تمنا بھاٹیا کا تھوک سے کیل مہاسوں کا علاج کرنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
جنوبی بھارتی فلم انڈسٹری کی مشہور اداکارہ تمنا بھاٹیا نے ایک ایسے دلچسپ اور غیر روایتی نسخے کا انکشاف کیا ہے جو سوشل میڈیا پر بحث کا باعث بن گیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک حالیہ انٹرویو کے دوران تمنا بھاٹیا نے بتایا کہ وہ صبح اٹھنے کے فوراً بعد، دانت برش کرنے سے پہلے، چہرے پر اپنا تھوک لگاتی ہیں تاکہ کیل مہاسے نہ نکلیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ روزانہ صبح اُٹھ کر یہ عادت اپنانے سے برسوں سے ان کی جلد دانوں، کیل مہاسوں سے صاف رہی ہے۔ اداکارہ کا یہ انٹرویو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صارفین میں ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
کچھ افراد نے اس طریقے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود بھی یہ گھریلو نسخہ استعمال کرتے ہیں، حتیٰ کہ کئی صارفین نے اسے آنکھوں کے انفیکشن میں بھی مؤثر قرار دیا۔
جبکہ دیگر صارفین نے اس کی سائنسی بنیاد پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ تھوک میں موجود بیکٹیریا سے لڑنے والے انزائمز اتنے مؤثر نہیں کہ وہ مہاسوں کی اصل وجوہات جیسے بند مسام، چکناہٹ اور سوزش کا علاج کر سکیں۔
تمنا بھاٹیا نے خواتین کو روزمرہ کی زندگی میں اسکن کیئر کرنے کا مشورہ بھی دیا اور کہا کہ 25 سال کی عمر سے ہر خاتون کو اسکن کیئر روٹین اپنانی چاہیئے تاکہ جلد پر عمر کے اثرات نہ نظر آسکیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تمنا بھاٹیا
پڑھیں:
یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے سے قبل سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہےکہ دنیا میں پائی جانے والی تقسیم، جنگوں اور بحرانوں نے بین الاقوامی تعاون کے ہر اصول کو اس قدر کمزور کر دیا ہے جس کی گزشتہ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
Tweet URLان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ جنرل اسمبلی کے اس ہفتے کو سفارت کاری کا عالمی مقابلہ کہتے ہیں لیکن یہ پوائنٹ سکور کرنے کا موقع نہیں بلکہ مسائل کو حل کرنے کا وقت ہے کیونکہ اس وقت دنیا کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔
(جاری ہے)
متلاطم اور ان دیکھے حالاتسیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کو متلاطم اور ان دیکھے حالات کا سامنا ہے۔ جغرافیائی سیاسی تقسیم بڑھ رہی ہے، تنازعات میں شدت آ رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی زوروں پر ہے، ٹیکنالوجی سے خطرات لاحق ہیں اور عدم مساوات بڑھتی جا رہی ہے جبکہ یہ تمام مسائل فوری حل کا تقاضا کرتے ہیں۔
جنرل اسمبلی میں آئندہ ہفتے 150 سے زیادہ ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور ہزاروں حکام و سفارت کار شرکت کر رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس دوران وہ خود بھی 150 سے زیادہ دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے اور عالمی رہنماؤں سے ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کو کہیں گے تاکہ تقسیم کا خاتمہ ہو، خطرات میں کمی لائی جائے اور مسائل کا حل ڈھونڈا جا سکے۔جنرل اسمبلی کے مرکزی موضوعاتسیکرٹری جنرل نے امن، موسمیات، ذمہ دارانہ اختراع، صنفی مساوات، ترقیاتی مالیات اور اقوام متحدہ میں اصلاحات کو اس ہفتے کے مرکزی موضوعات قرار دیا۔
انہوں نے غزہ، یوکرین، سوڈان اور دیگر علاقوں میں جنگیں روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر زور دیا اور مشرق وسطیٰ میں فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ و پائیدار امن قائم کرنےکی ضرورت کو دہرایا۔
موسمیاتی مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے نیچے رکھنے کے لیے مضبوط قومی منصوبے پیش کریں۔
سیکرٹری جنرل نے مصنوعی ذہانت کے انتظام پر عالمگیر مکالمہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ جدید ٹیکنالوجی کا انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
محض وعدے نہیں، ٹھوس پیش رفتجنرل اسمبلی کے اس اعلیٰ سطحی ہفتے میں منعقد ہونے والی پہلی دو سالہ کانفرنس میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے حکام اور عالمی رہنما پائیدار ترقی کے ا ہداف کی تکمیل کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے وعدے کریں گے کہ فی الوقت ان میں تمام اہداف کا حصول ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
علاوہ ازیں اس موقع پر صنفی مساوات پر تاریخی بیجنگ کانفرنس کی 30ویں سالگرہ کی مناسبت سے اجلاس بھی ہوں گے۔انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اجلاسوں کی فہرست بہت طویل ہے کیونکہ ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ موجودہ عالمی بحران خالی خولی باتوں اور محض وعدوں کے بجائے ایسی قیادت کا تقاضا کرتے ہیں جو ٹھوس پیش رفت کے لیے پرعزم ہو۔