استنبول میں یوکرین اور روس کے درمیان 3 سال بعد براہ راست مذاکرات ہوئے جو 2 گھنٹے تک جاری رہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکیہ کی میزبانی میں 2022 کے بعد روس اور یوکرینی حکام کے درمیان پہلی دفعہ براہ راست مذاکرات ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ترک وزیرخارجہ اورانٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ نے بھی مذاکرات میں شرکت کی۔

اس حوالے سے ترک وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ یوکرین اور روس مذاکرات کا یہ دور مکمل ہوگیا ہے اور دونوں ممالک کےدرمیان2گھنٹےبات چیت جاری رہی۔

رپورٹ کے مطابق یوکرین 4 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے غیر مشروط جنگ بندی چاہتا ہے جب کہ روس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ تنازع کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا چاہتا ہے۔

استنبول میں امن مذاکرات کا دور ختم ہونے کے بعد خبرایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے یوکرینی عہدیدار نے کہا کہ آج روس، یوکرین مذاکرات کا مزید کوئی دور طے نہیں لیکن امکان موجود ہے، روسی وفد کو ماسکو سے مزید ہدایت ملتی ہیں تو ممکن ہے آج کچھ ہوجائے۔

دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوجاتے ہیں تو روس کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

خیال رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان سال 2022 سے جنگ جاری ہے اور مختلف رپورٹس کے مطابق اب تک دونوں ممالک میں ہزاروں افراد (بشمول فوجیوں) کی ہلاکت ہوچکی ہے جبکہ اربوں ڈالرز کا انفراسٹکچر بھی تباہ ہوچکا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مذاکرات کا کے درمیان کے مطابق

پڑھیں:

ترکی، روس یوکرین جنگ بندی پر مذاکرات کا آغاز

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کے روز یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے اس کے بجائے ایک نچلی سطح کا وفد مجوزہ امن مذاکرات کے لیے بھیج دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وکرینی اور روسی حکام کے مابین جنگ بندی کے حوالے سے استنبول میں مذاکرات جاری ہیں، جبکہ یوکرینی صدر نے مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں عالمی رہنماؤں سے سخت ردعمل کی اپیل کی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی پر دونوں ممالک کے حکام کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے۔ قبل ازیں البانیہ کے دارالحکومت ترانہ میں یورپی سربراہی اجلاس سے مختصر خطاب کرتے ہوئے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کی اولین ترجیح بغیر کسی شرط کے جنگ بندی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر روسی وفد اس پر متفق نہیں ہو سکتا تو یہ واضح ہے کہ پوتن جنگ ختم نہیں کرنا چاہتے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ مذاکرات میں جنگ بندی پر اتفاق نہ ہونے پر عالمی رہنماؤں سے سخت ردعمل کی اپیل کردی۔ واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کے روز یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے اس کے بجائے ایک نچلی سطح کا وفد مجوزہ امن مذاکرات کے لیے بھیج دیا، جبکہ زیلنسکی نے کہا تھا کہ ان کے وزیر دفاع کیف کی مذاکراتی ٹیم کی سربراہی کریں گے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، مارچ 2022 کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست بات چیت ہونے جا رہی ہے، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیے گئے اس بیان نے اس عمل کو سبوتاژ کیا ہے کہ جب تک وہ اور پوتن اکٹھے نہیں ہوتے اس وقت تک کوئی پیش رفت ممکن نہیں۔ اس صورتحال پر یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ پوتن کا مذاکرات میں ذاتی طور پر شرکت نہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں، دوسری جانب، روس نے یوکرین پر الزام لگایا کہ وہ محض مذاکرات کا تاثر دے رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • روس، یوکرین کے درمیان براہ راست مذاکرات کا دور مکمل، جنگ بندی پر کوئی معاہدہ نہ ہو سکا
  • ترکی، روس یوکرین جنگ بندی پر مذاکرات کا آغاز
  • 3 سال بعد بمشکل ہونے والے روس یوکرین مذاکرات 2 گھنٹوں میں بے نتیجہ ختم
  • ترکی میں یوکرین امن مذاکرات سے کسی اہم پیش رفت کا امکان نہیں
  • ترکیہ میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کیلیے براہِ راست مذاکرات
  • روس، یوکرین مذاکرات میں ٹرمپ شریک نہیں ہوں گے
  • ترکیہ سربراہی اجلاس میں پیوٹن اور ٹرمپ کی عدم شرکت، یوکرین امن مذاکرات پر سوالیہ نشان
  • پاکستان سے سرکاری عازمین حج کی حجاز آمد کا دوسرا مرحلہ آج سے شروع
  • ٹرمپ انتظامیہ پاکستان اور بھارت میں براہ راست مذاکرات کی بحالی کی خواہاں ہے.امریکی محکمہ خارجہ