ایک زمانہ تھا جب بھارت اپنے آپ کو سیکولر ملک کہلاتا تھا، پھر ایک وقت تھا جب بھارت اپنے آپ کو سب سے بڑی جمہوریت بتاتا تھا، کچھ عرصہ پہلے ہی کی بات ہے کہ بھارت اپنے آپ کو خطے کی سب سے بڑی طاقت گردانتا تھا، ایک دور تھا جب انڈیا اپنے آپ کو انسانی حقوق کا چیمپیئن کہلواتا تھا، کچھ عرصہ پہلے بھارت ہم پر طالبان کی معاونت کا الزام لگاتا تھا، ابھی حال ہی کا واقعہ ہے کہ بھارت سمجھتا تھا کہ وہ ایسی قوت ہے جس کے سامنے نہ پاکستان کی کوئی حیثیت ہے نہ چین اس کے مخالف ہونے کی جرات کر سکتا ہے، اور نہ ہی امریکا بھارت سے مخالفت مول لے سکتا ہے، یقین مانیے! ان سب باتوں کے پروپیگنڈے کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا، لیکن حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد جس طرح بھارت نے پاکستان کی عسکری طاقت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اس سے بھارت کے بہت سے دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔ اس شکست فاش کے بعد بھارت اپنے حق میں نعرہ لگانے کے قابل نہیں رہا، اب دنیا پر واشگاف ہو چکا ہے کہ دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت میں تقسیم کا عمل کس شدت سے جاری ہے۔
بھارت میں مسلمان اقلیت کے ساتھ جو ناروا سلوک کیا گیا وہ ایک زمانے تک دنیا سے مخفی رہا، بھارت اپنے جرائم پر پردہ ڈالتا رہا، مسلمان اقلیتوں کے ساتھ بدترین غیر انسانی سلوک کی ہزاروں داستانیں ہیں، ایسا بھی ہوا کہ گائے کا گوشت کھانے کے جرم میں گاؤں کے گاؤں نذر آتش کردیے گئے، انسانوں کو زندہ جلا دیا گیا، سرعام مسلمان خواتین کی بے حرمتی کی گئی، مساجد کو آگ لگا دی گئی، مسلمانوں کے ساتھ ملازمتوں میں بھی بدتر سلوک کیا گیا، اتنی بڑی اقلیت کے سماجی، اخلاقی، جمہوری اور سیاسی حقوق ضبط کیے گئے۔ مودی حکومت کے آنے سے اس مسلم کش مہم میں شدت آ گئی، سیکولر ازم کا بھانڈا چوک میں پھوٹ گیا، ہندوتوا کا زہر سارے بھارت میں پھیل گیا۔ مسلمانوں کے انسانی حقوق بری طرح پامال کیے گئے، مسلم نفرت کو ریاستی سطح پر شعار بنایا گیا، مسلمانوں کے مقدس مقامات کی ریاستی سطح پر پامالی کی گئی اور مذہب کی بنیاد پر ان کو نچلے درجے کے شہری کا درجہ دیا گیا، جبر کی یہ کیفیت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی تھی، ایک وقت آنا تھا جب صبر کا پیمانہ لبریز ہو جانا تھا۔
بھارت میں سکھوں کی علیحدگی پسند تحریک کو مدت سے کچلا جا رہا تھا، اندرا گاندھی کے زمانے میں جس طرح سکھوں کا قتل عام کیا گیا اس کی بہیمانہ مثال تاریخ میں نہیں ملتی، مودی حکومت نے آکر اس مہم میں مزید نفرت کا رنگ بھرا، سکھوں کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا، ان کو ماورائے عدالت قتل کروایا گیا، یہاں تک کہ بیرون ملک اجرتی قاتلوں کے ذریعے ان کے قتل کا بندوبست ریاستی سطح پر کیا گیا۔ کینیڈا کے وزیراعظم کا بیان اس مد میں بہت اہم ہے۔ جسٹں ٹروڈو نے واضح طور پر نہ صرف کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کا الزام بھارتی حکومت پر عائد کیا بلکہ بھارت کو بین الاقوامی دہشتگرد بھی قرار دیا۔ اس سے بڑی ہزیمت کسی قوم کے لیے اور کیا ہوگی کہ دنیا ان کو بین الاقوامی دہشتگرد کے طور پر یاد رکھتی ہو، لیکن بھارت نے اپنے ان جرائم پر ہمیشہ پردہ ڈالا، دنیا کو ایک سیکولر بھارت کا چہرہ دکھایا اور ہمیشہ نام نہاد جمہوریت اور انسانی حقوق کے پیچھے چھپ کر جمہوریت اور انسانی حقوق پر وار کیا، لیکن جھوٹ کا یہ کاروبار زیادہ دیر نہیں چل سکتا تھا۔
بھارت جو اپنے آپ کو انسانی حقوق کا چیمپیئن کہلاتا تھا اس کی قلعی تو مقبوضہ کشمیر میں ہی کھل گئی، بھارت نے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرکے ایک پوری وادی کو مبحوس کرلیا، آپ کسی مقبوضہ کشمیر کے شہری سے پوچھیں تو پتہ چلے گا کہ انسانوں پر ظلم کی داستان کیسے لکھی جا رہی ہے، پوری وادی کے لاکھوں لوگ مدت سے کرفیو کی حالت میں زندہ ہیں، جگہ جگہ تلاشی اور تذلیل کے لیے بھارتی فوج کھڑی ہے، دنیا سے رابطہ ختم ہو چکا ہے، انٹرنیٹ، فون، ڈاک سب بند، رابطے کی کوئی سہولت میسر نہیں۔ اشیائے خورونوش کی خریداری کے لیے بھی تھانے سے اجازت کی ضرورت ہے، آئے روز کشمیری خواتین کی عصمتوں کو پامال کیا جا رہا ہے، نوجوانوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تعلیم، ترقی سب کے دروازے بند ہیں، ہر طرف بھارتی ٖفوج کا جبر ہے، خوف ہے، استبداد ہے۔ بھارت ایک مدت تک اپنے ان جرائم پر پردہ ڈالتا رہا، لیکن دنیا کو یہ فریب زیادہ دیر نہیں دیا جا سکتا تھا، ایک وقت آنا تھا جب بھارت کے شدت پسند، جنونی اور مکرہ چہرے نے بے نقاب ہونا تھا۔
