دوران بیزالیل سموٹرش نے کہا کہ ان کے خیال میں سب کچھ روکا جاسکتا ہے اور عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔‘
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی کابینہ میں اختلافات مزید گہرے، وزیر کا نئے انتخابات کا مطالبہ
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق، یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب حکومتی اتحاد کو حالیہ ہفتوں میں دو بڑی سیاسی جھٹکے لگے ہیں، الٹرا آرتھوڈوکس جماعت یونائیٹڈ توراہ جوڈائزم اورانتہاپسند رکن کنیسٹ آوی ماؤز حکومت چھوڑ چکے ہیں، اس کے نتیجے میں حکومتی اتحاد کے پاس 120 رکنی کنیسٹ میں صرف 60 نشستیں رہ گئی ہیں۔
اسرائیلی سیاسی نظام کے مطابق، نئے انتخابات اسی صورت میں ممکن ہیں جب کنیسٹ میں اکثریت حکومت تحلیل کرنے کے حق میں ووٹ دے۔
بیزالیل سموٹرش نے بعد میں ایک غیر معمولی عوامی بیان میں کہا کہ انہیں وزیراعظم پر یہ اعتماد نہیں رہا کہ وہ اسرائیلی فوج کو فیصلہ کن فتح تک لے جا سکتے ہیں یا لے جانا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں
واضح رہے کہ بیزالیل سموٹرش اسرائیل کی دائیں بازو کی سیاست میں سخت گیر مؤقف رکھنے والے رہنما سمجھے جاتے ہیں، غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائی اکتوبر 2023 سے جاری ہے، جس میں ہزاروں فلسطینی شہید اورلاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر جنگ پر شدید تنقید کے باوجود، اسرائیلی حکومت کے اندر ہی اس کی حکمت عملی پر تقسیم بڑھ رہی ہے۔
بیزالیل سموٹرش اور ان کے ہم خیال رہنما زیادہ جارحانہ اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کے حامی ہیں، جبکہ نیتن یاہو پربعض وزرا الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ فیصلہ کرنے میں تاخیر کر رہے ہیں اور جنگ کے اہداف واضح نہیں کر پا رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بیزالیل سموٹرش فوجی کارروائی کابینہ کنیسٹ نیتن یاہو یونائیٹڈ توراہ جوڈائزم