کراچی میں جشنِ آزادی اور معرکۂ حق کے لیے خصوصی آزادی ٹرین کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک : کراچی میں جشنِ آزادی اور معرکۂ حق کی مناسبت سے خصوصی آزادی ٹرین کا افتتاح کیا گیا، جو مختلف شہروں میں جاکر تقاریب اور ثقافتی نمائشوں کا حصہ بنے گی۔
سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن نے فیتہ کاٹ کر خصوصی آزادی ٹرین کا افتتاح کیا ، صوبائی وزیر نے کینٹ اسٹیشن پر جشن آزادی کا کیک بھی کاٹا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ کلچر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ڈیزرٹ ٹرین پہلے سے چل رہی ہے ، خصوصی آزادی ٹرین مفت چلائی جا رہی ہے۔
جشن آزادی کی خوشیاں، برائلر گوسشت کی نئی قیمت کیا؟
انہوں نے کہا کہ جشن آزادی کے ساتھ معرکہ حق کی کامیابی کو جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے، ہماری فورسز نے معرکہ حق میں بھارت کو دھول چٹائی، بھارت کو اپنی ٹیکنالوجی پر بہت غرور تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے اختلافات بھلا کر تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے، سندھ حکومت نے ہمیشہ غریب عوام کی بات کی ہے، شرجیل میمن
سندھ حکومت ہر شعبے میں بہتری کی جانب گامزن ہے، عوام کو صرف سیاسی نعرے نہیں چاہئیں۔
پنجاب پولیس میں بھرتیاں, ویٹنگ لسٹ کے امیدواروں کیلئے بڑی خوشخبری
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سندھ بارکونسل کا 27ویں ترمیم کی سخت مخالفت کااعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251112-01-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ بار کونسل کے نو منتخب ارکان نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی اور جمہوریت کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ سندھ بار کونسل کے نومنتخب 18 ارکان کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا کہ وفاقی کابینہ اور سینیٹ سے منظوری کے بعد جب حکومت نے مجوزہ بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے لیکن اس نازک آئینی مرحلے پر سندھ بار کونسل کا موجودہ ادارہ خاموش ہے، جس کے باعث نو منتخب ارکان نے بیان جاری کرنا ضروری سمجھا۔ بیان میں کہا گیا کہ مجوزہ ترمیم، 26ویں آئینی ترمیم کے تسلسل میں ایک اور غیر آئینی مہم جوئی ہے، جو اب واضح طور پر آئینی آمریت کی سمت بڑھ رہی ہے۔ ارکان نے مؤقف اختیار کیا کہ مجوزہ بل کے ذریعے ایک مستقل نوعیت کے عہدے کے قیام کی کوشش کی جا رہی ہے جو نہ صرف آئین بلکہ جمہوری اصولوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسی طرح عدالت عظمیٰ کے اختیارات کم کر کے ایک متوازی ادارہ، یعنی وفاقی آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز آئین کے بنیادی ڈھانچے، اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی کے اصولوں کے برعکس ہے۔ نو منتخب ارکان نے مزید کہا کہ اگرچہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے لیکن یہ اختیار لامحدود نہیں ہے۔ پارلیمنٹ آئین کی بنیادی خصوصیات جیسے اسلامی دفعات، وفاقی حیثیت، پارلیمانی طرزِ حکومت اور عدلیہ کی آزادی کو ختم یا تبدیل نہیں کر سکتی۔ ارکان کے مطابق آئینِ پاکستان کی روح عدلیہ کی آزادی پر کسی بھی قسم کی دست درازی کی اجازت نہیں دیتا۔ سندھ بار کونسل کے ارکان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سندھ بار کونسل کے نو منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی، آئینی بالادستی اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے بھرپور آواز اٹھاتے رہیں گے۔