یورپ کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر امریکہ کی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اگست 2025ء) امریکہ نے یہ الزام اس سالانہ عالمی رپورٹ میں لگایا ہے، جو مختصر کر دی گئی ہے اور جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادی ممالک جیسے کہ السلواڈور سے صرف نظر کیا گیا ہے۔
امریکی کانگریس کی منظوری سے تیار کی جانے والی ملکی محکمہ خارجہ کی یہ رپورٹ روایتی طور پر ہر ملک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ پیش کرتی رہی ہے، جس میں غیر منصفانہ حراست، ماورائے عدالت قتل اور شخصی آزادیوں جیسے مسائل کو غیر جانبدارانہ انداز میں بیان کیا جاتا رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی قیادت میں محکمہ خارجہ نے اپنی ایسی پہلی رپورٹ میں سے کچھ حصے کم کر دیے ہیں، اور خاص طور پر ان ممالک کو ہدف بنایا ہے، جو صدر ٹرمپ کی طرف سے تنقید کی زد میں ہیں۔
(جاری ہے)
ان میں برازیل اور جنوبی افریقہ بھی شامل ہیں۔
چین کے بارے میں، جسے امریکہ طویل عرصے سے اپنا سب سے بڑا حریف قرار دیتا آیا ہے، اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر مسلمان ایغور عوام کے خلاف ''نسل کشی‘‘ جاری ہے، جس پر روبیو نے بطور سینیٹر بھی آواز اٹھائی تھی۔
تاہم اس رپورٹ نے امریکہ کے کچھ قریبی اتحادیوں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں آن لائن نفرت انگیز تقاریر پر ضوابط کی وجہ سے انسانی حقوق کی صورت حال بگڑ گئی ہے۔
رپورٹ میں اور کیا ہے؟برطانیہ میں تین کم عمر لڑکیوں کے چاقو سے قتل کے بعد حکام نے انٹرنیٹ صارفین کے خلاف کارروائی کی، جنہوں نے جھوٹا الزام لگایا تھا کہ اس کا ذمہ دار ایک مہاجر ہے اور بدلہ لینے کی ترغیب دی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی اس رپورٹ میں برطانوی اقدامات کو اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ حکام نے ''اظہار رائے کو سرد کرنے‘‘ کے لیے بار بار مداخلت کی، اور کہا کہ اس قریبی امریکی اتحادی ملک میں ''اظہار رائے کی آزادی پر سنگین پابندیوں کی معتبر اطلاعات‘‘ سامنے آئی ہیں۔
یہ تنقید ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب مارکو روبیو نے امریکہ میں غیر ملکی شہریوں، خاص طور پر ایسے طلبہ کارکن جو اسرائیل پر تنقید کرتے ہیں، کے ویزے ان کے بیانات اور سوشل میڈیا پوسٹس کی بنیاد پر روکنے یا منسوخ کرنے کے لیے جارحانہ اقدامات کیے ہیں۔
یورپ پر نکتہ چینیصدر ٹرمپ ایک پرجوش سوشل میڈیا صارف ہیں، جو اکثر اپنے مخالفین پر ذاتی انداز میں حملہ کرتے ہیں۔ ان کی انتظامیہ نےیورپ پر بار بار ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندیوں کے حوالے سے تنقید کی ہے، جن میں سے اکثر کا تعلق امریکہ سے ہے۔
فروری میں نائب صدر جے ڈی وینس نے جرمنی کے دورے کے دوران دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت اے ایف ڈی کی حمایت کی، حالانکہ ملک کی خفیہ ایجنسی نے اسے انتہا پسند قرار دیا تھا۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 2024 میں برازیل میں انسانی حقوق کی صورت حال مزید خراب ہوئی، جہاں ٹرمپ نے اپنے اتحادی سابق صدر جیئر بولسونارو پر مقدمہ چلانے کی مخالفت کی ہے، جن پر تختہ الٹنے کی سازش کا الزام ہے، جو 6 جنوری 2021 کو امریکہ میں کیپیٹل ہل پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے سے مشابہت رکھتا ہے۔
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رپورٹ میں اس رپورٹ
پڑھیں:
امریکہ، ترکیہ اور شام کے وزرائے خارجہ کے درمیان سہ فریقی اجلاس
ابو محمد الجولانی دیگر ممالک کے حکام کے پروٹوکول کے برعکس، وائٹ ہاؤس کے عقبی دروازے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے کمرے میں داخل ہوئے۔ اس ملاقات میں کوئی صحافی بھی موجود نہیں تھا۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز شام پر قابض باغیوں کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" کی امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی۔ معمول کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ، دیگر ممالک کے حکام کو وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہتے ہیں، تاہم میڈیا میں آنے والی فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ ابو محمد الجولانی دیگر ممالک کے حکام کے پروٹوکول کے برعکس، وائٹ ہاؤس کے عقبی دروازے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے کمرے میں داخل ہوئے۔ اس ملاقات میں کوئی صحافی بھی موجود نہیں تھا۔ نیوز ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ شامی باغی سربراہ، ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کئے بغیر ہی وائٹ ہاؤس سے چلے گئے۔ بہرحال اس ملاقات کے بعد، ترکیہ، شام اور امریکہ کے وزرائے خارجہ بالترتیب "حکان فیدان"، "اسعد حسن الشیبانی" اور "مارکو روبیو" نے ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں مذکورہ ملاقات میں ہونے والی بات چیت کے اہم نکات پر عمل درآمد کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس اجلاس میں دیگر موضوعات کے علاوہ شامی باغیوں اور كُرد فورسز كے درمیان ایگریمنٹ سمیت دمشق کے تل ابیب کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ شام سے پابندیاں ہٹانے کا معاملہ بھی اس اجلاس میں موضوع بحث رہا۔