بھارتی پراپیگنڈہ مہم، تھرور امریکا، سولے قطر اور کانی موزی روس کیلئے وفد کے سربراہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت نے پاکستان کے خلاف ایک بھرپور اور مربوط سفارتی پروپیگنڈا مہم شروع کر دی ہے جس کے تحت 51 ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل 7 کثیر جماعتی وفود تشکیل دے کر انہیں درجن بھر ممالک میں بھیجاجائےگا تاکہ پاکستان پر دباؤ بڑھایاجاسکے۔
ان میں سے ہر وفد کی قیادت بھارتی پارلیمنٹ کا کوئی سینئر رکن کر رہا ہوگا۔ ہر وفد میں 8 سے 9 افراد شامل ہوں گے جن کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے ان میں سابق سفارتکار اور پالیسی ماہرین شامل ہیں۔
ان وفود میں سے ششی تھرور امریکا جانے والے وفد، سولے قطر جانے والے وفد اور کانی موزی روس بھیجے جانے والے وفد کے سربراہ ہوں گے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق اس کوشش سے دہشتگردی کے خلاف بھارت کے مشترکہ عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔
بھارتی یونین منسٹر برائے پارلیمانی امور کیرن ریجیجو نے ارکان پارلیمنٹ کے 7 وفود کی حتمی فہرست کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایک مشن ہے، ایک پیغام ہے اور ایک بھارت ہے۔ یہ وفد دنیا بھر کا سفر کریں گے اور دہشتگردی کے خلاف بھارت کا متحدہ موقف مضبوط بنائیں گی۔
ان میں سے گروپ ون بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ باجیانت پانڈا کی سربراہی میں سعودی عرب، کویت، بحرین اور الجزائر جائے گا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت کی عالمی سطح پر ایک اور شکست، امریکا نے تجارتی مذاکرات منسوخ کر دیے
واشنگٹن:بھارت کو عالمی سطح پر ایک اور ہزیمت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا جب امریکا نے اگست میں ہونے والے تجارتی مذاکرات اچانک منسوخ کر دیے، امریکی وفد کا دورہ نئی دہلی اب نہیں ہوگا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے بھارتی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ 25 سے 29 اگست تک امریکی تجارتی وفد کا دورہ طے تھا، جس میں دو طرفہ تجارتی معاہدے پر اہم پیش رفت ہونا تھی، تاہم واشنگٹن کی جانب سے دورہ آخری لمحات میں منسوخ کر دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ روس سے تیل کی خریداری پر امریکا اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی اس فیصلے کا سبب بنی۔
واشنگٹن نے نئی دہلی کو خبردار کیا تھا کہ روس سے تیل کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو سخت اقتصادی اقدامات کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ روس سے تیل خریدنے پر امریکا نے بھارت پر اضافی 25 فیصد ٹیرف لاگو کر دیا تھا، جس کے بعد مجموعی امریکی ٹیرف 50 فیصد تک جا پہنچا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ بھارت بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر روسی تیل درآمد کر رہا ہے، جو موجودہ عالمی پالیسیوں کے منافی ہے اس لیے اضافی ڈیوٹی ضروری اقدام ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی وزیر خزانہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ اگر سابق صدر ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مجموعی ٹیرف 50 فیصد سے بھی تجاوز کر سکتا ہے۔