ترجمان پاک فوج نے مار گرائے جانے والے چھٹے بھارتی جہاز کی تفصیل بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 مئی2025ء ) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے مار گرائے جانے والے چھٹے بھارتی جہاز کی تفصیل بتادی۔ عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بھارت کے 6 طیارے تباہ ہوئے جن میں ایک میراج 2000 بھی شامل ہے، ہم نے صرف طیاروں کو نشانہ بنایا، ہم مزید بھی مار سکتے تھے لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا، پاکستان کی فوج قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو اس کے خلاف بھرپور ردعمل دیا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اگر دریائے سندھ کے پانی کو روکنے کی کوشش کی تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے، پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا پانی روکنے کا خیال صرف کوئی پاگل شخص ہی کرسکتا ہے، میں امید کرتا ہوں کہ وہ وقت نہ آئے لیکن اگر ایسا ہوا تو دنیا ان اقدامات کو دیکھے گی اور ان کے ایسے نتائج ہوں گے جن کے لیے ہمیں برسوں اور دہائیوں تک لڑنا پڑے گا، کشمیر پر بھی بھارت کی پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور جب تک بھارت مذاکرات کی میز پر نہیں آتا تب تک خطے میں کشیدگی کا خطرہ برقرار رہے گا۔(جاری ہے)
ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ایک پیشہ ور ادارہ ہے جو سیاسی حکومت کی ہدایات اور بین الاقوامی معاہدوں کی مکمل پاسداری کرتی ہے، جنگ بندی اب تک قائم ہے اور دونوں طرف سے اعتماد سازی کے اقدامات کے تحت رابطے موجود ہیں، اگر کوئی خلاف ورزی ہوتی ہے تو ہمارا جواب ہمیشہ تیار ہوتا ہے لیکن وہ صرف اُن پوزیشنز پر ہوتا ہے جہاں سے خلاف ورزی کی جاتی ہے، ہم کبھی بھی شہریوں یا ان کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ نہیں بناتے۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھارت شیخ حسینہ واجد کو بھارت کے حوالے کرنے کا پابند
بھارت میں موجود سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ملکی عدالت نے انسانیت کے خلاف جرائم میں موت کی سزا سنا دی ہے۔
بنگلہ دیش کے ایک خصوصی ٹریبونل نے ایک طویل عدالتی عمل کے بعد شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم میں موت کی سزا سنائی ہے۔
مزید پڑھیں: انسانیت کیخلاف جرائم: بنگلہ دیشی عدالت نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی
شیخ حسینہ واجد پر الزام ہے کہ انہوں نے 2024 کے طلبہ مظاہروں کو بے رحمانہ طریقے سے کچلنے کے احکامات دیے، جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق 1400 افراد ہلاک ہوئے۔
شیخ حسینہ واجد کو جب بنگلہ دیش کی عدالت نے سزا سنا دی ہے تو ان کی بھارت میں موجودگی اب سوالیہ نشان بن گئی ہے کیوں کہ دونوں ممالک کے مابین اس حوالے سے ایک معاہدہ موجود ہے۔
اس معاہدے کے تحت دونوں فریقین نے سنگین جرائم اور دہشتگردی کے خلاف تعاون کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، بشمول ایسے جرائم جو طویل سزا یا موت کی سزا کا باعث بن سکتے ہیں، بشرطیکہ ان جرائم کو دونوں ممالک میں قابلِ تعاقب سمجھا جائے۔
یہاں یہ بات قابلِ غور ہے کہ بنگلہ دیش نے ماضی میں اسی معاہدے کے تحت بعض مطلوب افراد کو بھارت کے حوالے کیا، جیسے کہ یو ایل ایف اے کے رہنما انوپ چیتیا کی حوالگی۔ جبکہ اسی طرح دیگر مطلوب افراد کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا جاتا رہا ہے۔
بھارت نے مطلوب شخص تہوار رانا کو بھی امریکا سے واپس لانے میں کامیابی حاصل کی تھی اور مختلف ریڈ کارنر نوٹس جاری کیے۔
اب سوال یہ ہے کہ وہی بھارت، جس نے اپنی بین الاقوامی اور دوطرفہ قانونی وابستگیوں کا بارہا اظہار کیا ہے، وہ شیخ حسینہ کو پناہ دے کر کس منطق کی بنیاد پر اپنی اصولی سطح کو پسِ پشت ڈال رہا ہے؟ وہ ایسے رہنما کو کیوں تحفظ دے رہا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے نہتے طلبہ کو کچلنے کی ہدایت دی۔
مزید پڑھیں: سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم، ’اپنے کیے کی سزا مل گئی‘
مبصرین کے مطابق نئی دہلی کو چاہیے کہ وہ بنگلہ دیش کے ساتھ نیک نیتی سے بات چیت کرے اور شیخ حسینہ کی حوالگی کے امکانات پر غور کرے، یا پھر واضح کرے کہ اس معاملے میں اس کے قانون کی حکمرانی کے اصول اچانک کیوں لاگو نہیں ہوتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بھارت سنگین جرائم شیخ حسینہ واجد