ملک کے مختلف علاقوں میں شدید گرمی، درجہ حرارت بڑھ گیا، ہائی الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز) پاکستان کے مختلف علاقوں میں شدید گرمی، ہائی الرٹ جاری۔محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ، جنوبی پنجاب، بلوچستان میں آج سخت گرمی پڑے گی، ملک کے جنوبی علاقوں میں درجہ حرارت 4 سے 6 ڈگری زیادہ رہنے کا امکان ہے۔
بالائی پنجاب، خیبرپختونخوا میں درجہ حرارت 7 ڈگری تک زیادہ رہنے کا امکان ہے، بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک جبکہ میدانی علاقوں میں شدید گرم رہے گا۔
تربت میں درجہ حرارت 50، نوکنڈی، دادو، سکھر، ڈیر ہ غازی خان میں 49 ڈگری تک جا سکتا ہے، ڈیرہ اسماعیل خان، نواب شاہ، ملتان، بہاول پور، سبی میں درجہ حرارت 47 ڈگری تک پہنچنے کا امکان ہے۔
کراچی میں 38، کوئٹہ، گوادر میں 40، راولپنڈی 41، اسلام آباد میں 42، لاہور، حیدرآباد میں درجہ حرارت 43، بنوں، پشاور میں 45 ڈگری تک جانے کی توقع ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ فیصل آباد، سرگودھا، ساہیوال میں درجہ حرارت 46 ڈگری تک جانے کا امکان ہے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں موسم خشک رہنے کی توقع ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کا امکان ہے علاقوں میں ڈگری تک
پڑھیں:
27 ویں ترمیم، 4 ہائی کورٹ ججز کے مستعفی ہونے کا امکان، اکاؤنٹ ڈپارٹمنٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کی تفصیلات مانگ لیں
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ہائی کورٹ کے ججوں کو ان کی مرضی کے بغیر صوبوں کے درمیان ٹرانسفر کرنے کا اختیار جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو دینے والی متنازع 27ویں ترمیم کے بعد ایسی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ ہائی کورٹ کے کم از کم چار ججز استعفے پر غور کر رہے ہیں۔ موقر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ ان چار ججوں نے حال ہی میں اپنی ہائی کورٹ کے اکائونٹس ڈپارٹمنٹ سے رابطہ کرکے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی مراعات کی مفصل معلومات طلب کی ہیں۔ زبانی طلب کی گئی یہ معلومات پنشن کے فوائد اور جن تاریخوں پر یہ فوائد مل سکتے ہیں ان کی تفصیلات، اپنی باقی رہ جانے والی رخصت (ایکومولیٹڈ لیو بیلنس)، اور ان کے زیر استعمال سرکاری گاڑیوں کی موجودہ قیمت (اگر وہ یہ گاڑیاں خریدنا چاہیں تو) کے متعلق ہیں۔ ذرائع کے مطابق، معلوماتطلب کیے جانے کے اس واقعے سے یہ جوڈیشل حلقوں میں یہ افواہیں سرگرم ہیں کہ یہ چار ججز (جو ستائیسویں ترمیم کے بعد ممکنہ طور پر حکومت کی جانب سے ٹرانسفر کیے جانے والے ججز کی فہرست میں شامل ہیں) سرگرمی کے ساتھ اس آپشن پر غور کر رہے ہیں کہ نئے صوبوں یا علاقہ جات میں ٹرانسفر ہونے کی بجائے استعفےٰ دیدیا جائے۔ ان میں سے دو ججز ایسے ہیں جو آئندہ ماہ کسی بھی وقت پنشن کیلئے اہل ہو جائیں گے، جس سے ان کے فیصلے کے حوالے سے بے یقینی پائی جاتی ہے۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے استعفے کا فیصلہ کیا تو اب تک یہ واضح نہیں کہ استعفے فوراً آئیں گے یا جب وہ پنشن اور مراعات کیلئے کوالیفائی کرلیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ استعفیٰ دیتے ہیں تو یہ بھی واضح نہیں کہ یہ لوگ مل کر استعفیٰ دیں گے یا ایک ایک کرکے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب حکومت نے 27ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل ری شفلنگ (عدالتوں میں رد و بدل) کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ری شفلنگ ضروری ہے تاکہ ایسے ججوں کے رویے کے مسائل کو حل کیا جا سکے جو حکومت کے بقول عدلیہ کی بے توقیری کا سبب بنے ہیں۔ تاہم، دیگر لوگوں کی رائے ہے کہ 27ویں ترمیم نے عدلیہ کی آزادی کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے اور ایسی صورتحال میں آزاد خیال ججوں کیلئے عہدوں پر باقی رہنا مشکل ہو گیا ہے۔ اگرچہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان آئینی طور پر ججوں کے تقرر اور ٹرانسفر کا اختیار رکھتا ہے لیکن جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی موجودہ تشکیل کے ذریعے بظاہر حکومت کو فائدہ ہو رہا ہے۔
انصار عباسی