نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2025ء)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان نے حوثیوں اور امریکا کے درمیان جنگ بندی کو مثبت پیش رفت ہوئی، ایک اہم سفارتی کامیابی اور یمنی فریقین کے درمیان داخلی سیاسی مکالمے کو فروغ دینے کا موقع قرار دیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یمن پر سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران قومی بیان دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ یہ موقع ضائع یا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے، اسے ایک جامع اور یمنی زیرقیادت سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

عاصم افتخار نے یمن میں لاکھوں افراد کی مسلسل مصیبت پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جو ایک دہائی سے زائد جاری تنازع اور خصوصاً بحیرہ احمر اور وسیع تر مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی سے مزید سنگین ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

عاصم افتخار نے اس بات پر زور دیا کہ یہ مسئلہ جو کبھی صرف داخلی نوعیت کا تھا، اب ایک پیچیدہ علاقائی و بین الاقوامی بحران بن چکا ہے جس کے سنگین انسانی، سیاسی، معاشی اور ماحولیاتی اثرات ہیں۔

انہوں نے یمنی تنازع کے پرامن اور سیاسی حل کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا، اجلاس میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈبرگ، انڈر سیکریٹری جنرل ٹام فلیچر اور دینا المامون نے کونسل کو تفصیلی بریفنگز دیں۔پاکستانی سفیر نے سعودی عرب اور عمان کی طرف سے جاری سفارتی کوششوں کو سراہتے ہوئے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ دسمبر 2023 کے روڈ میپ پر عمل درآمد کریں، زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور سفارت کاری کو اولین ترجیح دیں۔

عاصم افتخار نے یمن کے تقریباً 2 کروڑ متاثرہ افراد کی سنگین ضروریات کو اجاگر کیا، جن میں ایک کروڑ 70 لاکھ افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور ایک کروڑ 20 لاکھ بچے بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ او سی ایچ اے کی انسانی امداد کی فوری اپیل پر فیاضی سے اور بروقت جواب دے، عاصم افتخار نے عالمی بحری سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے تمام حملوں کی شدید مذمت کی اور سیکریٹری جنرل کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حوثیوں کی جانب سے حالیہ حملوں کی عدم موجودگی کی تصدیق کی گئی ہے۔

پاکستانی مندوب نے انسانی ہمدردی اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی مسلسل غیر قانونی حراست کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا اور یمن بھر میں محفوظ اور بلارکاوٹ انسانی رسائی کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے سلامتی کونسل کی توجہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف فلسطینی عوام کی تکالیف میں اضافہ کر رہی ہے بلکہ بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں حالیہ کشیدگی سمیت وسیع تر علاقائی عدم استحکام کو بھی جنم دے رہی ہے۔عاصم افتخار نے غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کو ایک انسانی ضرورت اور علاقائی امن کیلئے ناگزیر قرار دیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عاصم افتخار نے سلامتی کونسل اقوام متحدہ

پڑھیں:

اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کو ’’جارحیت کا مرتکب‘‘ قرار دے، ایران کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">تہران: ایران نے اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ امریکا اور اسرائیل کو حالیہ تنازع میں ’’جارحیت کا مرتکب‘‘ قرار دیا جائے۔

قطری نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو ایک خط لکھا ہے جس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ حالیہ تنازع میں امریکا اور اسرائیل کو باضابطہ طور پر ’جارحیت کے مرتکب‘ کے طور پر تسلیم کرے۔ خط میں اقوام متحدہ سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دونوں ممالک کی ’’بعد کی ذمہ داری کو بھی تسلیم کرے، جس میں معاوضے اور ہرجانے کی ادائیگی‘‘ شامل ہے۔

واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ 13 جون کو شروع ہوئی تھی جب اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی ٹھکانوں پر بڑے حملے کیے، جس کے نتیجے میں ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی سمیت 4 اعلیٰ فوجی افسران اور 6 جوہری سائنسدان شہید ہوگئے تھے۔

بعدازاں اگلے ہی روز سے ایران نےجوابی کارروائی کے تحت آپریشن ’وعده صادق سوم‘ کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیل کے مختلف مقامات پر میزائل حملے شروع کردیے تھے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملے کرتے رہے، 21 جون کو امریکا کو براہ راست اس لڑائی میں شامل ہو گیا اور امریکا نے ایران کی 3 جوہری تنصیبات پر حملے کیے اور دعویٰ کیا کہ جوہری تنصیبات کو تباہ کردیا گیا ہے، ایراب کبھی جوہری طاقت نہیں بن سکے گا۔

امریکا کے حملے کے جواب میں ایران نے قطر میں امریکی بیس پر میزائل حملے کیے تھے جس کے بعد اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی ہوگئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • جولائی 2025 :ایک ماہ کیلیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کرے گا
  • سید عاصم منیر سے جنرل عبدالرحیم موسوی کا رابطہ، جنگ میں حمایت پر اظہار تشکر
  • سید عاصم منیر سے جنرل عبدالرحمان موسوی کا رابطہ، جنگ میں حمایت پر اظہار تشکر
  • اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کو ’’جارحیت کا مرتکب‘‘ قرار دے، ایران کا مطالبہ
  • غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم
  • امریکا کا ایران پر حملہ قانونی قرار دینے پر اصرار ، صدر کی ’وار پاورز‘ پر بحث چھڑ گئی
  • امریکا کا ایران پر حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دینے کا دعویٰ
  • اقوام متحدہ کی بچوں اور مسلح تنازعات پر رپورٹ سے پاکستان کے حوالہ جات ہٹانے کا خیرمقدم
  • ٹیکساس؛ 53 تارکین وطن کی ہلاکتوں پر ایک انسانی اسمگلر کو عمر اور دوسرے کو 85 سال قید
  • دنیا باقی مسئلوں میں غزہ کے المیہ کو نظر انداز نہ کرے، یو این چیف