فخر نہیں، سربسجود ہونے کا دن ہے: قمر زمان کائرہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
لاہور (نامہ نگار) ممبر سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی پیپلز پارٹی، سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بڑھکیں مارنے والے کو بالآخر مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا۔ اب مسئلہ کشمیر حل کرانے کا وقت ہے۔ اس کے حل تک خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو گا۔ بھارت کشمیری قوم اور قیادت سے رائے شماری کے وعدے پر عمل درآمد کرائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عثمان ملک کی رہائش گاہ پر سید حسن مرتضی، چودھری منظور احمد اور چودھری اسلم گل کیساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اللہ تعالی نے پاکستان کو گھمنڈ میں شکار قوم کیخلاف فتح دی۔ یہ فخر کرنے کا نہیں اپنی قوم کو شاباش دینے اور سر بسجود ہونے کا دن ہے۔ اس معرکے میں ہم سیاسی، عسکری، میڈیا کے میدان میں اور اخلاقی طور پر جیتے ہیں۔ بھٹو نے جو کام شروع کیا، جسے آصف زرداری نے پایہ تکمیل تک پہنچایا جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے بطور وزیر خارجہ اپنے نانا اور والدہ کی طرح پاکستان کا مقدمہ لڑا۔ پاکستان کی اخلاقی فتح میں چیئرمین بلاول بھٹو کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنی کوتاہیوں پر نظر ڈالنی چاہیے اور حکومت اور اداروں کو بھی درگزر کی پالیسی اپنانا چاہیے۔ حکومت میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کرے گی۔ حسن مرتضیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم 6جہاز گرانے کا کریڈٹ لیتے ہیں تو اڈیالہ کے ساتویں جہاز کا بھی کریڈٹ لیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر خالد جاوید جان، ڈاکٹر خیام حفیظ، احسن رضوی، ثانیہ کامران، بشری منظور مانیکا، چودھری ریاض، عزیز ملک، آغا تقی شاہ، رانا فاروق اشرف، شکیل پاشا، راؤ بابر جمیل بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قمر زمان کائرہ نے کہا کہ
پڑھیں:
عمران خان کی وجہ سے 27ویں ترمیم کی گئی‘رہائی ممکن ہے بھی اور نہیں بھی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-01-10
کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) عمران خان کی وجہ سے 27ویں ترمیم کی گئی‘ان کی رہائی ممکن ہے بھی اور نہیں بھی‘ جب بھٹو کو پھانسی دی گئی وہ بھی عمران خان کی طرح شہرت کی بلندی پر تھے، ان کی رہائی کی صورت میں جنرل ضیا کو دار پر لٹکانے کا تاثر مل رہا تھا‘ حکمران مستقبل میں عمران خان کی کامیابی کو روکنے اور اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے آئین میں ترمیم پر مجبور ہوئے۔’’27 ویں ترمیم کے بعد کیا عمران خان کی رہائی ممکن ہو سکے گی؟‘‘کہ سوال کے جواب میںچیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ عمران خان کی شہرت کی وجہ سے جلدی جلدی ترامیم کی جا رہی ہیں‘ وقت اور حالات تو یہی بتاتے ہیں سب کچھ عمران خان کی شہرت کی وجہ اور مستقبل میں ان کی کامیابی کو دیکھ کر کیا جا رہا ہے تاکہ آئندہ اپنے آپ کو بچایا جا سکے‘ اس پوری صورتحال سے یہی پتا چل رہا ہے‘ عالمی دباؤ اور عوامی غضب سے بچنے کے لیے کیا جارہا ہے‘ عوام عمران خان کے ساتھ ہے اور عمران خان کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا ہے‘ وہ دن دور نہیں جب عوام عمران خان کو ایک بار پھر وزیراعظم کے روپ میں دیکھ لیں گے‘ عوام کو عمران خان اور عمران خان کو عوام سے دور رکھنا کسی کا خواب تو ہو سکتا ہے لیکن اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔معروف صحافی اوریا مقبول جان نے کہا کہ عمران خان کی شہرت نے انہیں اپنے بچاؤ کے لیے آئین میں ترمیم پر مجبور کیا ہے لیکن عوام کے سیلاب کو روکنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے اور حکمرانوں کو اس بات کا اچھی طرح علم ہے‘ پاکستان کے لیے خطے میں حالات روز بہ روز خراب ہو تے جا رہے ہیں‘ افغانستان سے پاکستان کی تجارت بند ہے جس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔صحافی اینکر نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان کی وجہ سے 27ویں ترمیم کی گئی اس کے بعد ان کی رہائی ممکن ہے بھی اور نہیں بھی‘ یہ بات میں نے پہلے بھی کہی ہے تو اس کو پی ٹی آئی والوں نے بہت اُچھالا تھا اور یہ امید ہوچلی تھی کہ یہ کام فوری طور پر ہو جائے گا‘ ایسی ہی ایک بات جنرل ضیا الحق کے بارے میں سامنے آئی تھی‘ ضیا الحق نے اعلان کیا تھا کہ90دن میں انتخاب کر ا کر فوج واپس بیرکوں میں چلی جائے گی جس پر پی پی پی نے یہ کہا تھا کہ الیکشن کے بعد ضیا الحق پر آرٹیکل6 لگے گا اور بھٹو کی جانب سے بھی سخت لہجے کا استعمال کیا گیا اور یہ تاثرسامنے آیا کہ بھٹو اگر رہا ہو گئے تو اس صورت میں ضیاالحق کو پھانسی دی جائے گی‘ اس صورتحال نے بھٹو کی رہائی اور الیکشن کو مشکوک بنا دیا تھا‘ اُس وقت بھٹو کی شہرت بھی بہت زیادہ تھی۔