طیارہ حادثہ: لواحقین کو معاوضے کی عدم ادائیگی کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
2020ء میں قومی ایئر لائن کے طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضے کی عدم ادائیگی کی تحقیقات متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردی گئیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں سید وسیم حسین نے کہا مئی 2020ء میں قومی ایئر لائن کا جہاز حادثے کا شکار ہوا، حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ آج تک نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حادثے میں ایم این اے رعنا انصار کے شوہر صحافی انصار نقوی بھی جاں بحق ہوئے، ابھی تک قومی ایئر لائن کی جانب سے ان لواحقین کو معاوضہ نہیں دیا گیا۔
ممتاز بینکار ظفر مسعود کی کتاب
پارلیمانی سیکریٹری زیب جعفر نے بتایا کہ اس بدقسمت طیارے میں کُل 99 افراد حادثے کا شکار ہوئے، جس میں سے 91 مسافر اور باقی جہاز کا کریو شامل تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ قومی ایئر لائن حادثے کا شکار 73 مسافروں کے لواحقین کو معاوضہ دے دیا گیا ہے، یہ معاوضہ انشورنس کمپنی سے دلوایا گیا تھا، 18 مسافروں کے لواحقین عدالتوں میں چلے گئے تھے۔
ڈپٹی اسپیکر نے مزید تحقیقات کے لیے معاملے کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا اور کہا کہ کمیٹی تمام لواحقین سے بات کرے اور معاوضہ دلوانے میں کردار ادا کرے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی ایئر لائن کے لواحقین لواحقین کو
پڑھیں:
کراچی ریڈ لائن منصوبے کی تعمیر میں تاخیر کا معاملہ سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا، حکومت سے جواب طلب
سندھ ہائیکورٹ نے بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کی تعمیر میں تاخیر کیخلاف درخواست پر حکومت سندھ سے کمیٹی کی تشکیل اور منصوبے کی تازہ پیش رفت پر وضاحت طلب کرلی۔
سندھ ہائیکورٹ میں بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کی تعمیر میں تاخیر کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ کیا حکومت سندھ کی جانب سے بی آر ٹی منصوبے کی نگرانی کے لیئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے؟ اس پر درخواست گزار کے وکیل عمر میمن ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن تاحال نہیں ملا البتہ وزیر اعلیٰ ہاؤس سے فون کال موصول ہوئی تھی جس میں منصوبے سے متعلق گفتگو کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ فریقین کے درمیان منصوبے کے حوالے سے کوئی اتفاق نہیں ہوسکا۔ ٹرانس کراچی کے وکیل عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ حکومت سندھ کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ مکمل صورت حال سے آگاہ کرنے کے لیے مہلت دی جائے۔
عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت نومبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
قبل ازیں درخواست گزار کے وکیل عمر میمن نے موقف دیا تھا کہ 2017 میں بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس منصوبے کو 2023 میں مکمل ہونا تھا، تاہم بار بار توسیع دی گئی جس کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ منصوبے کا مقصد شہریوں کو جدید اور آرام دہ سفری سہولیات فراہم کرنا تھا لیکن بدانتظامی اور سست روی کے باعث یہ منصوبہ عوام کے لیے اذیت کا باعث بن چکا ہے۔
وکیل درخواست گزار کے مطابق تاخیر سے منصوبے کی لاگت 79 ارب روپے سے بڑھ کر اب 103 ارب روپے تک جا پہنچی ہے جبکہ حکومت نے ریڈ لائن منصوبہ مکمل کرنے کی نئی مدت 2026 تک دے رکھی ہے۔