جہاں کچھ بھی محفوظ نہ ہو
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
روزنامہ ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی اپنا ملک چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔
امریکا، کینیڈا، یورپ اور عرب ملک جانے والے ان افراد میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شامل ہیں اور اپنا ملک چھوڑ کر بیرون ملک جانے والے یہ پاکستانی قانونی طور پر گئے ہیں اور جاتے جاتے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں حکومت کو 26 ارب 62 کروڑ اور 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم ادا کرکے گئے ہیں جب کہ غیر قانونی طور پر ملک چھوڑ کر اور اپنی جان خطرے میں ڈال کر پاکستانیوں کا تو پتا ہی نہیں کہ ان میں کتنے اپنی منزلوں پر پہنچ سکے، کتنے سمندروں کی نذر ہوئے اور کتنے بیرون ممالک اپنی غیر قانونی نقل مکانی پر وہاں کی جیلوں میں قید ہیں اور کتنے لاپتا ہیں جن کی کوئی اطلاع ان کے عزیزوں کو بھی نہیں ہے۔
حال ہی میں ایک سینئر صحافی بھی 18 سال کی کوشش کے بعد اپنا ملک چھوڑ کر امریکا چلے گئے ہیں اور پاکستان میں موجود اپنی ساری جائیداد اونے پونے فروخت کر کے ہمیشہ کے لیے واپس نہ آنے کے لیے اپنا ملک ایک نہیں کئی مجبوریوں کے باعث گئے، جنھیں امریکا بلانے کے لیے ان کے ایک عزیز نے 18 سال سے یہ کوشش جاری رکھی ہوئی تھی جو اب کامیاب ہوئی اور ملک چھوڑ کر جانے والے خاندان کے سربراہ صحافی کا کہنا تھا کہ جہاں کچھ بھی محفوظ نہ ہو، وہاں اب کیا رہنا۔انسانی اسمگلروں کو اپنی زندگی کی ساری پونجی اپنی زندگی داؤ پر لگا کر اپنا ملک چھوڑ کر جانے والے بھی باز نہیں آ رہے اور غیر قانونی طور باہر جانے والوں کو پتا ہے کہ ملک چھوڑ کر جانے میں ان پر کیا گزرے گی، وہ باہر جانے میں کامیاب ہوں گے یا راستے میں مارے جائیں گے۔
پھر بھی باہر جانے کے جنون میں مبتلا ہیں۔ انھیں ملک چھوڑنے کا دکھ ہے نہ اپنوں سے بچھڑنے کا خیال ان کے ذہن میں صرف یہ بات سما گئی ہے کہ اب اپنے ملک میں نہیں رہنا۔ انھوں نے ہر قیمت پر اپنا وطن اور اپنے چھوڑنے ہیں اس کی وہ جو بھی قیمت ادا کریں گے وہ ادا کر رہے ہیں مگر اپنا ملک چھوڑنا ان کی ضد بن چکا اور وہ کسی بھی حالت میں اپنی مالی تباہی برداشت کرکے یہ رسک لے رہے ہیں۔ جنھیں اس غیر قانونی نقل مکانی میں اپنی جان کی بھی فکر نہ ہو انھیں کون سمجھا سکتا ہے نہ کوئی روک سکتا ہے۔
غیر قانونی طور باہر جانے والے 22 افراد نے تو نیا طریقہ اختیار کیا اور وہ جعلی فٹبال ٹیم کے نام پر غیر قانونی طور جاپان پہنچ گئے اور پکڑے گئے اور سب کو ڈی پورٹ بھی ہونا پڑا جو انسانی اسمگلرز نے نئے چنگل میں پھنس کر جعلی دستاویزات کے ذریعے جاپان پہنچ بھی گئے تھے جن سے اسمگلرز نے چالیس لاکھ روپے فی کس وصول کیے تھے جن میں صرف ایک انسانی اسمگلر ہی گرفتار ہوا ہے۔
چالیس لاکھ روپے ادا کرکے ملک چھوڑنے کے خواہش مند یہ افراد غریب نہیں ہوں گے وہ اتنی بڑی رقم سے اپنے ملک میں رہ کر کوئی کاروبار بھی کر سکتے تھے مگر انھوں نے ملک سے جانے کو ترجیح دی اور رقم بھی گنوائی اور اپنی اس غیر قانونی حرکت کی سزا بھی بھگتنی ہے۔ 40 لاکھ فی کس دے کر باہر جانے کے خواہش مندوں کو شاید پتا تھا کہ اپنے ملک میں بڑا کاروبار کرنا بھی آسان نہیں ان کے پیچھے پڑ جانے والے سرکاری اداروں نے ان کا جینا حرام کر دینا تھا کہ اتنی بڑی رقم کہاں سے آئی۔حکومت اپنے ملک کے نوجوانوں کا سوچے، انھیں اپنے ملک میں کچھ کرنے کی ترغیب دے اور رہنمائی کرے تو کوئی کیوں اپنا ملک چھوڑنے کا سوچے گا؟
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سابق وزیر اعظم نے باہر جانے والوں کے لیے کہا تھا کہ وہ جائیں انھیں روکا کس نے ہے؟ ملک میں روزگار فراہم کرنا کیا حکومت کی ذمے داری نہیں۔ حکومت کو صرف یہ فکر ہے کہ ایک عام آدمی ٹیکس کیوں نہیں دے رہا۔ چھوٹے دکاندار کیا کوئی بھی کام سرانجام دینے والوں سے ٹیکس لو۔ کوئی ٹیکس سے محفوظ نہ رہے تاکہ حکمرانوں کے دن پھرتے اور وہ نئے سوٹوں میں خود دنیا گھومتے رہیں۔
