ڈونلڈ ٹرمپ دوطرفہ تجارتی معاہدے کی حتمی تفصیل کے لیے چینی صدر سے براہ راست ڈیل کے خواہاں
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ امریکا اور چین کے تجارتی معاہدے کی حتمی تفصیلات پر براہ راست ڈیل کرسکتے ہیں۔
ایئر فورس ون پر کیے گئے ایک انٹرویو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوکس نیوز کو بتایا وہ چینی صدر سے حتمی ڈیل خود کرسکتے ہیں لیکن انہیں یقین نہیں کہ یہ ضروری ہو گا۔ ’ہمارے پاس چین کے ساتھ ایک بہت ہی مضبوط معاہدے کی حدود ہیں لیکن اس معاہدے کا سب سے دلچسپ حصہ چین کو امریکی کاروبار کے لیے کھولنا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: امریکا اور سعودی عرب کے درمیان 300 ارب ڈالر کے متعدد معاہدوں پر دستخط
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایک چیز جو ان کے خیال میں امریکا اور خود چین کے لیے بھی سب سے زیادہ پرجوش ہو سکتی ہے، وہ یہ ہے کہ ہم چین کو کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم انہوں نے اس پہلو کی مزید وضاحت نہیں کی۔
امریکا اور چین کی تجارتی جنگیہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب اعلیٰ سطح کے مذاکرات کاروں نے ہفتے کے آخر میں جنیوا میں دو دن کی بات چیت کے بعد کہا کہ امریکا چین پر 90 دنوں کے لیے اپنی 145 فیصد ڈیوٹی کم کر کے 30 فیصد کر دے گا، جب کہ بیجنگ اپنے انتقامی اقدامات کو 125 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کردے گا۔
اس اعلان نے ٹیرف کے خدشات پر ہفتوں کے ہنگاموں کے بعد مالیاتی مارکیٹ کو اعتماد بخشا یہی وجہ ہے کہ وال اسٹریٹ کے بڑے انڈیکس میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، صدر ٹرمپ نے تب اس اقدام کو ’مکمل دوبارہ ترتیب‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ہفتے کے آخر میں چینی صدر شی جن پنگ سے بات کرسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ہالی ووڈ فلمیں بھی امریکا چین ٹیرف جنگ کی زد میں آگئیں
دریں اثنا امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے میڈیا کو بتایا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ حکام آنے والے ہفتوں میں ’مزید مکمل معاہدے‘ تک پہنچنے کے لیے دوبارہ ملاقات کریں گے، چین نے اقوام متحدہ میں سوئٹزرلینڈ کے سفیر کی جینیوا میں قائم رہائش گاہ پر ہونے والے مذاکرات میں ’ٹھوس پیش رفت‘ کو سراہا۔
چینی وزارت تجارت نے کہا کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے مفاد اور دنیا کے مشترکہ مفاد میں ہے، امید ہے کہ واشنگٹن بیجنگ کے ساتھ ’یکطرفہ طور پر ٹیرف میں اضافے کی غلط روایت کو درست کرنے کے لیے کام جاری رکھے گا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا اور چینی صدر چین کے کے لیے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے رجب طیب اردوان سے ملاقات کو انتہائی شاندار ملاقات قرار دیدیا
امریکی صدر نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں اردوان کو اپنا پرانا دوست قرار دیا اور کہا کہ اردوان نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ پورے یورپ اور دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے شاندار فوج تیار کی ہے۔ انہیں وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہنا ہمارے لیے اعزاز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی، صدر ٹرمپ نے اردوان سے ملاقات کو "انتہائی شاندار ملاقات" قرار دیا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کی۔ تقریباً دو گھنٹے بیس منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے نہ صرف اپنے ترک ہم منصب کو دروازے تک چھوڑا بلکہ گاڑی میں سوار ہونے تک ان کے ہمراہ رہے اور گرمجوشی سے الوداع کہا۔
ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں ترکیہ اور امریکا کے مابین توانائی کے شعبے میں اہم معاہدے پر دستخط ہوئے۔ ترکیہ کی جانب سے دستخط وزیرِ توانائی و قدرتی وسائل آلپ ارسلان بایراکتار نے کیے۔ اس معاہدے کو دونوں ممالک کے تعلقات میں نئے دور کی بنیاد قرار دیا جا رہا ہے۔ ترک صدر اردوان نے ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس دورے کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے ساتھ منسلک ایک اہم موقع تصور کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں اردوان کو اپنا پرانا دوست قرار دیا اور کہا کہ اردوان نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ پورے یورپ اور دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے شاندار فوج تیار کی ہے۔ انہیں وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہنا ہمارے لیے اعزاز ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ترکیہ کے ساتھ وسیع پیمانے پر تجارتی تعلقات موجود ہیں اور آئندہ ان تعلقات کو مزید بڑھایا جائے گا۔ ان کے بقول "ترکیہ ایف-16 اور ایف-35 سمیت کئی دفاعی منصوبوں میں دلچسپی رکھتا ہے اور ہم اس پر بھی گفتگو کریں گے۔" صدر ٹرمپ نے اردوان کو "سخت مزاج مگر نتیجہ خیز شخصیت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں عام طور پر ضدی لوگوں کو پسند نہیں کرتا، مگر اردوان ہمیشہ مجھے اچھے لگے ہیں، وہ اپنے ملک کے لیے شاندار خدمات انجام دے رہے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران غزہ بحران پر سعودی عرب، قطر، ترکیہ اور دیگر مسلم رہنماؤں کے ساتھ مفصل بات چیت ہوئی ہے۔ ان کے مطابق ہم کسی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، تمام قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے امکانات روشن ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ شام پر عائد پابندیاں صدر اردوان کی درخواست پر ختم کی گئیں، کیونکہ وہ وہاں کے حالات میں بنیادی کردار ادا کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں کامیابی اردوان کی مرہونِ منت ہے۔ یہ ترکیہ کے لیے ایک بڑی جیت تھی اور اسی بنا پر ہم نے شام پر عائد سخت پابندیاں ختم کیں، تاکہ وہاں کے لوگ سکون کا سانس لے سکیں۔ امریکی صدر نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایف-35 منصوبے پر بھی تبادلۂ خیال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ترکیہ ایف-35 چاہتا ہے، ہم اس کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ ان کی کچھ مخصوص ضروریات ہیں، ہماری بھی کچھ توقعات ہیں، جلد ایک نتیجہ سامنے آئے گا۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین امن عمل کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ اردوان کا خطے میں غیر معمولی اثر و رسوخ ہے۔ انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ ترکیہ پر عائد CAATSA پابندیاں جلد ختم ہوسکتی ہیں۔ روس یوکرین تنازع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اردوان کو ماسکو اور کیف دونوں میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ غیر جانب داری کو پسند کرتے ہیں اور اگر وہ چاہیں تو اس تنازع میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔ امریکی صدر سے ملاقات کے لیے آئے ترک وفد میں وزیرِ خارجہ حقان فیدان، وزیرِ دفاع یاشار گولر، وزیرِ توانائی آلپ ارسلان بایراکتار، ایم آئی ٹی کے سربراہ ابراہیم قالن اور صدارتی مشیر برائے خارجہ و سلامتی امور عاکف چاتائے بھی شامل تھے۔ واشنگٹن میں ترکیہ کے سفیر صادات اونال بھی اجلاس میں موجود تھے۔ صدر اردوان کے لیے وائٹ ہاؤس کے سبزہ زار پر باقاعدہ سرکاری استقبالیہ تقریب بھی منعقد کی گئی، جہاں صدر ٹرمپ نے پرتپاک انداز میں ان کا خیرمقدم کیا۔