امریکہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ممکنہ تباہی کو ٹالنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا .ٹیمی بروس
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اگست ۔2025 )امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ امریکہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ممکنہ تباہی کو ٹالنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ٹیمی بروس نے بتایا کہ اس وقت امریکی قیادت نے فوری طور پر دونوں ممالک سے رابطہ کر کے کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کی.
(جاری ہے)
خطے اور دنیا کے لیے یہ خوشخبری ہے کہ امریکہ دونوں ممالک کے ساتھ کام کر رہا ہے واضح رہے کہ اسلام آباد میں ہونے والے اس ڈائیلاگ کی مشترکہ صدارت پاکستان کے سپیشل سیکرٹری برائے اقوام متحدہ نبیل منیر اور امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام کوآرڈینیٹر برائے انسداد دہشت گردی گریگوری ڈی لوگرفو نے کی یہ اجلاس امریکہ کی جانب سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے ایک روز بعد ہوا.
دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ بی ایل اے، داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت تمام دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنانا ضروری ہے امریکی وفد نے دہشت گرد عناصر کو قابو میں رکھنے میں پاکستان کی کامیابیوں کو سراہا اور جعفر ایکسپریس ٹرین حملے اور خضدار سکول بس بم دھماکے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا مذاکرات میں ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور نئی ٹیکنالوجی کے دہشت گرد مقاصد کے لیے غلط استعمال کو روکنے پر بھی غور کیا گیا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دونوں ممالک نے پاکستان ٹیمی بروس نے کہا کے لیے
پڑھیں:
افغان طالبان سے کشیدگی، ترک وفد اسی ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا: اردگان بات چیت جاری رہنی چاہئے، ایران
انقرہ+ اسلام آباد+ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) ترک صدر رجب طیب اردگان نے اعلان کیا ہے کہ ترکی کے وزیر خارجہ حکان فیدان، وزیر دفاع یشار گولر اور انٹیلی جنس چیف ابراہیم کالن رواں ہفتے اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات چیت کی جا سکے۔ صدر اردگان نے یہ اعلان آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ ذرائع کے مطابق استنبول میں ہونے والے پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئے ہیں۔ مذاکرات میں فریقین سرحد پار دہشت گردی کی نگرانی کے طریقہ کار پر اتفاق نہ کر سکے۔ علاوہ ازیں استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور سے متعلق دفتر خارجہ نے بیان جاری کردیا۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور استنبول میں7 نومبرکوختم ہوا۔ پاکستان نے ترکیے اور قطر کے مخلصانہ ثالثی کے مثبت اقدامات کو سراہا۔ بیان میں کہا گیا کہ طے شدہ دورانیے کے باوجود افغان حکومت نے دہشتگرد عناصرکے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کی۔ گزشتہ 4 سال میں افغان سرزمین سے پاکستان پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا، پاکستان نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان نے تجارتی و انسانیت دوست پیشکشیں کیں مگر عملی جواب نہ ملا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق استنبول مذاکرات پر غیرجانبدار ملکوں نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ انسانی ہمدردی کا نہیں۔ بار بار دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔ طالبان نے اکثر غلط بیانی کی۔ افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان پر دہشتگردانہ حملے بڑھے۔ دریں اثناء نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ثالثی و مصالحت کی پیش کشی کی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات‘ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ایران کی جانب سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ دونوں ممالک کو بات چیت جاری رکھنی چاہئے۔ علاوہ ازیں افغان طالبان حکومت کی نااہلی، معاشی بدانتظامی اور عوام دشمن پالیسیوں کے باعث افغانستان شدید بحران کا شکار ہونے لگا ہے۔ افغان طالبان کے ظالمانہ اقتدار نے افغانستان کو غربت، افلاس اور تباہ حالی کی تصویر بنا دیا۔ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ نے افغانستان کی تباہ حال معیشت اور عوامی بدحالی کو آشکار کر دیا۔ امریکی میڈیا نے بتایاکہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی 2025 ء کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی 64.9 فیصد آبادی کثیرالجہتی غربت کا شکار ہے جبکہ مزید 19.9 فیصد افغان شہری غربت کے دہانے پر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں غربت میں نمایاں کمی کے باوجود افغانستان اس بہتری سے محروم رہا۔ افغانی عوام اپنی بنیادی ضروریات سے 55.5 فیصد حد تک محروم ہیں۔علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے افغان وزیر سے بھی رابطہ کیا۔