اسلام ٹائمز: مہمان نوازی عربوں کا کلچر رہا ہے۔ کل تک جو عرب اپنے مہمانوں کی خاطر مدارت کھجوروں سے کرتے تھے آج پیٹرو ڈالر سے حاصل ہونے والی ترقی کی وجہ سے وہ اپنے خاص مہمانوں کی مہمان نوازی کھجوروں سے زیادہ ”حوروں“ سے کرتے ہیں۔ عربوں کے مہمان خانے اب مہمانوں سے زیادہ صنم خانے بن گئے ہیں۔ جہاں ان کے ”صنم“ سمندر پار سے بھی آ کر ٹھہرتے ہیں۔ کعبے میں کبھی جو صنم ہوا کرتے تھے وہ اب اپنے نئے رنگ روپ کے ساتھ عربوں کی دعوت پر ان کے گھروں میں بھی قدم رنجہ فرماتے ہیں۔ تحریر: سید تنویر حیدر
صدر ٹرمپ کے خلیج فارس کے دورے پر شیخان عرب نے اپنے اس مہمان کی میزبانی کے جو مظاہر دکھائے ہیں اس نے عربوں کی غیرت کو بھرے دربار میں محو رقص دختران عرب کے بکھرے ہوئے گیسووں کی طرح بکھیر کر رکھ دیا ہے۔ اس مقام پر اکبر الہ آبادی کا ایک قطعہ کچھ ترمیم کے ساتھ اس شکل میں نوک قلم تک آیا :
کل سامنے ٹرمپ کے ناچیں جو بیبیاں
کعبہ بھی پھر زمین میں غیرت سے گڑ گیا
پوچھا جو ان سے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا؟
کہنے لگیں کہ عقل پہ عربوں کی پڑ گیا
عربوں کے حرام ریال، حلال کرنے والے ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔ ان ریالوں کے ساتھ اگر امریکی ڈالر بھی شامل کر لیے جائیں تو کیا بات ہے! عرب حکمرانوں کے کاسہ لیس، ہمارے کچھ لبرل صحافی ان دختران بے حجاب کے رقص کو بے حیائی کے ایک نمونے کی بجائے اسے محض ثقافت کا رنگ دینے کی کوشش میں ہیں۔ اقبال نے ایک صدی پہلے مغرب کی ترقی کا اصل راز ان کی رقص و سرود کی محفلوں کو قرار نہیں دیا تھا بلکہ ان کے نزدیک مغرب کی ترقی ان کے علم کے میدان میں ترقی کی مرہون منت ہے۔ اقبال اس حوالے سے ایک مقام پر یوں گویا ہیں:
قوت مغرب نہ از چنگ و رباب
نی ز رقص دختران بی حجاب
قوت افرنگ از علم و فن است
از ہمین آتش چراغش روشن است
مہمان نوازی عربوں کا کلچر رہا ہے۔ کل تک جو عرب اپنے مہمانوں کی خاطر مدارت کھجوروں سے کرتے تھے آج پیٹرو ڈالر سے حاصل ہونے والی ترقی کی وجہ سے وہ اپنے خاص مہمانوں کی مہمان نوازی کھجوروں سے زیادہ ”حوروں“ سے کرتے ہیں۔ عربوں کے مہمان خانے اب مہمانوں سے زیادہ صنم خانے بن گئے ہیں۔ جہاں ان کے ”صنم“ سمندر پار سے بھی آ کر ٹھہرتے ہیں۔ کعبے میں کبھی جو صنم ہوا کرتے تھے وہ اب اپنے نئے رنگ روپ کے ساتھ عربوں کی دعوت پر ان کے گھروں میں بھی قدم رنجہ فرماتے ہیں۔
اس حوالے سے عربوں کی ” قوت ضیافت“ کافی زیادہ ہے۔ البتہ گوشت پوست کے یہ صنم آتے اپنی مرضی سے ہیں اور جاتے بھی اپنی مرضی سے ہیں۔ یہاں یہ بھی واضح کر دیا جائے کہ جو ”مجسمہء آزادی“ امریکہ میں نصب ہے اس کا مقصد راستہ دکھانا ہے اور نہ ہی کسی کی دعوت پر کہیں جانا ہے۔ وہ محض سیاحوں سے پیسے بٹورنے کے لیے ہے۔
امریکہ سے بھی اپنے صنم کو بلانا حقیقت میں ” آ بیل مجھے مار“ والی بات ہے (البتہ طاقت کے توازن میں تبدیلی کے بعد محاورے میں بھی تبدیلی کرکے بیل کی جگہ ہاتھی کر دینا چاہیئے)۔ عربوں کے ان اصنام کے ماضی کا ریکارڈ کچھ زیادہ اچھا نہیں ہے بلکہ بالکل بھی اچھا نہیں ہے۔ یہ ایسے منحوس ہیں کہ جس گھر میں داخل ہوتے ہیں وہ گھر ہی اجاڑ دیتے ہیں۔ گھر کے مالک کو یہ بات اس وقت پتہ چلتی ہے جب اس پر اس کا گھر اتنا تنگ ہو جاتا ہے کہ پھر اسے اپنے بھی پناہ نہیں دیتے۔
ان کی حالت یہ ہو جاتی ہے کہ کہیں پھر انہیں قذافی کی طرح زمیں پر گھسیٹا جاتا ہے، کہیں حسنی مبارک کی طرح پنجرے میں جانوروں کی طرح بند رکھا جاتا ہے اور کہیں صدام حسین کی طرح آخر کار زیر زمین کسی مین ہول سے برآمد کیا جاتا ہے۔ ٹرمپ کو جس دولت سے مرغوب کیا گیا ہے وہ دولت حقیقت میں ان بدو نسل کے سادہ لوح عربوں کی سیکیورٹی کے لیے سب سے بڑا رسک ہے۔ سفاک قسم کے لٹیرے ہاتھ سے کنگن اتارنے کی بھی زحمت نہیں کرتے بلکہ ہاتھ ہی کاٹ کر لے جاتے ہیں۔
