Express News:
2025-09-26@03:49:59 GMT

جہاں کچھ بھی محفوظ نہ ہو

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

روزنامہ ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی اپنا ملک چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔

امریکا، کینیڈا، یورپ اور عرب ملک جانے والے ان افراد میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شامل ہیں اور اپنا ملک چھوڑ کر بیرون ملک جانے والے یہ پاکستانی قانونی طور پر گئے ہیں اور جاتے جاتے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں حکومت کو 26 ارب 62 کروڑ اور 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم ادا کرکے گئے ہیں جب کہ غیر قانونی طور پر ملک چھوڑ کر اور اپنی جان خطرے میں ڈال کر پاکستانیوں کا تو پتا ہی نہیں کہ ان میں کتنے اپنی منزلوں پر پہنچ سکے، کتنے سمندروں کی نذر ہوئے اور کتنے بیرون ممالک اپنی غیر قانونی نقل مکانی پر وہاں کی جیلوں میں قید ہیں اور کتنے لاپتا ہیں جن کی کوئی اطلاع ان کے عزیزوں کو بھی نہیں ہے۔

حال ہی میں ایک سینئر صحافی بھی 18 سال کی کوشش کے بعد اپنا ملک چھوڑ کر امریکا چلے گئے ہیں اور پاکستان میں موجود اپنی ساری جائیداد اونے پونے فروخت کر کے ہمیشہ کے لیے واپس نہ آنے کے لیے اپنا ملک ایک نہیں کئی مجبوریوں کے باعث گئے، جنھیں امریکا بلانے کے لیے ان کے ایک عزیز نے 18 سال سے یہ کوشش جاری رکھی ہوئی تھی جو اب کامیاب ہوئی اور ملک چھوڑ کر جانے والے خاندان کے سربراہ صحافی کا کہنا تھا کہ جہاں کچھ بھی محفوظ نہ ہو، وہاں اب کیا رہنا۔انسانی اسمگلروں کو اپنی زندگی کی ساری پونجی اپنی زندگی داؤ پر لگا کر اپنا ملک چھوڑ کر جانے والے بھی باز نہیں آ رہے اور غیر قانونی طور باہر جانے والوں کو پتا ہے کہ ملک چھوڑ کر جانے میں ان پر کیا گزرے گی، وہ باہر جانے میں کامیاب ہوں گے یا راستے میں مارے جائیں گے۔

پھر بھی باہر جانے کے جنون میں مبتلا ہیں۔ انھیں ملک چھوڑنے کا دکھ ہے نہ اپنوں سے بچھڑنے کا خیال ان کے ذہن میں صرف یہ بات سما گئی ہے کہ اب اپنے ملک میں نہیں رہنا۔ انھوں نے ہر قیمت پر اپنا وطن اور اپنے چھوڑنے ہیں اس کی وہ جو بھی قیمت ادا کریں گے وہ ادا کر رہے ہیں مگر اپنا ملک چھوڑنا ان کی ضد بن چکا اور وہ کسی بھی حالت میں اپنی مالی تباہی برداشت کرکے یہ رسک لے رہے ہیں۔ جنھیں اس غیر قانونی نقل مکانی میں اپنی جان کی بھی فکر نہ ہو انھیں کون سمجھا سکتا ہے نہ کوئی روک سکتا ہے۔

غیر قانونی طور باہر جانے والے 22 افراد نے تو نیا طریقہ اختیار کیا اور وہ جعلی فٹبال ٹیم کے نام پر غیر قانونی طور جاپان پہنچ گئے اور پکڑے گئے اور سب کو ڈی پورٹ بھی ہونا پڑا جو انسانی اسمگلرز نے نئے چنگل میں پھنس کر جعلی دستاویزات کے ذریعے جاپان پہنچ بھی گئے تھے جن سے اسمگلرز نے چالیس لاکھ روپے فی کس وصول کیے تھے جن میں صرف ایک انسانی اسمگلر ہی گرفتار ہوا ہے۔

چالیس لاکھ روپے ادا کرکے ملک چھوڑنے کے خواہش مند یہ افراد غریب نہیں ہوں گے وہ اتنی بڑی رقم سے اپنے ملک میں رہ کر کوئی کاروبار بھی کر سکتے تھے مگر انھوں نے ملک سے جانے کو ترجیح دی اور رقم بھی گنوائی اور اپنی اس غیر قانونی حرکت کی سزا بھی بھگتنی ہے۔ 40 لاکھ فی کس دے کر باہر جانے کے خواہش مندوں کو شاید پتا تھا کہ اپنے ملک میں بڑا کاروبار کرنا بھی آسان نہیں ان کے پیچھے پڑ جانے والے سرکاری اداروں نے ان کا جینا حرام کر دینا تھا کہ اتنی بڑی رقم کہاں سے آئی۔حکومت اپنے ملک کے نوجوانوں کا سوچے، انھیں اپنے ملک میں کچھ کرنے کی ترغیب دے اور رہنمائی کرے تو کوئی کیوں اپنا ملک چھوڑنے کا سوچے گا؟

 پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سابق وزیر اعظم نے باہر جانے والوں کے لیے کہا تھا کہ وہ جائیں انھیں روکا کس نے ہے؟ ملک میں روزگار فراہم کرنا کیا حکومت کی ذمے داری نہیں۔ حکومت کو صرف یہ فکر ہے کہ ایک عام آدمی ٹیکس کیوں نہیں دے رہا۔ چھوٹے دکاندار کیا کوئی بھی کام سرانجام دینے والوں سے ٹیکس لو۔ کوئی ٹیکس سے محفوظ نہ رہے تاکہ حکمرانوں کے دن پھرتے اور وہ نئے سوٹوں میں خود دنیا گھومتے رہیں۔

اپنا علاج بھی باہر کرائیں، بیرون ملک کاروبار کریں اور اپنے ملک میں خود ٹیکس نہ دیں مگر اپنے ملک کے قلمی مزدور کو بھی نہ چھوڑیں اور اسے بھی فائلر بنا کر ہی رہیں۔ جس ملک میں حکومت کو بے روزگاروں کو روزگار دینے کی فکر ہو نہ عوام کو صحت و تعلیم دینے کا خیال اور صرف ٹیکس بڑھانا اس کا مشن ہو تو لوگ اپنے ملک کو چھوڑنے کا کیوں نہیں سوچیں گے۔

جہاں جان و مال باہر تو کیا گھروں میں بھی محفوظ نہ ہو۔ لاقانونیت عام ہو جائے اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہے۔ لوگوں کے ساتھ کھلے عام فراڈ ہوں اور ایف آئی اے مکمل ناکام ہو۔ پولیس عوام کی حفاظت کرنے کی بجائے خود اغوا برائے تاوان میں ملوث ہو۔ سرکاری ادارے سرعام لوگوں کی تذلیل کریں، غیر قانونی گرفتاریوں پر کوئی پرسان حال نہ ہو تو اپنے مستقبل سے مایوس لوگوں کے لیے راستہ کیا رہ جاتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح باہر جانے کا کیوں نہ سوچیں؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اپنا ملک چھوڑ کر اپنے ملک میں باہر جانے جانے والے محفوظ نہ گئے ہیں ہیں اور تھا کہ

پڑھیں:

پشاور ہائیکورٹ، اعظم سواتی کی توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی فیڈریشن اتنی کمزور ہے کہ اگر کوئی باہر چلا جائے تو واپس نہیں لا سکتے؟ یہ سیاسی لوگ ہیں، کہیں نہیں جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی بیرون ملک سفر پر پابندی کے خلاف دائر توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے اعظم سواتی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ عدالتی احکامات کے باوجود 13 اگست کو درخواست گزار کو بیرون ملک جانے سے روکا گیا، عدالت نے جب حکم دیا اسی شام درخواست گزار کے خلاف دو ایف آئی آرز کا پتہ چلا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی فیڈریشن اتنی کمزور ہے کہ اگر کوئی باہر چلا جائے تو واپس نہیں لا سکتے؟ یہ سیاسی لوگ ہیں، کہیں نہیں جائیں گے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ ان کو گرفتار بھی نہیں کرنا چاہتے اور چھوڑتے بھی نہیں، عدالت حکم دیتی ہے مگر جب یہ جانے لگتے ہیں تو ان کو روک دیا جاتا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں بتایا کہ کوہستان اسکینڈل میں ہم نے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا تھا، جب عدالت کا حکم آیا تو ہم نے ہٹا دیا، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد ،شاہ عبداللطیف بھٹائی اسپتال میں سہولیات نا پید
  • مریم نواز کا جنوبی پنجاب میں اپنا سیکریٹریٹ لگانے کا اعلان
  • آپ لوگ جب جیل میں تھے ،تومیڈیا سے بات کر سکتے تھے،پیشیوں پر آتے تھے مگر یہاں عمران خان کو وٹس ایپ کال پر پیش کیا جارہا ہے،عاصمہ جہانگیر کے سوال پر رانا ثنا اللہ نے کیا جواب دیا؟جانیے
  • ابو کی ٹوپی، اپنا رقص: حسن رحیم نے اپنی ’کریزی‘ شادی کا احوال بیان کردیا
  • ’سیاست سے باہر نکلیں اور ٹیم کے لئے کھیلیں ‘، یونس خان قومی ٹیم پر برس پڑے
  • عمران خان کب جیل سے باہر آئیں گے، کیا اسٹیبلشمنٹ ان سے رابطہ کرے گی؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا
  • پشاور ہائیکورٹ، اعظم سواتی کی توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • یانگو کیساتھ محفوظ سفر اور زیادہ آمدنی: پارٹنر ڈرائیور بننے کے 6 اہم فوائد
  • یانگو کے ساتھ محفوظ سفر اور زیادہ آمدنی