ٹرمپ بیک وقت امن اور دھمکیوں کی بات کرتے ہیں، کس پر یقین کریں؟ ایرانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ہی وقت میں امن اور دھمکیوں کی بات کرتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ہفتے کے روز تہران میں بحریہ کی ایک تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم کس بات پر یقین کریں؟ ایک طرف وہ امن کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف وہ جدید ترین ہتھیاروں کے ذریعے قتلِ عام کی دھمکیاں دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھے گا لیکن دھمکیوں سے نہیں ڈرے گا، تاہم ہم جنگ نہیں چاہتے۔
ٹرمپ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ ایران کے پاس اس کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک امریکی تجویز موجود ہے اور اسے چاہیے کہ وہ دہائیوں پرانا تنازع جلد حل کرے۔
ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات سے واپسی پر ایئرفورس ون میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ’وہ‘ جانتے ہیں کہ انہیں جلدی کرنا ہوگا، ورنہ کچھ برا ہونے والا ہے، ان کے یہ ریمارکس ایک آڈیو ریکارڈنگ میں سنے جاسکتے ہیں۔
تاہم، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا کہ تہران کو امریکا کی جانب سے کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی، ایسا کوئی منظرنامہ نہیں ہے جس میں ایران اپنے پرامن مقاصد کے لیے حاصل کیے گئے یورینیم افزودگی کے حق سے دستبردار ہوجائے۔
Iran has not received any written proposal from the United States, whether directly or indirectly.
In the meantime, the messaging we—and the world—continue to receive is confusing and contradictory. Iran nonetheless remains determined and straightforward: Respect our rights and…
— Seyed Abbas Araghchi (@araghchi) May 16, 2025
مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایران اپنے جائز حقوق سے پیچھے نہیں ہٹے گا، کیوں کہ ہم دباؤ کے آگے جھکنے سے انکار کرتے ہیں، اسی لیے وہ کہتے ہیں کہ ہم خطے میں عدم استحکام کا سبب ہیں۔
ایران اور امریکا کے درمیان چوتھے دور کے مذاکرات گزشتہ اتوار کو عمان میں ختم ہوئے تھے، نئے دور کا ابھی تک کوئی شیڈول طے نہیں پایا ہے۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرتے ہیں نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ایرانی فوج کے سربراہ کا اسرائیل سے جنگ میں حمایت پر پاکستان سے اظہار تشکر
تہران: ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل عبد الرحمان موسوی نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ میں ایران کی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی فو ج کے سربراہ نے پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ٹیلیفونک گفتگو میں جنگ کے دوران ایران کی حمایت پر پاکستان کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر حملوں کا آغاز کیا تھا اور ابتدائی حملوں میں ہی ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کے اعلیٰ ترین افسران اور سینئر جوہری سائنسدانوں کو شہید کردیا تھا۔
بعد ازاں امریکا نے بھی فردو، اصفہان اور نطنز میں ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے۔
اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر شدید میزائل حملے کیے گئے جن میں اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
دریں اثناء ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران واضح کیا کہ صہیونی حکومت اور امریکہ کا حملہ اس وقت ہوا جب ایران مکمل صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہا تھا اور امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات جاری تھے۔ ان دونوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی قانون یا ضابطے کو تسلیم نہیں کرتے، اور ان کی بے اصولی 12 روزہ مسلط کردہ جنگ کے دوران دنیا پر آشکار ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے جنگ کی ابتدا نہیں کی، مگر مکمل طاقت سے جارح دشمن کو جواب دیا۔ اور چونکہ ہمیں دشمن کی جانب سے جنگ بندی جیسے وعدوں پر کوئی اعتبار نہیں، اس لیے ہم ہر ممکنہ حملے کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر صہیونی حکومت دوبارہ ایران پر حملے کی جرائت کرے تو ہم سخت اور فیصلہ کن جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، کیونکہ ہمیں دشمن کی جنگ بندی اور دیگر وعدوں پر کوئی اعتماد نہیں رہا۔
ٹیلیفونک گفتگو کے دوران سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے کہا کہ سعودی حکومت نے ایران پر حملے کے دوران صرف مذمت پر اکتفا نہیں کیا بلکہ جنگ اور جارحیت کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔
انہوں نے حالیہ جنگ کے دوران ایرانی مسلح افواج کے کمانڈروں کی شہادت پر تعزیت بھی پیش کی۔