”تباہی ہے عربوں کے شر کی وجہ سے جو بہت قریب ہے“ (حدیث مبارکہ)
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مہمان نوازی مہمانوں کی کھجوروں سے کرتے تھے سے زیادہ عربوں کے عربوں کی سے کرتے کے ساتھ جاتا ہے کی طرح
پڑھیں:
تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
پی ٹی آئی کے لاہور میں مجوزہ جلسے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ ان کی تحریک کا نقطہ عروج ہے تو پھر اس کو پشاور میں کریں اور پورے پاکستان کو بہت بڑا مجمع اکٹھا کرکے دکھائیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے 5 اگست کو لاہور میں جلسے کے اعلان سے مایوسی ہوئی ہے کیونکہ انہوں نے اس روز کو اپنی تحریک کا نقطہ عروج قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے بیٹے پاکستان آئے تو ان کا کیا انجام ہوگا؟ رانا ثنااللہ نے خبردار کردیا
’ہم بھی سوچتے تھے کہ کیا ہوگا یہ کیا کریں گے، اب بات نکلی ہے کہ ایک بڑا مجمع اکٹھا کرتے ہوئے جلسہ کریں گے، تو بھائی اس کو پشاور میں کریں، بہت بڑا مجمع اکٹھا کریں، دکھائیں پورے پاکستان کو سب کو کہ ہم نے یہ اکٹھا کیا ہے۔‘
"پشاور میں جا کر جلسہ کریں اور مجمع اکٹھا کریں،" رانا ثنا اللہ کا پی ٹی آئی کو مشورہ#ARYNews #11thHour pic.twitter.com/zwvemgQRJk
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) July 23, 2025
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اب کہتی ہے کہ لاہور میں جلسہ کرنا ہے، تو آپ پشاور میں کیوں نہیں کرتے، آپ بنوں میں کیوں نہیں کرتے، نوشہرہ میں کیوں نہیں کرتے، سوات میں کیوں نہیں کرتے، اگر آپ نے لاہور میں جا کر کرنا ہے تو پھر ٹھیک ہے لاہور کی انتظامیہ سے بات کریں، ان کو درخواست دیں۔
’ان کو یقین دہانی کروائیں کہ آپ وہاں پہ اکٹھے ہوکے پھر کسی طرف حملہ آور نہیں ہوں گے، اگر ان کو یقین دہانی آپ کروادیتے ہیں تو میں تو کہوں گا کہ ٹھیک ہے ان کو اجازت دیدیں، لیکن یہ ایک سبجیکٹیو بات ہے کہ آیا ان کی اس بات پر اعتماد کیا جاسکتا ہے یا نہیں کیا جاسکتا، لاہور کی انتظامیہ اس کے بارے میں بہتر فیصلہ کرے گی۔‘
مزیدپڑھیں:
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا مؤقف تھا کہ خان صاحب برصغیر میں کوئی پہلی تحریک نہیں چلانے لگے، سو سال تک مسلمانوں بلکہ اس میں ہندو بھی شامل تھے جنہوں نے انگریزوں کیخلاف تحریک چلائی، اس کے بعد 70 سالوں میں مسلم لیگ ن نے اور پیپلز پارٹی نے بھی اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں کیخلاف تحریک چلائی ہے۔
’اگر یہ خود نہیں سمجھ رہے تو ان کو چاہیے تھوڑا دیکھ لیں پڑھ لیں کسی سے مشورہ کرلیں، جیل میں کتابیں پڑھنا ضروری نہیں ہوتا، وہاں پہ سوچ وبچار کریں، ایکسرسائز کریں، جب ایک آدمی جیل میں بیٹھا ہے تو تحریک تو اس کی چل رہی ہے، اور علیحدہ سے کون سی تحریک چلانی ہے۔‘
مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ روکنے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر
رانا ثنا اللہ کے مطابق کسی آدمی کا جیل میں ہونا یا اس کی پارٹی کے لوگوں کا جیل میں ہونا یا ان کے خلاف مقدمات کا چلنا، یا ان کا تاریخوں پہ پیش ہونا، بری ہونا، سزا ہونا، یہ سب بذات خود ایک تحریک ہے۔ ’اب پتا نہیں 5 تاریخ کو یہ کیا کرنا چاہتے تھے اور اب جلسے پہ بات آگئی ہے۔‘
رانا ثنا اللہ نے 9 مئی کے ایک مقدمے میں شاہ محمود قریشی کی بریت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شواہد کی بنیاد پر فیصلہ ہوتا ہے، اور اس روز وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ کراچی میں موجود تھے، لہذا وہ نہیں سمجھتے کہ ان کی بریت میں کسی سیاسی شماریات کا کوئی عمل دخل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیبلشمنٹ برصغیر پی ٹی آئی تحریک جلسہ جیل رانا ثنا اللہ لاہور نقطہ عروج