بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت ملک بھر میں غیر قانونی طور پر اشیائے خورونوش، الیکٹرانک آئٹمز، پیٹرول اور ڈیزل اسمگل کیا جاتا ہے، ان اشیا کے ساتھ ساتھ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں بھی اسمگل ہو کر صوبے کے مختلف حصّوں سمیت دیگر شہروں تک پہچائی جاتی ہیں۔ دراصل نان کسٹم پیڈ گاڑیاں غیر قانونی طور پر افغان سرحد سے پاکستان لائی جاتی ہیں جو بعد میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی سرحد سے ملک کے دیگر حصوں کو بھیجی جاتی ہیں۔

اکثر یہ گاڑیاں مختلف حصوں میں کاٹ کر سرحدی علاقوں تک لائی جاتی ہیں جسے بعد میں دوبارہ جوڑا جاتا ہے۔ سن گاڑیوں کی مانگ ہمیشہ اس لیے رہتی ہے کیونکہ یہ قیمت میں انتہائی کم ہوتی ہے۔ لیکن گزشتہ ایک ماہ سے بلوچستان میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں جنہیں مقامی افراد کابلی گاڑی کہتے ہیں کی مانگ میں غیر معمولی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے تیمور خان جو گزشتہ 6 برس سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت کے کاروبار سے منسلک ہیں نے بتایا کہ ان دنوں بلوچستان میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے کاروبار میں شدید مندی دیکھنے کو مل رہی ہے ایک جانب یہاں حکومت نے سمگلنگ کی روک تھام کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں وہیں افغان مہاجرین کا انخلا بھی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید وفروخت میں کمی واقع کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: ایمنسٹی اسکیم: کیا آپ بھی تھوڑے پیسے دیکر نان کسٹم پیڈ گاڑی خرید سکتے ہیں؟

تیمور خان نے بتایا کہ کوئٹہ میں بسنے والے افغان مہاجرین اکثر کم قیمت پر دستیاب نان کسٹم پید گاڑیوں کا استعمال کرتے تھے جو قیمت میں انتہائی کم ہوتی تھی ان مہاجرین کا کہنا یہ تھا کہ حکومت کی پالیسی کب تبدیل ہو جائے اس کا پتا نہیں اسی لیے یہ کم قیمت گاڑیاں خرید کر یہاں چلا لیتے ہیں جسے واپس بیچتے وقت نقصان کم ہوتا ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین انخلا کے فیصلے کے بعد نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی مانگ میں تیزی سے کمی ہوئی ہے اور ان افر کے پاس نان کسٹم پیڈ گاڑیاں موجود تھیں وہ اسے بیچ بیچ کر اپنے آبائی علاقوں کو لوٹ رہے ہیں ایسے میں مارکیٹ میں سپلائی زیادہ اور ڈیمانڈ کم ہو کر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قیمتیں زمین پر جا گری ہیں۔

نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے کاروبار سے منسلک ایک اور شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا ہے کہ کابلی گاڑی کی مانگ میں کمی کی وجہ سے جہاں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوئی ہیں وہیں کسٹم پیڈ گاڑی کی مانگ اور قیمت دونوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ ماضی میں 660 سے 800 سی سی والی کابلی گاڑی 5 سے 6 لاکھ میں دستیاب تھی لیکن اب اسی گاڑی کو کوئی 4 لاکھ میں بھی خریدنے کو تیار نہیں اسی طرح ایک ہزار سے 18 سو سی سی والی گاڑیاں 10 سے 16 لاکھ کے درمیان ملتی تھیں لیکن اب یہی گاڑیاں 7 سے 8 لاکھ روپے میں دستیاب ہیں۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی مانگ میں نمایاں کمی کی وجہ سے بہت سے لوگ اس کاروبار کو چھوڑ رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان کوئٹہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان کوئٹہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں

پڑھیں:

دبئی: تیز آواز اور زیادہ ہارن دینے والی گاڑیوں کی نگرانی اب اے آئی کرے گا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دبئی میں شور مچانے والی گاڑیوں پر قابو پانے کے لیے نیا اے آئی ریڈار سسٹم نصب کر دیا گیا ہے۔

پولیس اب اس جدید سسٹم کے ذریعے ہر گاڑی کے شور پر نظر رکھے گی اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں پر فوری کارروائی ہوگی۔

شور مچانے والی گاڑیوں پر ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا، جبکہ زیادہ ہارن بجانے یا بلند آواز میں گانے سننے پر بھی جرمانہ ہوگا۔ اس اقدام کا مقصد دبئی کو دنیا کا پرسکون اور مہذب ترین شہر بنانا ہے۔

پولیس نے بتایا ہے کہ ریڈار سسٹم کی تعداد آنے والے مہینوں میں بتدریج بڑھائی جائے گی تاکہ شہر بھر میں یہ اقدامات مؤثر ثابت ہوں۔

یہ اقدام دبئی کے شہریوں اور سیاحوں کے لیے صاف، محفوظ اور پر سکون ماحول یقینی بنانے کی کوشش ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سفید گاڑی دیکھتے ہی وار! جوہر اور گلشن اقبال میں چوروں کا مخصوص گینگ متحرک
  • 27 ویں ترمیم، 4 ہائی کورٹ ججز کے مستعفی ہونے کا امکان، اکاؤنٹ ڈپارٹمنٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کی تفصیلات مانگ لیں
  • کیا موٹر سائیکلز کے لیے ای ٹیگ کی ضرورت نہیں؟
  • چمن سرحد پر ڈرائیوروں کی مشکلات بڑھ گئیں
  • کراچی:جوہر، گلشن اقبال میں سفید کاریں چوری کرنے والا گینگ سر گرم
  • دبئی: تیز آواز اور زیادہ ہارن دینے والی گاڑیوں کی نگرانی اب اے آئی کرے گا
  • دہشت گردی خاتمہ کیلئے گاڑیوں پر شناختی نمبرز، ایم ٹیگ ضروری: عطا تارڑ
  • آئر لینڈ: 2 گاڑیوں میں ٹکر، خواتین سمیت 5 افراد ہلاک
  • گاڑیوں پر ای ٹیگز، ایم ٹیگز لگانا اور شہریوں کا ڈیٹا جمع کرنا کیوں ضروری؟ وزیراطلاعات نے بتا دیا
  • نادرا نے گھر بیٹھے بائیومیٹرک تصدیق کرانے کی بڑی سہولت فراہم کردی