امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے دورے کے دوران ریاض میں گلف کوآپریشن کونسل کے اجلاس سے خطاب کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک مشرق وسطیٰ کو ایک مستحکم، پرامن اور خوشحال بنانے کے لیے سب سے آگے ہیں۔ میں نے جو ترقی دیکھی ہے یہ واقعی ناقابلِ یقین ہے،میں نے اچھا اتحاد اور دوستی بھی دیکھی ہے۔

ایران

امریکی صدر نے امید ظاہر کی کہ مشرق وسطیٰ میں زبردست مواقع پیدا ہو سکتے ہیں اگر ہم ‘برے کرداروں’ پر مبنی ایک چھوٹے گروہ کی جارحیت کو روک سکیں۔

ٹرمپ نے اپنے پیش رو جو بائیڈن پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروہوں کو تقویت دی اور خلیجی اتحادیوں سے اپنا رخ موڑ لیا۔

امریکی صدر نے حاضرین کو یقین دلایا کہ وہ دن اب ختم ہو چکے ہیں۔ یہاں سب جانتے ہیں کہ میری وفاداریاں کس کے ساتھ ہیں، انہوں نے وعدہ کیا ہم ‘سب کو خطرہ بننے والی جارحیت’ کا مقابلہ کریں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گلف کوآپریشن کونسل کے شرکا کے ہمراہ گروپ فوٹو

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں ایران کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہوں مگر اس کے لیے اسے دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی، خطرناک پراکسیز کی مدد اور جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کو ترک کرنا ہوگا۔

غزہ

امریکی صدر نے غزہ میں امن کے قیام کے لیے گلف کوآپریشن کونسل کی کاؤشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں اس خطے میں ان لوگوں کی خواہش کا ساتھ دیتا ہوں جو فلسطینیوں کے لیے محفوظ اور باوقار مستقبل چاہتے ہیں۔

تاہم انہوں نے غزہ کے ‘رہنماؤں’ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی پیش رفت کو معصوم لوگوں پر حملے کرکے ختم کرنا چاہتے ہیں۔

اپنے خطاب کے آخر میں انہوں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا میزبانی پر شکریہ ادا کیا اور شرکا سے کہا کہ میں آپ سے دوبارہ جلد ملوں گا اور بہت زیادہ ملوں گا۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • پاکستان: افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کر لی
  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت