Daily Ausaf:
2025-09-19@03:01:06 GMT

قرآن و سنت پر عمل دنیا و آخرت میں کامیابی

اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT

جب تک مسلمان اپنی زندگی میں قرآن و سنت پر عمل کرتے رہے اور سیرت ِ طیبہ پر عمل کرنے میں ہی اپنے لئے فخر محسوس کرتے رہے تب تک وہ دنیاوی اعتبار سے بھی ترقی کی راہوں پر گامزن رہے ۔ اہل اسلام نے اپنی تہذیب و ثقافت کے ساتھ ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک دنیا کے ایک بہت بڑے حصے پر حکومت کی اور یہ وہ زمانہ تھا جب دنیا کی دیگر قومیں مسلمانوں کی نقالی کرنے میں اپنے لیے فخر محسوس کرتی تھیں اور یہ صورت حال تھی کہ مسلمان موثر تھے اور باقی اقوام متاثر تھیں ۔ مسلمان اسلام کے ساتھ قیصر و کسریٰ کے ایوانوں میں گئے انہوں نے دنیا کی متمدن کہلانے والی اقوام کی تہذیب و ثقافت بھی دیکھی اور انہوں نے وہ تاریخی شہر بھی فتح کئے جنہیں اپنی سینکڑوں سالہ پرانی شناخت پر بڑا ناز تھا لیکن جو آنکھیں سیرت ِ طیبہ کے سرمہ بصیرت سے روشن ہو چکی تھیں اور جن دلوں نے جمالِ محمدی (ﷺ) کی جھلک جذب کر لی تھی وہ دنیا کے کسی فیشن سے متاثر ہوئے نہ کفار کی ظاہری شان و شوکت انہیں مرعوب کر سکی ۔ پھر جب مسلمان اپنی اصل اور بنیاد سے دور ہٹتے گئے اور اپنی عادات و اخلاق میں غیروں کے پیرو کار اور نقال بن کر رہ گئے تو دنیا کی امامت اور حکومت کے عہدہ اور منصب سے بھی معزول کر دئیے گئے ۔ پھر ذہنی غلامی اور پسماندگی کا وہ وقت بھی آیا کہ کفار کی نقالی میں فخر محسوس کیا جانے لگا اور سنت ِ پاک کے مبارک طریقوں میں شرم اور عار محسوس ہونے لگی ۔ زوال اور پستی کے اس دور میں مسلمانوں میں ایسے مفکرین اور دانشور بھی پیدا ہوئے جنہوں نے ترقی کے لئے کفار کی نقال کو لازمی بتایا اور پوری مسلم قوم کو ذہنی غلامی میں مبتلا کر دیا۔
جی ہاں! آج ہم ایسے ہی دور میں کھڑے ہیں جہاں سنت پاک کے ہر عمل پر تو ہر طرف سے سوال اٹھتا ہے کہ اس میں کیا حکمت اور کیا فائدہ ہے ؟ جہاں ہر شرعی حکم کو عقل کی کسوٹی پر پرکھنا لازمی سمجھا جاتا ہے اور جب اپنی ناقص عقل میں بات نہ سمائے تو گزشتہ چودہ سو سال کے اسلافِ امت کو غلط قرار دینا اور ان کی باتوں میں کیڑے نکالنا فیشن بن چکا ہے ۔ لیکن دوسری طرف مغربی دنیا سے آئی ہوئی ہر بات کو فرض سمجھ کر قبول کر لیا جاتا ہے اور ان کے لایعنی بے کار اور بیہودہ طور طریقوں کو بھی اپنانے میں ذرا شرم و عار محسوس نہیں کی جاتی ممتاز عالم دین اور متعدد کتابوں کے منصف مفتی منصور احمد لکھتے ہیں کہ گزشتہ چند سالوں سے تو کفار کی خالص مذہبی تقریبات میں شرکت کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور یہ جنون ہر سال بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے اور یوں لگ رہا ہے کچھ لوگ مسلمانوں کو کفار کے رنگ میں ایسا رنگنا چاہتے ہیں کہ پھر شکل و لباس تہذیب و تمدن اور اخلاق و معاشرت میں کہیں کوئی فرق باقی نہ رہ جائے،میڈیا پر قابض گروہ تو اس مذموم سلسلے میں اتنے آگے نکل چکا ہے کہ اب اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ٹی وی چینلز پر باقاعدہ ہندوئوں کی طرح شادی کی رسومات انجام دینا سکھایا جاتا ہے ۔اگر یہی صورتِ حال برقرار رہتی ہے تو خدانخواستہ چند سالوں بعد نوبت یہاں تک آ پہنچے گی کہ ہماری نئی نسل کو یہ بھی معلوم نہیں ہو گا کہ ملاقات کے وقت السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کہنا چاہیے یا نمستے؟ اور مسلمان اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں یا بھگوان کی پوجاکرتے ہیں اور مسلمان اپنی میت کو اعزازو اکرام سے دفناتے ہیںیا اس کی چتا کو نذرِ آتش کرتے ہیں؟یہ صرف اندیشہ ہائے دور دراز نہیںبلکہ کئی ایسے گھرانوں کے معصوم بچوں میں جہاں صبح و شام ٹی وی چلتا ہے ، ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں۔انہی خطرات کے پیشِ نظرعلماء امت نے قرآن و سنت کی روشنی میںمسلمانوں کو کفار کے ساتھ تشبہ اختیار کرنے سے روکا ہے اور تشبہ کا مفہوم یہ ہے کہ ایک مسلمان اپنی صورت وسیرت، اپنی ہیئت ووضع، مذہبی اور قومی امتیازات کو چھوڑ کر دوسری قوم کی صورت وسیرت ، اس کی ہیئت ووضع اور اس کی مذہبی وتعلیمی امتیازات کو ایسا اختیار کرلے کہ دوسری قوم کے وجود میں مل جائے اور اپنے آپ کو اس میں فنا کردے۔
اسلام نے مسلمانوں کو دوسری قوموں کے تشبہات اور امتیازات کو اختیار کرنے سے منع کیا ہے ، یہ ممانعت معاذ اللہ کسی تعصب اور تنگ نظری کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ غیرت وحمیت کی بنا پر ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ امت مسلمہ کو غیروں کے ساتھ التباس واشتباہ کی تباہی سے محفوظ رکھا جائے،کیونکہ جو قوم اپنی خصوصیات اور امتیازات کی حفاظت نہ کرے، وہ زندہ، آزاد اور مستقل قوم کہلانے کی مستحق نہیں ، اس لئے شریعت حکم دیتی ہے کہ مسلم قوم دوسری قوموں سے ظاہری طور پر ممتاز اور جدا ہوکر رہے، لباس میں بھی وضع میں بھی ، ایک تو جسم میں ختنہ اور داڑھی کو مسلمان کی ضروری علامت قرار دیا گیا ہے، دوسرے لباس کی علامت یعنی مسلمان اپنے اسلامی لباس کے ذریعے دوسری قوموں سے شناخت کئے جاسکیں۔یاد رکھئے!غیروں کی مشابہت مسلمانوں کے لئے خطرناک ہے، بعض مشابہت ایسی ہیں جن کی وجہ سے آدمی اسلام ہی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے اور کفر کا اندیشہ ہوجاتا ہے اور کبھی حرام کے اندر مبتلا ہوجاتا ہے، چنانچہ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ اعتقادات اور عبادات میںاغیار کی مشابہت کفر ہے اور مذہبی رسومات میں مشابہت اختیار کرنا، مثلا ہندوئوں کی طرح زنار باندھنایا پیشانی پر قشقہ لگانا یا سینے پر صلیب لٹکانا اور کھلم کھلا کفر کے شعائر کو اختیار کرنا دلی طور پر اس سے راضی ہونے کی علامت ہے ، اس لئے یہ بلاشبہ حرام ہے اور اس میں کفر کا اندیشہ ہے ۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مسلمان اپنی کے ساتھ ہے اور

پڑھیں:

ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپین شپ: ارشد ندیم میڈل کی دوڑ سے باہر

ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپین شپ: ارشد ندیم میڈل کی دوڑ سے باہر WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز

ٹوکیو(آئی پی ایس) پاکستان کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپین شپ میں جیولن تھرو کے فائنل کے پہلے مرحلے میں ہی میڈل کی دوڑ سے باہر ہوگئے۔

ٹوکیو میں جاری ورلڈ ایتھلیٹس چیمپین شپ کے فائنل میں پاکستان کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم نے 82.73 میٹر کی پہلی تھرو کی جب کہ بھارت کے نیرج چوپڑا نے 83.65 میٹر کی پہلی تھرو کی۔

پاکستان کے ارشد ندیم کی دوسری تھرو ضائع ہوگئی تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ان کی تھرو کس وجہ سے ضائع ہوئی جب کہ بھارت کے نیرج چوپرا نے دوسری بار میں 84.03 میٹر کی تھرو کی۔

جرمنی کے جولین ویبر کی پہلی تھرو 83.86 جب کہ دوسری تھرو 86.11 میٹر کی ہوئی، اسی طرح بھارت کے ایک اور کھلاڑی سچن یادوو نے پہلی بار میں 86.27 میٹرو کی تھرو کرکے سب کو حیران کیا۔

گزشتہ روز، ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپین شپ کے کوالیفائینگ راونڈ میں پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے پہلی باری میں 76.9 کی کمزور تھرو کی اور وہ دوسری باری میں بھی لمبی تھرو نہ کرسکے، دوسری باری میں انہوں نے 74.17 میٹر کی تھرو کی۔

ابتدائی دونوں کمزور تھرو کرنے کے بعد ارشد ندیم فائنل میں نہیں پہنچ سکے تھے، تاہم تیسری تھرو میں ارشد ندیم نے 85.28 میٹر کی تھرو کر کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا جہاں ان کا مقابلہ بھارت کے نیرج چوپڑا سے بھی ہوگا۔

یاد رہے کہ پاکستان کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم انجری کے باعث پہلے ورلڈ اتھلیٹکس سلور ٹور اور پھر ڈائمنڈ لیگ سے باہر ہوگئے تھے جس کے بعد انہوں ورلڈ ایتھلٹکس چیمپئن شپ پر نطریں مرکوز کرلی تھیں۔

پیرس اولمپیکس کے ہیرو 28 سالہ ارشد ندیم نے رواں سال جون میں پنڈلی کی سرجری کروائی تھی، جس کے بعد انہوں نے چند ہفتے لندن میں بحالی کے عمل (ری ہیب) میں گزارے اور پھر ورلڈ چیمپئن شپ کی تیاری کے لیے لاہور واپس آئے تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہمیں دوسری جنگ عظیم کی تاریخ کا درست نظریہ اپنانا چاہیے، چینی وزیر دفاع ’انصاف کے دروازے بند اور میرا کمرا پنجرہ بنادیا گیا ہے عمران خان کا چیف جسٹس پاکستان کو خط عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں سماعت کےلئے مقرر سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا توشہ خانہ ٹو کیس کے 2 اہم گواہان کے بیانات سامنے آگئے، سیٹ کی قیمت کم لگانے کا اعتراف کرلیا اسلام آباد ہائیکورٹ: چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پر بحال اسرائیلی ٹیم کی شرکت پر اسپین کا فیفا ورلڈ کپ 2026 کے بائیکاٹ کا عندیہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • محبت کے چند ذرائع
  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپین شپ: ارشد ندیم میڈل کی دوڑ سے باہر
  • بالی وڈ نے پاکستان کا مشہور گانا ‘بول کفارہ’ دوسری بار چُرالیا
  • فلم “731” لوگوں کو کیا بتاتی ہے؟
  • مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
  • پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حافظ نصراللہ چنا
  • مسلمان مقبوضہ مشرقی یروشلم پر اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے،ترک صدر
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا، تمام مسلمان ممالک پالیسی مرتب کریں گے، سعید غنی
  • دنیا کے امیر ترین شخص کی اپنی عمر سے 47 برس چھوٹی خاتون سے پانچویں شادی