حالیہ پاک بھارت جنگ تھی تو چند دن کی مگر اس میں بہت سی باتوں کا ثبوت مل گیا، ایک تو یہ بات واضح ہو گئی کہ بھارت اس خطے کی سب سے بڑی عسکری طاقت نہیں ہے، پاکستانی فوج اس سے زیادہ طاقتور اور باہنر ہے۔ بھارت کا یہ دعویٰ بھی باطل ہوگیا کہ وہ سب سے بڑی جمہوریت ہے، اب دنیا کی اچانک آنکھ کھل گئی ہے اور یہ منکشف ہو چکا ہے کہ وہاں تو گجرات کا دہشتگرد مودی حکمران ہے، وہاں تو اقلیتوں کا قتل ہو رہا ہے، یہ خیال بھی باطل ثابت ہوا کہ دنیا بھارت کے ساتھ کھڑی ہے، بھارت اپنے جبر وستم کی وجہ سے دنیا میں تنہا کھڑا ہے اور دنیا کی سب طاقتیں چین سے لے کر امریکا تک پاکستان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہیں۔
بھارت اس وقت تقسیم کے دہانے پر کھڑا ہے، اس وقت 123 علیحدگی کی تحریکیں بھارت میں چل رہی ہیں، سکھ اپنے علیحدہ ملک کا مطالبہ کررہے ہیں، سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کا جینا دوبھر ہے اور ذات پات کے چکر میں نچلی ذات کے ہندو نفرت کے اس بازار سے تنگ آ چکے ہیں، یہ واقعہ کل ہوتا ہے یا آج لیکن بات واضح ہے بھارت کی تقسیم اب نوشتہ دیوار ہے اور بھارت کا گودی میڈیا بھی تقسیم کے اس منظر پر پردہ ڈالنے سے قاصر رہے گا۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔
wenews امریکا بڑی جمہوریت بھارت پاکستان بھارت جنگ پاکستانی فوج تقسیم دنیا سکھ عسکری طاقت علیحدگی کی تحریکیں مسلمان مودی سرکار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بڑی جمہوریت بھارت پاکستان بھارت جنگ پاکستانی فوج دنیا سکھ علیحدگی کی تحریکیں مودی سرکار وی نیوز بڑی جمہوریت بھارت اپنے اپنے آپ کو بھارت میں سب سے بڑی کہ بھارت کے ساتھ کیا گیا کے لیے ہے اور تھا جب
پڑھیں:
پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ دنیا میں امن کیلئے لڑ رہا ہے، سرنڈر کرنا ہماری ڈکشنری میں نہیں: بلاول
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے، سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں، عالمی برادری دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان سے تعاون کرے، بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی روش ترک کرے اور خطے میں قیام امن کیلئے مذاکرات کرے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے دنیا کیلئے پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ کے عنوان پر عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے، پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کیخلاف پورے عزم کے ساتھ برسرپیکار ہے، ہم نے اپنی آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے دہشت گردی کو شکست دینی ہے، ضرب عضب اور ردالفساد جیسے آپریشنز نے دہشت گردوں کی کمر توڑی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان ہرگز دہشتگردوں کے سامنے نہیں جھکے گا، سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں، ڈیجیٹل پروپیگنڈا عصر حاضر کا ایک اور پیچیدہ چیلنج ہے، دو دہائیوں سے مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں موثر کردار ادا کیا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 92 ہزار افراد کو سپردخاک کیا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ افغانستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے، طالبان حکومت آنے کے بعد افغان سرزمین سے پاکستان پر ہونے والے حملوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت دوحہ معاہدے میں کئے گئے وعدوں کی پاسداری کرے، پاکستان دہشتگردی کے خلاف یہ جنگ دنیا کے امن کیلئے لڑ رہا ہے، عالمی برادری دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان سے تعاون کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 65 فیصد آبادی کی عمر 30 سال سے کم ہے، نوجوانوں کو روزگار اور ترقی کے مواقع فراہم کر رہے ہیں، نوجوانوں کو فائر وال کے بجائے تیز رفتار انٹرنیٹ دینے کی ضرورت ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب اور سرحد نہیں ہوتی، بھارت الزام تراشی کے بجائے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عالمی کوششوں کا حصہ بنے، بھارتی قیادت خطے کے امن کیلئے مذاکرات کی میز پر آئے، کشمیر جیسے تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت ضروری ہے۔سابق وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارتی قیادت ہمارے ساتھ بیٹھے، بات کرے اور مسئلہ کشمیر حل کرے، بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی روش ترک کرے، بھارت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی صلاحیتوں سے سیکھے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پی پی پی میں شامل ہونے والے آزاد جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں‘ سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس اور موجودہ وزیراعظم کے مشیر سردار صغیر‘ قانون ساز اسمبلی کے رکن علی شان سونی اور پی ٹی آئی چھوڑ کر پی پی پی میں شامل ہونے والے رکن رفیق نیر‘ وزیر برائے ٹرانسپورٹ جاوید بٹ، کشمیر کونسل کے رکن سردار عدنان سیاب اور عمر تنویر الیاس نے ملاقات کی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تمام سیاسی رہنماؤں کو خوش آمدید کہا