Express News:
2025-09-26@04:20:18 GMT

کسی منی بجٹ کی ضرورت نہیں، وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

اسلام آباد:

وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری قیصر شیخ نے کہا کہ سیلاب سے متعلق اخراجات پورے کرنے کے لیے کسی منی بجٹ کی ضرورت نہیں ہے جبکہ برطانیہ کی معروف ہیلتھ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے ٹیکس پالیسیوں میں استحکام لانے پر زور دیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں منی بجٹ لانے کی ضرورت نہیں اور حکومت بجٹ کے اندر رہتے ہوئے اضافی اخراجات کو پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

وہ یوکے کی ہیلتھ کمپنی ہیلون کی پاکستان میں معاشی اثرات سے متعلق رپورٹ کی تقریب رونمائی کے موقع پر سوال کا جواب دے رہے تھے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب حکومت بجٹ کی منظوری کے صرف 3ماہ بعد پارلیمان میں فلیڈ لیوی بل لانے پر غور کر رہی ہے۔ اس بل کے ذریعے درآمدی اشیا  پر سیلاب ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، حالانکہ بجٹ میں ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کی گئی تھی۔

ہیلون پاکستان کے سی ای او قوی نصیر نے کہا کہ ہر بجٹ سیشن کاروباری طبقے کے لیے اندازوں کا کھیل نہیں ہونا چاہیے، پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرمایہ کاری استحکام اور پالیسیوں کی پیش بینی پر منحصر ہے۔

ہیلون نے 2022 کے معاشی بحران کے دوران بھی 1 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی ،آکسفورڈ اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں ہیلون پاکستان نے 98 ملین ڈالر یا 27 ارب روپے کا معاشی اضافہ (GVA) کیا اور 6,600 ملازمتوں کو سہارا دیا۔

کمپنی نے اپنے آپریشنز کے ذریعے 11 ارب روپے کا براہ راست حصہ جی ڈی پی میں ڈالا، 572 افراد کو ملازمت دی اور 5.

1 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ معیشت کو استحکام دینے کے بعد پاکستان کو برآمدات میں اضافہ کرنا ہوگا۔

انھوں نے بتایا کہ حکومت اصلاحات کے تحت پانچ سال میں ریگولیٹری اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹیز ختم کرے گی اور موجودہ مالی سال میں تین بجلی تقسیم کار کمپنیوں اور پی آئی اے کو نجی شعبے میں منتقل کرے گی۔

قیصر شیخ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہوچکی ہے اور جو کمپنیاں بحران کے وقت نکل گئیں وہ آج پچھتا رہی ہوں گی۔ برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ ہیلون پاکستان کی موجودگی اس بات کی مثال ہے کہ برطانوی کمپنیاں صرف کاروبار نہیں بلکہ مقامی صنعت و کمیونٹی میں سرمایہ کاری بھی کر رہی ہیں۔

سینئر ریسرچ اکنامسٹ عافیہ ملک نے زور دیا کہ سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے پاکستان کو قوانین اور ٹیکس پالیسیوں میں وضاحت اور پیش بینی کو یقینی بنانا ہوگا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان میں کرپٹو ایکسچینجز کی لائسنسنگ: عالمی ریگولیشن اور سرمایہ کاری کے مواقع متوقع

پاکستان میں کرپٹو ایکسچینجز کی لائسنسنگ سے عالمی ریگولیشن اور سرمایہ کاری کے مواقع متوقع ہیں جب کہ پاکستان میں عالمی کرپٹو ایکسچینجز کے لیے لائسنسنگ کا عمل شروع ہونا مستقبل کے لیے اہم قدم ہے۔

پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے عالمی سروس فراہم کنندگان کو لائسنس کے لیے درخواست دینے کی دعوت دی گئی ہے،  کرپٹو مارکیٹ میں 40 ملین صارفین، 300 بلین ڈالر کا سالانہ تجارتی حجم ہے اور یہ دنیا کی سب سے بڑی غیر منظم مارکیٹس میں شامل ہیں۔

اتھارٹی کے قیام کا مقصد کرپٹو مارکیٹ کی عالمی معیار کے مطابق ریگولیشن اور مالیاتی چیلنجز سے نمٹنا ہے، پاکستان میں کرپٹو آپریشنز کے لیے درخواست دینے والی کمپنیوں کے لیے عالمی ریگولیٹرز سے لائسنس حاصل کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔

درخواست دہندگان کےلیئے “Know Your Customers” کے معیار پر پورا اترنا اور کمپنی کی تفصیلات کی فراہمی اہم ہے، اتھارٹی کی حکمت عملی میں غیر قانونی مالیات کی روک تھام اور فِن ٹیک کی ترقی شامل ہے۔

پاکستان کی کرپٹو مارکیٹ میں ریگولیشن سے عالمی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • متاثرین سیلاب کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنا لیا، وفاق پالیسیوں پر نظرثانی کرے: بلاول
  • حکومت شفافیت، وسائل کے مؤثر استعمال اور جدید ڈیٹا پر مبنی نظاموں کے ذریعے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے ، وفاقی وزیرمیاں ریاض حسین پیرزادہ
  • پاکستان میں کان کنی کے شعبے کی ترقی اور عالمی سرمایہ کاری کے نئے مواقع
  • پاکستان، پولینڈ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان اور پولینڈ کا تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان، پولینڈ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان میں کرپٹو ایکسچینجز کی لائسنسنگ: عالمی ریگولیشن اور سرمایہ کاری کے مواقع متوقع
  • بلوچستان بورڈ آف انویسمنٹ اینڈ ٹرید اورمحکمہ ماہی گیری میں باہمی سمجھوتا طے پا گیا
  • سرمایہ کاری تجارت بڑھانے کیلئے منصوبوں پر کام کیا جائے وزیراعظم