جس ملک میں مسجد محفوظ نہیں، اس ملک میں جشنِ آزادی بے معنی ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
قومی اسمبلی میں مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ شب بھر میں مسجد کو شہید کیا گیا اور قرآن پاک کو بھی تحفظ نہیں دیا گیا، جس پر انہوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسپین کی تاریخی مسجد میں آتشزدگی، متاثرہ حصہ بند
قومی اسمبلی میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت دباؤ کے تحت قانون سازی کر رہی ہے اور جمہوریت کے نمائندے کی بجائے جبر کے نمائندے بن رہی ہے۔
انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کو امتیازی اور جبر پر مبنی قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست جو کچھ بھی ہمارے خلاف لائے، ہم مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے رویے کو مدنی مسجد تک پھیلانے کی شدید مذمت کی اور کہا آپ نے مدنی مسجد تک گرا دی، جب مسجد بن جاتی ہیں تو قیامت تک وہ مسجد قائم رہے گی۔ ہم اپنا خون دیں گے مگر مسجد نہیں گرنے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پچاس مساجد کی فہرست تیار کر لی ہے اور مطالبہ کیا کہ اگر ایک مسجد کی ایک اینٹ بھی ہلا دی جائے تو پھر وہ اپنا نام فضل الرحمان نہ رکھیں۔
مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا کہ جس ملک میں مسجد محفوظ نہیں، اس ملک میں جشنِ آزادی بے معنی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
قومی اسمبلی مسجد مولانا فضل الرحمان یوم آزادی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمان یوم ا زادی مولانا فضل الرحمان ملک میں
پڑھیں:
اسلام آباد میں جلد بلدیاتی الیکشن کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلد بلدیاتی الیکشن کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء سے مکالمے میں کہا کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن نہ ہونے سے نظام کا بیڑا غرق ہوگیا ہے، نہ کوئی پراپرٹی ٹیکس لگ سکتا ہے نہ کوئی کام سیدھا ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق عدالتی فیصلوں کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے، حیرت اس بات پر ہے کہ جنہوں نے خود ایک دن میں الیکشن کرانے کا فیصلہ دیا، ڈویژن بینچ میں بیٹھ کر معطل کردیا، 2021 سے آپ مسلسل قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق قانون سازی کی گئی تھی جس کی وجہ سے الیکشن تاخیر کا شکار ہوا، پارلیمنٹ کا کام ترمیم اور قانون سازی کرنا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ تو فی الحال 27ویں آئینی ترمیم میں مصروف ہے، ابھی پارلیمان مصروف ہے آئین کی تشریح میں، لہٰذا اور کوئی ترمیم مشکل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے پریزائیڈنگ آفیسرز اور پولنگ عملے کا انتظام نہیں ہوسکا، سیکیورٹی کی فراہمی کیلئے بھی حکومت نے معذرت کر لی ہے۔
جسٹس کیانی نے عثمان گھمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے جی صاحب، ہر غلط کام کا دفاع نہیں کیا جاسکتا۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے وہ کسی بھی قانون کو تبدیل کرسکتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ جب غلط قانون بنتے ہیں تو بعد میں انہیں صفر پر واپس لانا ہوتا ہے، جس قانون میں غلطیاں بہت ہوتی ہیں تو اسے واپس لانے میں وقت لگتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے بلدیاتی الیکشن سے متعلق حکومتی ترمیم کا دفاع نہیں کیا۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 میں کی گئی بلدیاتی الیکشن سے متعلق ترامیم میں پیچیدگیاں موجود ہیں۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تو پھر آپ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول کب دے رہے ہیں، آپ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول دے دیں، ہم پھر کوئی متوقع تاریخ دے دیں گے۔
چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کا عہدہ ایک افسر کے پاس ہونے پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کو سُوٹ کرتا ہے کہ ایک شخص 2 عہدے رکھے باقی کسی کا خیال نہیں، بلدیاتی نمائندوں کا سارا اختیار سی ڈی اے کو دیا ہوا ہے، کسی نے لوکل گورنمنٹ الیکشن کو پروٹیکشن نہیں دی۔
درخواست گزار کی جانب سے وکیل یاور گردیزی جبکہ الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء ارشد خان عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواست گزار محمد اجلال کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