اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت نے ایک کمزور بنیاد پر غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ جارحیت کا مظاہرہ کیا تاہم بھارت کیخلاف جنگ میں پاکستان ہمیشہ ایک قدم آگے رہا۔یہ حقیقت کہ ہندوستان نے پہلگام حملے میں مبینہ طور پر پاکستانی ملوث ہونے کا کوئی ثبوت پیش کرنے یا غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پاکستان کی پیشکش کو قبول کرنے کا انتخاب نہیں کیا ہے، بھارت کا یہ عمل اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ یہ اس کا پہلے سے سوچی سمجھی جارحیت کا جنون ہے۔

مزید برآں بھارت کی جانب سے پاکستان میں حملے شہری اہداف پر کیے گئے، پاکستان نے اپنے دفاع میں ذمہ داری اور جارحانہ انداز میں جواب دیا اور ہندوستانی فضائیہ کے اثاثوں کو تباہ کیا، جس میں 3 پائلٹس کا نقصان بھی شامل ہے، یہ دشمن کی جدید ترین ٹیکنالوجیز/ پلیٹ فارمز کے خلاف ایک بے مثال کامیابی ہے جس کا دنیا بھر میں اعتراف کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح تقریباً 40-50 ہندوستانی فوجی مارے گئے ہیں، جن میں پوسٹوں، بٹالین ہیڈ کوارٹرز اور بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر انتہائی موثر حملے شامل ہیں، نقصانات کو تسلیم کرنے سے ہندوستانی انکار ان کی ناکامیوں کو دبانے کی تاریخ کے پیش نظر قابل فہم ہے۔واضح رہے کہ اس قبل بھی بھارت نے اپنے پائلٹ ابھینندن کو اپنے طیارہ کھونے کے باوجود اور امریکہ کی تصدیق کے باوجود کہ ابھینندن کو ویر چکر ایوارڈ سے نوازا۔

7 مئی کی صبح شکست تسلیم کرنے کے باوجود 7 اور 8 مئی کی رات بھارت نے 3 قسم کے اہداف پر ڈرون حملے شروع کردیئے، پہلے نمبر پر بھارت نے اپنے ہی ملک میں سکھوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا تاکہ اسے سکھوں پر پاکستانی حملے کے طور پر پیش کریں جسے اختلاف رائے کے بیج بونے کے منصوبے کے طور پر استعمال نہ کیا جا سکے۔

دوسرے نمبر پر پاکستان کی اپنی دفاعی صلاحیتوں کو کمزور کرنے کے لیے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا جبکہ تیسرے نمبر پر مایوسی کا احساس پیدا کرنے کے لیے سویلینز کو نشانہ بنایا گیا مگر الحمدللہ، پاکستان نے ایک بار پھر ڈرون طیاروں کو مار گرانے کا بھرپور جواب دیا ہے۔

اب تک پاکستان نے پورے پاکستان میں 25 بھارتی (اسرائیلی ساختہ) ڈرون مار گرائے ہیں، یہ بھی واضح رہے کہ ڈرون اڑنا معمول کی بات ہے لیکن اسے مار گرانا غیر معمولی ہے اور یہ پاکستان کی دفاعی افواج کا بہت بڑا کریڈٹ ہے۔ہمیں یہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بھارت 6 اور 7 مئی کی رات کو ہونے والے بڑے نقصان کی وجہ سے مایوس ہے، اس لیے پی اے ایف کے ذریعے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستان کو پہلگام کے بعد سے پاکستان کے خلاف جارحیت کرنے میں 2 ہفتے لگے، پاکستان اس بڑھتی ہوئی جنگ کا جواب دے گا اور قوم کی امنگوں کے مطابق اپنی مرضی کے وقت اور جگہ پر ایسا کرے گا، قوم کو اپنی دفاعی افواج کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کرنے کی ضرورت ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان بہت بڑی ڈس انفارمیشن مہمات شروع کر رہا ہے جس کا مقصد ہماری عوام کے حوصلے اور اعتماد کو منفی طور پر متاثر کرنا ہے، ہمیں ضروری تصدیق کے بعد ہی معلومات کو دیکھنے اور شیئر کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں :تمام تر دعوے تاحال بے سود، چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بھارت نے مئی کی

پڑھیں:

قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور اقوام متحدہ میں سابق مستقل مندوب مسعود خان نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد ایسا تأثر سامنے آ رہا ہے کہ کچھ لوگ نادانستہ اور کچھ لوگ شعوری طور پر مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

مشرقِ وسطیٰ میں کشیدہ صورتحال کے حوالے سے ’وی نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ غزہ کے معاملے پر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا جو اجلاس ہوا اُس میں کہا گیا کہ غزہ کی گورننس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ اگر فلسطین کے ملٹری ونگ حماس کو آپ ختم کر دیں گے تو فلسطین کی کوئی دفاعی قوّت نہیں رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر

انہوں نے کہاکہ غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان یہودی بستیاں آباد ہیں۔ اب نیا منصوبہ یہ ہے کہ غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں۔ اگر آپ سیاسی اور جغرافیائی اعتبار سے دیکھیں تو ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور ریاستِ فلسطین کو دفن کیا جا رہا ہے۔

’مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال میں پاکستان کا کردار قابلِ ستائش ہے‘

سفارتکار مسعود خان نے کہاکہ مشرقِ وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کا کردار قابلِ ستائش رہا ہے اور ایران اسرائیل جنگ کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اس کی تعریف کی ہے۔ پاکستان نے سفارتکاری سے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرکے ہوش مندی اور حکمت کا ثبوت دیا۔

قطر پر حملے سے امریکا کیسے لاعلم تھا؟

قطر پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ یہاں یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اِس حملے سے کیسے لاعلم تھا جبکہ امریکا اور اسرائیل دونوں اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ دونوں ملکوں کی خفیہ ایجنسیاں، یعنی موساد اور سی آئی اے ایک دوسرے پر نظر رکھتی ہیں۔

’وہ خطے کے باقی ممالک پر نظر تو رکھتے ہی ہیں لیکن ایک دوسرے پر بھی نظر رکھتے ہیں۔ لہٰذا یہ قرین قیاس نہیں ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے کا امریکا کو چند منٹ پہلے پتا چلا۔‘

انہوں نے کہاکہ یہ حملہ عالم اِسلام کے لیے بالعموم اور عالمِ عرب کے لئے بالخصوص خطرے کی گھنٹی ہے۔ اب ہماری آنکھوں کے سامنے ایک نیا عالمی نظام تشکیل پا رہا ہے۔ عرب ممالک غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بہت محتاط تھے کہ ایک خاص حد سے آگے نہ جائیں کیوں کہ امریکا اُن کی سیکیورٹی کا ضامن تھا۔ لیکن اِس حملے سے جو صورتحال میں بدلاؤ آیا ہے اُس سے لگتا ہے کہ اب اِس خطے میں کوئی قانون نہیں ہوگا۔

کیا عرب ممالک مزاحمت کر سکتے ہیں؟

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ خلیجی ممالک نے 80 کی دہائی میں کوشش کی تھی کہ ہمارے پاس کوئی دفاعی قوّت ہونی چاہیے اور اِس مرتبہ پھر اُنہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارا کوئی مشترکہ دفاعی نظام ہونا چاہیے لیکن یہ امریکا کے اِس قدر تابع ہیں کہ یہ ایسا کر نہیں پائیں گے، یہ فیصلہ کرنا اُن کے لئے مُشکل ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ اِس پر یہ روس اور چین کی طرف دیکھیں گے۔ ان دونوں ملکوں کے ساتھ خلیجی ریاستوں کے معاشی تعلقات تو ہیں لیکن دفاعی تعلقات نہیں۔ اب وہ دیکھیں گے کہ امریکا اگر اُن کو سیکیورٹی مہیّا نہیں کرتا تو اُن کے پاس کیا آپشن ہیں۔

مسعود خان نے کہاکہ یہ خلیجی ممالک کوئی عام ریاستیں نہیں، یہ ہزاروں ارب ڈالر کی دولت رکھنے والے ممالک ہیں۔ انہوں نے تین ٹریلین ڈالر کے ساورن ویلتھ فنڈ کے ذریعے امریکا میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ امریکا ہر سال اِن مُلکوں کو سینکڑوں ارب ڈالر کا اسلحہ بیچتا ہے لیکن اُسے جان بوجھ کر اسرائیل کی استعداد سے کم رکھا جاتا ہے۔

’اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا گریٹر اسرائیل کے لیے آیا خلیجی ممالک کو مکمل تباہ کیا جائے گا یا پھر اِن کی سیکیورٹی کے لیے کوئی نیا انتظام کیا جائے گا۔‘

’شہباز ٹرمپ ممکنہ ملاقات کا ایجنڈا ٹرمپ جنرل عاصم ملاقات سے اوپر نہیں جا سکتا‘

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہاکہ اِس ملاقات کا ایجنڈا 18 جون کو صدر ٹرمپ اور آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے درمیان ملاقات کے ایجنڈے سے اوپر نہیں جا سکتا۔

انہوں نے کہاکہ وہ بڑا جامع ایجنڈا تھا اور اُس کو حتمی شکل اسحاق ڈار اور امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو کے درمیان ملاقات میں دے دی گئی تھی اور اُس کے تناظر میں پاکستان کے بارے میں کچھ اچھے فیصلے بھی ہو سکتے ہیں۔

مسعود خان نے کہاکہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے قطر پر حملے کے لیے امریکا کے اُسامہ بن لادن کے خلاف پاکستان میں آپریشن کو جواز بنانا سراسر غلط تھا۔ اُسامہ بن لادن کوئی امریکا کے کہنے پر مذاکرات تو نہیں کر رہا تھا۔

’حماس رہنما خلیل الحیہ قطر میں امریکا کی منشا سے مذاکرات کے لئے آیا تھا، قطر نے بُلایا تھا اور اُس کے ہاتھ میں وہ پرچہ دیا تھا جو امریکا نے دیا تھا کہ یہ شرائط امریکا و اسرائیل دونوں کی طرف سے ہیں۔‘

قطر پر حملے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے فوراً دورے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہاکہ قطر کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں وہاں ہمارے بہت سارے پاکستانی کام بھی کرتے ہیں اور بڑے اعلیٰ عہدوں پر بھی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اِس کے علاوہ قطر خطے کا مرکز ہے۔ وہ مشرق مغرب کے درمیان، شمال اور جنوب کے درمیان رابطے کا کام کرتا ہے۔ لہٰذا حملے کے فوراً بعد وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ ایک اہم فیصلہ تھا۔ وہ گئے اور قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ وہ اِسلامی ملک ہے اور ہر مشکل گھڑی میں اُنہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی

’پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے پیچھے بھارت ہے‘

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بڑی رکاوٹ دہشت گردی ہے۔ گزشتہ برس دہشتگردی میں 4 ہزار لوگ مارے گئے جو کوئی چھوٹی تعداد نہیں۔

اُنہوں نے کہاکہ ملا ہیبت اللہ کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں لیکن اِس کے باوجود افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہے اور ان دہشتگردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews سابق سفارتکار سابق صدر آزاد کشمیر قطر پر اسرائیلی حملہ گریٹر اسرائیل مسئلہ فلسطین مسعود خان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • یمن کے اسرائیل کیخلاف کامیاب میزائل اور ڈرون حملے
  • ایک گھنٹے میں یمن کے اسرائیل کیخلاف کامیاب میزائل اور ڈرون حملے
  • بھارت کا ڈرون ڈراما
  • جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس کا ہر لمحہ قیمتی، اینالینا بیئربوک
  • ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز
  • ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے،اسحق ڈار
  • ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں :اسحاق ڈار
  • مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار