قومی اسمبلی میں مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ شب بھر میں مسجد کو شہید کیا گیا اور قرآن پاک کو بھی تحفظ نہیں دیا گیا، جس پر انہوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں:اسپین کی تاریخی مسجد میں آتشزدگی، متاثرہ حصہ بند

قومی اسمبلی میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت دباؤ کے تحت قانون سازی کر رہی ہے اور جمہوریت کے نمائندے کی بجائے جبر کے نمائندے بن رہی ہے۔

انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کو امتیازی اور جبر پر مبنی قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست جو کچھ بھی ہمارے خلاف لائے، ہم مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے رویے کو مدنی مسجد تک پھیلانے کی شدید مذمت کی اور کہا آپ نے مدنی مسجد تک گرا دی، جب مسجد بن جاتی ہیں تو قیامت تک وہ مسجد قائم رہے گی۔ ہم اپنا خون دیں گے مگر مسجد نہیں گرنے دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمان

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پچاس مساجد کی فہرست تیار کر لی ہے اور مطالبہ کیا کہ اگر ایک مسجد کی ایک اینٹ بھی ہلا دی جائے تو پھر وہ اپنا نام فضل الرحمان نہ رکھیں۔

مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا کہ جس ملک میں مسجد محفوظ نہیں، اس ملک میں جشنِ آزادی بے معنی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

قومی اسمبلی مسجد مولانا فضل الرحمان یوم آزادی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمان یوم ا زادی مولانا فضل الرحمان ملک میں

پڑھیں:

لکھنؤ میں حسینی آباد ٹرسٹ کی مبینہ بدعنوانیوں کے خلاف مولانا سید کلب جواد کا احتجاج

مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری نے حسینی آباد ٹرسٹ کی شفافیت پر سوال اٹھائے ہیں، انکا کہنا ہے کہ ٹرسٹ کی جائیدادوں اور آمدنی کا کوئی حساب عوام کو نہیں دیا جاتا۔ اسلام ٹائمز۔ آج نماز جمعہ کے بعد لکھنؤ میں ایک بڑا احتجاج دیکھنے میں آیا۔ شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے ہزاروں نمازیوں کے ساتھ سڑک پر مارچ کیا۔ بڑے امام باڑے پر نعرے بازی کی گئی، جس کے بعد زبردست مظاہرہ ہوا۔ یہ احتجاج حسینی آباد ٹرسٹ کی مبینہ بدعنوانیوں کے خلاف تھا۔ مولانا کلب جواد نے واضح کیا کہ یہ صرف شروعات ہے اور یہ تحریک جاری رہے گی۔ انہوں نے انتظامیہ پر بھی سنگین الزامات لگائے۔ مولانا سید کلب جواد نے حسینی آباد ٹرسٹ کی شفافیت پر سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹرسٹ کی جائیدادوں اور آمدنی کا کوئی حساب عوام کو نہیں دیا جاتا۔ آر ٹی آئی کے جواب میں انتظامیہ اسے نجی ادارہ قرار دے کر پلہ جھاڑ لیتی ہے، یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جہاں عوامی املاک کا حساب نہیں دیا جا رہا۔ مولانا کلب جواد نے الزام لگایا کہ آمدنی میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی جا رہی ہے، یہ صورتحال قابل قبول نہیں ہے۔

احتجاج میں غیر قانونی تعمیرات کا بھی ذکر کیا گیا۔ نیمبو پارک کے قریب پھول منڈی کی زمین پر ناجائز سڑک بنائی جا رہی ہے۔ گھنٹہ گھر کے علاقے میں ہوٹل اور ریستوراں بن رہے ہیں، جو ہیریٹیج زون میں غیر قانونی ہیں۔ بڑا امام باڑہ، چھوٹا امام باڑہ، ستکھنڈا اور پکچر گیلری جیسی تاریخی عمارتیں ٹرسٹ کی نگرانی میں ہیں۔ لیکن مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے یہ خستہ حال ہو رہی ہیں، یہ ہمارے ورثے کی تباہی ہے۔ مولانا سید کلب جواد نے صاف کہا کہ یہ جدوجہد طویل چلے گی، چاہے دوسرے مذہبی رہنما ساتھ دیں یا نہ دیں، وہ پوری طاقت سے اس تحریک کو جاری رکھیں گے، ان کا مقصد ٹرسٹ کی بدعنوانیوں کو ختم کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 26 ویں ترمیم کیلئے کردار ادا کرنیوالے قوم کے مجرم ہیں،حافظ نعیم
  • ملاقاتیں اور نوازشیں چہ معنی دارد ؟
  • پاکستان میں حماس کا دفتر ہونا چاہیے، حافظ نعیم الرحمان کا مطالبہ
  • جن لوگوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے لیے کردار ادا کیا وہ قوم کے مجرم ہیں، حافظ نعیم الرحمان
  • 26ویں آئینی ترمیم کے لئے کردار اداکرنے والے قوم کے مجرم ہیں: حافظ نعیم الرحمان
  • بلوچستان میں فوجی آپریشنز، طاقت کا استعمال دانشمندی نہیں، مولانا ہدایت الرحمان
  • لکھنؤ میں حسینی آباد ٹرسٹ کی مبینہ بدعنوانیوں کے خلاف مولانا سید کلب جواد کا احتجاج
  • سابق بھارتی چیف جسٹس کا متنازع بیان، بابری مسجد کی تعمیر کو بے حرمتی قرار دے دیا
  • جہاں کچھ بھی محفوظ نہ ہو
  • بھارت میں 67 علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم