ایرانی سفیر کا یومِ آزادی پر پُرجوش پیغام اور مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ایران کے سفیر جناب رضا امیری مقدم نے پاکستان کے 78ویں یومِ آزادی کے موقع پر دلی مبارکباد پیش کی ہے۔
اپنے پیغام میں انہوں نے خود، ایرانی حکومت اور اسلامی جمہوریہ ایران کی قوم کی جانب سے پاکستان کی حکومت اور عوام کو 14 اگست کے اس پرمسرت دن پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
سفیر نے پاکستان کی ناقابلِ شکست یکجہتی، حوصلہ اور شاندار کامیابیوں کو سراہا اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی، باہمی احترام اور تعاون کے رشتوں کی اہمیت اجاگر کی۔
On August 14th, as the Great Nation of Pakistan celebrates 78th Auspicious Occasion of the Independence Day of Pakistan, on behalf of myself, the Government and the Nation of the Islamic Republic of Iran, I extend my Warmest and Sincere Congratulations to the Esteemed Government… pic.
— Reza Amiri Moghadam (@IranAmbPak) August 13, 2025
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کی مضبوط عزم اور تمام شعبوں کی کوششوں کے باعث ایران-پاکستان تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے، جو امن اور خوشحالی کے مشترکہ مقصد کی راہ میں تاریخی سنگ میل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی سفیر کو استثنیٰ حاصل ہے، ایف بی آئی کی فہرست پر پاکستان کا ردعمل
رضا امیری مقدم نے دعا کی کہ پاکستان کی ترقی، خوشحالی، امن، استحکام اور پیش رفت جاری رہے اور دونوں عظیم قوموں کے درمیان دوستانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں۔
انہوں نے اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ایران اور پاکستان کے تعلقات کو عوام کے مشترکہ فائدے کے لیے مزید مستحکم بنانے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔
سفیر نے آخر میں 14 اگست کے موقع پر پاکستان کی 78ویں یومِ آزادی پر عوام اور حکومت کو پرخلوص مبارکباد پیش کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران پاکستان رضا امیری مقدم یوم آزادیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران پاکستان یوم ا زادی پاکستان کی
پڑھیں:
سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
ریاض:سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ امریکا سے قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں کی بنیاد پر خطے میں بڑے بھونچال کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں تاہم سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق اپنے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے شرائط میں اضافہ کردیا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دعوے کرتے آئے ہیں کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام پر اتفاق کرلیا ہے لیکن سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے رواں ماہ شیڈول دورہ امریکا کے موقع پر ایسا ہوتا ہوا ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں سے جاری دشمنی کے بعد سفارتی تعلقات کے قیام سے مشرق وسطیٰ کے سیاسی اور سیکیورٹی منظرنامے پر بھونچال آسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خطے میں امریکی اثررسوخ مزید گہرا ہوجائے گا۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی عرب نے امریکا سفارتی راستوں سے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر ان کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور وہ صرف اسی صورت میں معاہدے پر دستخط کرے گا جب فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا روڈ میپ دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب نے یہ پیغام اس لیے بھیجا ہے تاکہ سفارتی طور پر کوئی غلطی نہ ہو اور کسی قسم کا بیان جاری کرنے سے پہلے سعودی عرب اور امریکا کی پوزیشن واضح کرنا ہے اور وائٹ ہاؤس میں بات چیت سے پہلے یا بعد میں کسی قسم کی غلط فہمی سے دور رہنے کے لیے یہ پیغام دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب بہت جلد ان مسلمان ممالک میں شامل ہوگا جنہوں نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے 2020 میں ابراہیمی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے کے تحت تعلقات قائم کرنے والے ممالک میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش شامل تھے۔
دوسری جانب رپورٹس میں بتایا گیا کہ محمد بن سلمان بالکل واضح ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ کسی ایسے ممکنہ تعلقات پر اس وقت تک حق میں نہیں ہیں جب تک فلسطینی ریاست کے قیام پر کوئی مصدقہ قدم نہیں اٹھایا جاتا۔
امریکی تھنک ٹینک کے ماہر پینیکوف کا خیال ہے کہ محمد بن سلمان متوقع طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت دوران ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مزید واضح انداز میں اپنا اثررسوخ استعمال کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک اور ملک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، امریکی عہدیدار
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اگلے ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے جو 2018 میں واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خوشقجی کے ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد امریکا کا پہلا دورہ ہوگا کیونکہ اس واقعے میں براہ راست محمد بن سلمان پر الزام عائد کیا گیا تھا۔
دوسری جانب محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے تردید کردی تھی۔