پاکستان سے شکست کھائے بھارت نے ترکیہ کو بھی حملے کی دھمکی دیدی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)پاکستان سے شکست کھائے بھارتی کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچنے لگے اور اب ترکی کو حملے کی دھمکیاں دینے لگے۔
بھارتیوں نے ترکی کو اپنے میزائل ’براہمسترا‘ سے حملے کی دھمکی دی ہے جو 6 منٹ کے اندر ترکی کو تباہ کر سکتا ہے۔
یہ دعویٰ ایک بھارتی نیوز ایجنسی میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے ذریعے سامنے آیا ہے جس کو اسپانسر اس کی بدنام زمانہ دہشتگردی اور جاسوسی کی ایجنسی ’را‘ نے کی ہے۔
ایک اور کارروائی میں بھارتی ایوی ایشن سکیورٹی واچ ڈاگ بی سی اے ایس نے جمعرات کو ترکی کی گراؤنڈ ہینڈلنگ کمپنی سیلیبی ائیرپورٹ سروسز انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کو دی گئی سکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی، جو نو ہوائی اڈوں: ممبئی، دہلی، کوچی، کنور، بنگلور، حیدرآباد، گوا، احمد آباد اور چنئی پر خدمات فراہم کرتی ہے۔
یہ احکامات انقرہ کی جانب سے اسلام آباد کی حمایت اور پاکستان میں بھارت کی حالیہ کارروائیوں کی مذمت کے پس منظر میں جاری کیے گئے ہیں۔
مذکورہ بالا مضمون میں کہا گیا ہے کہ اگنی فائیو میزائل، جو 29,400 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے، ترکی کے کسی بھی حصے، یہاں تک کہ اس کے دارالحکومت انقرہ پر بھی چند منٹوں میں حملہ کر سکتا ہے۔
بھارت کی یہ بوکھلاہٹ یاد دہانی کراتی ہے کہ ترکی، چین کے ساتھ ان ممالک میں شامل تھا جنہوں نے بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع کے دوران پاکستان کی کھلے عام حمایت کی تھی اور اسے جدید فوجی ڈرون فراہم کیے تھے جو نام نہاد آپریشن سندور کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے نازک مرحلے پر پہنچنے کے بعد بھارتی شہروں اور فوجی تنصیبات پر حملے کرنے کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔
بھارت ممکنہ طور پر کسی دور دراز کے دشمن جیسے ترکی کے خلاف براہموس میزائل کا استعمال کسی دوسرے ملک کے خودمختار پانیوں میں موجود طیارہ بردار بحری جہاز یا جنگی بحری جہاز سے لانچ کر کے کر سکتا ہے جو انقرہ کے قریب واقع ہو۔
7؍ مئی کا تاریخی معرکہ: مختلف ممالک کی پاک فضائیہ میں دلچسپی بڑھ گئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ٹیرف پر ٹیرف۔۔۔! ٹرمپ، مودی سے ناراض کیوں؟ سابق بھارتی سفارت کار نے غصے کی وجہ بتا دی
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) سابق بھارتی سفارتکار وکاس سواروپ نے انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے بھارت پر ایک کے بعد ایک ٹیرف کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر سخت برہم ہیں۔ وکاس سواروپ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اس لیے ناراض ہیں کیونکہ مئی میں پاکستان کے ساتھ جھڑپ کے بعد بھارت نے یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ امن قائم کرنے میں ٹرمپ کا کردار تھا۔
ٹرمپ نے حال ہی میں بھارت کی معیشت کو ”مردہ“ قرار دیتے ہوئے اور اس پر روسی تیل خریدنے کی پاداش میں 50 فیصد ٹیکس (ٹیرف) لگایا تھا۔
وکاس سواروپ نے بھارتی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان نے نہ صرف ٹرمپ کے کردار کو سراہا بلکہ انہیں نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا، جس سے بھارتی قیادت مزید چراغ پا ہے۔ دوسری جانب بھارت اس دعوے کو مکمل طور پر جھٹلاتا رہا اور تسلیم کرنے سے انکار کرتا رہا کہ امریکا یا ٹرمپ نے کسی قسم کی ثالثی کی۔
بھارتی مؤقف کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان فائر بندی براہِ راست دونوں ممالک کی فوجی قیادت کی بات چیت سے ممکن ہوئی۔
بھارت سابق ہائی کمشنر برائے کینیڈا وکاس سواروپ کے بقول، ٹرمپ مسلسل یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے ہی دونوں ممالک کو ایٹمی تصادم کے دہانے سے واپس کھینچا، مگر بھارت کی طرف سے اس کردار کو تسلیم نہ کرنے پر وہ شدید ناراض ہیں۔
وکاس نے امریکا کے موجودہ رویے کی ایک اور بڑی وجہ بھارت کے ”برکس“ اتحاد میں شامل رہنے کو بھی قرار دیا، جسے ٹرمپ ایک ”امریکا مخالف اتحاد“ سمجھتے ہیں۔
وکاس سواروپ نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں واشنگٹن میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے، خاص طور پر تیل اور کرپٹو کرنسی کے منصوبوں کے ذریعے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان خود کو ”ساؤتھ ایشیا کا کرپٹو کنگ“ بنا کر پیش کر رہا ہے اور ٹرمپ فیملی کے کاروباری مفادات اس میں شامل ہیں۔
ان حقائق نے بھارت کی سبکی کو مزید واضح کردیا ہے۔
ایک طرف پاکستان عالمی سطح پر سفارتی کامیابیاں سمیٹ رہا ہے، تو دوسری جانب بھارت نہ صرف امریکی صدر کی ناراضی کا شکار ہے بلکہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کے باعث عالمی تنہائی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ صورتحال بھارتی خارجہ پالیسی کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تنازع چلتا رہا تو یہ عالمی طاقتوں کے توازن کو بدل سکتا ہے، بھارت کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچا سکتا ہے اور امریکا اور بھارت کے تعلقات بہتر بنانے کی کئی سال کی محنت ضائع ہو سکتی ہے۔
جنوبی ایشیا کے ماہر کرسٹوفر کلیری کہتے ہیں کہ ’ٹرمپ کو اپنا غرور ایک طرف رکھنا ہوگا، جبکہ مودی چاہتے ہیں کہ وہ بھارت کے مفادات پر سخت موقف رکھنے والے نظر آئیں۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’ٹرمپ اور مودی کا ذاتی تعلق ٹوٹ چکا ہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا اسے دوبارہ جوڑا جا سکتا ہے یا نہیں۔‘
سابق بھارتی وزیرِاعظم منموہن سنگھ کے میڈیا مشیر سنجے بارو کا کہنا ہے کہ مودی چاہتے ہیں لوگ انہیں پاکستان سے لڑنے والا ”طاقتور ہندو رہنما“ سمجھیں، اور اگر وہ امریکا کے کردار کو مان لیں تو یہ ان کی اس شبیہ کو نقصان پہنچائے گا۔
بارو نے کہا، ’جب آپ اندرونی سیاست کو ترجیح دیتے ہیں تو خارجہ پالیسی پیچھے رہ جاتی ہے۔‘
Post Views: 4