اپنا علاج بھی باہر کرائیں، بیرون ملک کاروبار کریں اور اپنے ملک میں خود ٹیکس نہ دیں مگر اپنے ملک کے قلمی مزدور کو بھی نہ چھوڑیں اور اسے بھی فائلر بنا کر ہی رہیں۔ جس ملک میں حکومت کو بے روزگاروں کو روزگار دینے کی فکر ہو نہ عوام کو صحت و تعلیم دینے کا خیال اور صرف ٹیکس بڑھانا اس کا مشن ہو تو لوگ اپنے ملک کو چھوڑنے کا کیوں نہیں سوچیں گے۔
جہاں جان و مال باہر تو کیا گھروں میں بھی محفوظ نہ ہو۔ لاقانونیت عام ہو جائے اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہے۔ لوگوں کے ساتھ کھلے عام فراڈ ہوں اور ایف آئی اے مکمل ناکام ہو۔ پولیس عوام کی حفاظت کرنے کی بجائے خود اغوا برائے تاوان میں ملوث ہو۔ سرکاری ادارے سرعام لوگوں کی تذلیل کریں، غیر قانونی گرفتاریوں پر کوئی پرسان حال نہ ہو تو اپنے مستقبل سے مایوس لوگوں کے لیے راستہ کیا رہ جاتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح باہر جانے کا کیوں نہ سوچیں؟
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اپنا ملک چھوڑ کر اپنے ملک میں باہر جانے جانے والے محفوظ نہ گئے ہیں ہیں اور تھا کہ
پڑھیں:
اجتماع عام میں “جہاں آباد تم سے ہے” عظیم الشان خواتین کانفرنس ہوگی، حمیرا طارق
(فائل فوٹو)
لاہور:۔ سیکریٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے منصورہ میں پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجتماع عام کے دوران خواتین کانفرنس میں ”جہاں آباد تم سے ہے” کے عنوان سے پروگرام میں خواتین کے مسائل اور ان کے حل کے لیے جامع لائحہ عمل دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کانفر نس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ممتاز خواتین، غیر ملکی مندوبین اور ہائی اچیورز شرکت کریں گی جنہیں کارکردگی ایوارڈز سے نوازا جائے گا اور نوجوان خواتین کے لیے ”یوتھ ارینا” قائم کیا جائے گا، جہاں 500سے زائد مستند گائڈز ڈیجیٹل دنیا اور جدید کاروباری مواقع سے متعلق رہنمائی فراہم کریں گی۔
حمیرا طارق کا کہنا تھا کہ “میرا برانڈ پاکستان” کے ذریعے مقامی مصنوعات کے فروغ کا خصوصی پلان پیش کیا جائے گا۔ دس ہزار بچوں کے لیے اطفال کیمپ تیار کیا جارہا ہے، جس میں تعلیمی، معلوماتی اور تفریحی سرگرمیاں شامل ہوں گی اور اجتماع عام میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی بچیوں میں 5ہزار لیپ ٹاپ تقسیم کئے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ “بدل دو نظام” خواتین کے حقوق کے تحفظ اور نوجوانوں میں امید کی شمع روشن کرنے کا لائحہ عمل دے گا۔
پریس کانفر نس میں اجتماع عام کے حوالے سے قائم کمیٹیوں کی سربراہ اور میڈیا ڈائریکٹر ڈاکٹر ثمینہ سعید، ڈاکٹر زبیدہ جبیں سمیت تمام انتظامی کمیٹیوں کی ناظمات اور اسلامی جمعیت طالبات، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کی قیادت نے شرکت کی۔
ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ اجتماع عام بدل دو نظام خواتین کے حقوق کے تحفظ اور نوجوانوں میں امید کی شمع روشن کرنے کا لائحہ عمل دے گا۔ دنیا بھر میں تبدیلی کے حیرت انگیز واقعات رونما ہورہے ہیں۔ بدلتے حالات میں پاکستان دوست قوتیں نئے عزم سے ملک و ملت کی ترقی کاعہدکریں۔ اجتماع عام اسی عظیم مقصد کے پیش نظر منعقد کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو مایوسی سے نکالنا ہمارا اصل ہدف ہے۔ جماعت اسلامی ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی ہوئی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔ ہمار اایمان ہے کہ عوام کی خدمت بہترین عبادت ہے۔ 22نومبر کو اجتماع عام کے دوسرے دن سہ پہر تین بجے خواتین سیشن ہوگا، جس میں نظام کی تبدیلی میں خواتین کے کردار پر مختلف شعبہ ہائے زندگی کی ماہر خواتین روشنی ڈالیں گی۔
ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ کا خواتین کا سب سے بڑا اور منفرد پروگرام لاہور میں منعقد ہوگا، جس میں ملک بھر سے تین دن کے لیے لاکھوں خواتین بچوں سمیت شریک ہوں گی۔ جماعت اسلامی کے غیر معمولی اور شاندر پروگرام کے لیے تیاریاں عروج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک بھر کی خواتین کو اجتماع عام میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