کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت نے پاکستان کے خلاف ایک بھرپور اور مربوط سفارتی پروپیگنڈا مہم شروع کر دی ہے جس کے تحت 51 ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل 7 کثیر جماعتی وفود تشکیل دے کر انہیں درجن بھر ممالک میں بھیجاجائےگا تاکہ پاکستان پر دباؤ بڑھایاجاسکے۔

ان میں سے ہر وفد کی قیادت بھارتی پارلیمنٹ کا کوئی سینئر رکن کر رہا ہوگا۔ ہر وفد میں 8 سے 9 افراد شامل ہوں گے جن کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے ان میں سابق سفارتکار اور پالیسی ماہرین شامل ہیں۔

ان وفود میں سے ششی تھرور امریکا جانے والے وفد، سولے قطر جانے والے وفد اور کانی موزی روس بھیجے جانے والے وفد کے سربراہ ہوں گے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق اس کوشش سے دہشتگردی کے خلاف بھارت کے مشترکہ عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔

بھارتی یونین منسٹر برائے پارلیمانی امور کیرن ریجیجو نے ارکان پارلیمنٹ کے 7 وفود کی حتمی فہرست کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایک مشن ہے، ایک پیغام ہے اور ایک بھارت ہے۔ یہ وفد دنیا بھر کا سفر کریں گے اور دہشتگردی کے خلاف بھارت کا متحدہ موقف مضبوط بنائیں گی۔

ان میں سے گروپ ون بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ باجیانت پانڈا کی سربراہی میں سعودی عرب، کویت، بحرین اور الجزائر جائے گا۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

فلسطین پر مؤقف اٹل، پاکستان کو غزہ بھیجے جانے والی فورس کا حصہ بننا چاہیے، وزیر دفاع خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کو غزہ بھیجے جانے والی فورس کا حصہ بننا چاہیے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ابراہم اکارڈ سے متعلق پاکستان کا مؤقف کلیئر ہے، دو ریاستی حل پر پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی

انہوں نے کہاکہ افغانستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، اور پاکستان میں ہونے والی دراندازی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، سعودی عرب، یو اے ای، ایران اور چین سمیت دیگر ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان میں دراندازی ختم ہو۔

خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان دو محاذوں پر مصروف ہوگا تو فائدہ بھارت کو ہوگا، اس لیے بھارت کبھی نہیں چاہیے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات ٹھیک ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بھارتی آرمی چیف کے بیانات کو نظرانداز نہیں کرسکتے، بھارت کو ہر کوئی یاد کرا رہا ہے کہ انہیں ہزیمت اٹھانا پڑی، تو ایسی صورت میں لگتا نہیں کہ وہ ہمارے ساتھ کسی معرکے کا سوچیں گے۔

متوقع 28ویں ترمیم سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نئے صوبوں کی حمایت نہیں کروں گا، لیکن این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہم صوبوں سے کہیں گے کہ دفاع اور قرضے میں اپنا حصہ ڈالیں، جبکہ لوکل گورنمنٹ سے متعلق قانون سازی وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے ہمیں ضرور کچھ کرنا ہوگا، ورنہ ترقی ممکن نہیں۔

خواجہ آصف نے کہاکہ سب سے زیادہ طاقت بیوروکریسی کے پاس ہے، جب تک بیوروکریسی کی طاقت ختم نہیں ہوگی تب تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔

مزید پڑھیں: 28ویں آئینی ترمیم کب آئےگی اور اس میں کیا تجاویز ہوں گی؟

خواجہ آصف نے کہاکہ چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن فوری ہو جائے گا، اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے فرائض چیف آف ڈیفنس کو منتقل ہو جائیں گے۔

سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے ٹرائل سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھے اس حوالے سے کچھ معلوم نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی ترمیم پاکستان چیف آف ڈیفنس فورسز غزہ امن فورس وزیر دفاع وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ایران: بھارتی شہریوں کے لیے ویزہ فری انٹری بند کرنے کا اعلان
  • فلسطین پر مؤقف اٹل، پاکستان کو غزہ بھیجے جانے والی فورس کا حصہ بننا چاہیے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • اپوزیشن اتحاد کا 27 ویں ترمیم کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج
  • بھارت نے ٹرمپ کے دباؤ میں امریکا سے گیس خریدنے کا معاہدہ کرلیا
  • کینیڈا، امریکا میں بھارتی مبینہ مداخلت سے متعلق نئے انکشافات
  • سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھارت شیخ حسینہ واجد کو بھارت کے حوالے کرنے کا پابند
  • مدینہ سے مکہ جانے والے بھارتی عمرہ زائرین کی بس ٹینکر سے ٹکرا گئی، ہلاکتوں کا خدشہ
  • مودی سرکار کی کینیڈا اور امریکا میں مبینہ مداخلت پر نئے انکشافات
  • ملکی استحکام کیلئے ایک اور ترمیم لائی جا سکتی ہے، طلال چوہدری
  • پاکستان کو 26ویں اور27ویں ترمیم نے استحکام دیا ہے،ملک کو استحکام دینے کیلئے اور ترمیم کرنا پڑی تو کریں گے،طلال چودھری