پاکستانی فضائی حدود بند؛ بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری بحران کا شکار، ایئرلائنز کو اربوں کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
پہلگام واقعے اور پاک بھارت کشیدگی کے بعد پاکستان کی جانب سے بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود کی بندش آج 22ویں روز میں داخل ہو گئی ہے۔
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے فضائی حدود پر پابندی کے باعث بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس کی وجہ سے بھارتی ایئرلائنز کو تقریباً 5 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہو چکا ہے۔
پاکستانی فضائی حدود کی بندش نہ صرف بھارتی ایئرلائنز بلکہ کارگو سروس کو بھی متاثر کر رہی ہے، جس سے بھارت کی تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فضائی حدود بند ہونے کے باعث بھارتی پروازوں کو امریکا، یورپ اور کینیڈا جانے کے لیے طویل متبادل راستے اختیار کرنا پڑ رہے ہیں۔
اس تبدیلی سے ہر پرواز کو ڈھائی سے 3 گھنٹے زیادہ لگ رہے ہیں، جس سے ایندھن کے اخراجات، عملے کی ڈیوٹی ٹائم اور مسافروں کے مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے۔ لاکھوں بھارتی مسافر جو بیرونِ ملک سفر کر رہے ہیں، پروازوں کی تاخیر اور پیچیدہ روٹس کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
کارگو سروسز کی بندش سے بھارتی برآمدات پر منفی اثرات پڑے ہیں، جس کے باعث کئی تجارتی معاہدے بھی متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات معمول پر نہیں آتے، بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند رہیں گی۔
بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی فضائی حدود کی بندش نے بھارتی ہوا بازی کے شعبے کی کمر توڑ دی ہے اور اگر بندش مزید جاری رہی تو بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری کو سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی ایئرلائنز ایوی ایشن کی بندش رہے ہیں
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا جس سے 1،700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔سندھ کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں بعض اضلاع ایک سال تک زیر آب رہے۔