پاکستان کی حمایت، بھارت نے ترکیہ سے تجارتی و تعلیمی روابط معطل کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
بھارت میں ترکیہ کے سیب کے بائیکاٹ کی جارحانہ مہم بھی چلائی جا رہی ہے
ترک کمپنی سیلیبی کی سیکورٹی کلیئرنس منسوخی پر انڈیا کے خلاف قانونی چارہ جوئی
جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے پاکستان کی غیر مشروط حمایت کرنے پر ترکیہ سے تجارتی و تعلیمی روابط معطل کر دیے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے بتایاکہ ترکیہ سے تجارتی و تعلیمی روابط معطل کرد یے گئے ہیں، یہ فیصلہ پاک بھارت کشیدگی کیدوران ترکیہ کی پاکستان کی غیرمشروط حمایت کے تناظر میں کیا۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ جو ممالک بھارت کی خودمختاری پر سوال اٹھاتے ہیں، ان سے روابط پر نظرثانی ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔اس سے قبل بھارتی ائیرپورٹس پر کام کرنے والی ترک کمپنی کی سکیورٹی کلیئرنس بھی منسوخ کردی گئی تھی، اس کے علاوہ بھارت میں ترکیہ کے سیب کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔علاوہ ازیں ہوائی اڈوں پر خدمات فراہم کرنے والی معروف ترک کمپنی سیلیبی نے بھارت کی جانب سے سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کرنے کے فیصلے کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کردی۔دہلی ہائی کورٹ میں کمپنی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ یہ واضح کیے بغیر کہ کس طرح کوئی ادارہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، صرف زبانی طور پر کیے گئے اس اقدام کا قانونی طور پر دفاع نہیں کیا جاسکتا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی بحالی کی علامت بن گیا
پاکستان اور امارات کے درمیان تجارتی تعاون دونوں ممالک کے مابین معاشی تعلقات کی بحالی کی علامت بن گیا۔
ایس آئی ایف سی کی موثر پالیسیوں کی بدولت پاک -یواے ای مشترکہ تعاون کے فروغ میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تجارت 20.24 فیصد اضافے کے ساتھ 10.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
حال ہی میں پاک-یو اے ای مشترکہ وزارتی کمیشن کے 12ویں اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، غذائی تحفظ، ہوا بازی، آئی ٹی اور توانائی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دو طرفہ تجارت اور صنعتی شراکت داری سے پاکستان کا درآمدی بل کم اور روزگار میں اضافہ ممکن ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے اور کسٹمز ہم آہنگ کرنے سے باہمی تجارت 5 سال میں دگنی ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے آئی ٹی اور فِن ٹیک شعبے خلیجی سرمایہ کاروں کے لیے خاصے پرکشش ہیں۔
کاروباری مشیر فیضان مجید نے اس حوالے سے بتایا کہ برآمدات میں اضافے کے لیے ’’دبئی فری زونز‘‘کا استعمال اور تجارتی سہولت مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تعاون علاقائی استحکام اور معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