WE News:
2025-11-03@06:40:19 GMT

سابق امریکی صدر جو بائیڈن پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا ہوگئے

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

سابق امریکی صدر جو بائیڈن پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا ہوگئے

سابق امریکی صدر جو بائیڈن پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا ہوگئے ہیں، جو ڈاکٹروں کے مطابق ان کی ہڈیوں تک پھیل چکا ہے۔

جو بائیڈن کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں برس جنوری میں صدر کا عہدہ چھوڑنے کے بعد گزشتہ جمعہ کو 88 سالہ سابق امریکی صدر میں پروسٹیٹ کینسر تشخیص کیا گیا، جب انہوں نے بعض شکایات کے ساتھ ڈاکٹرز سے مشورہ کیا۔

مذکورہ کینسر بیماری کی ایک زیادہ جارحانہ شکل ہے، جس کی خصوصیت گلیسن کے 10 میں سے 9 اسکور سے ہوتی ہے، اس کا مطلب ہے کہ ان کی بیماری کی ’اعلی درجے‘ کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے جس میں کینسر ریسرچ یو کے کے مطابق، کینسر کے خلیات تیزی سے پھیل سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا پاکستان سمیت 41 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرسکتا ہے، رپورٹ

بائیڈن اور ان کے اہل خانہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ علاج کے ضمن میں اختیارات کا جائزہ لے رہے ہیں، ان کے دفتر نے مزید کہا کہ کینسر ہارمون سے حساسیت رکھتا تھا، یعنی اس کا انتظام ممکن ہے۔

 بائیڈن کے دفتر کے مطابق پچھلے ہفتے، صدر جو بائیڈن کا طبی معائنہ پیشاب کی بڑھتی ہوئی علامات کا سامنا کرنے کے بعد کیا گیا جس میں پروسٹیٹ نوڈول کی نئی دریافت ریکارڈ کی گئی۔

’جمعہ کو، اس کو پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی، جس کی خصوصیت ہڈی میں میٹاسٹیسیس کے ساتھ گلیسن اسکور 9 تھی، اگرچہ یہ بیماری کی ایک زیادہ جارحانہ شکل کی نمائندگی کرتا ہے، کینسر ہارمون حساس ہوتا ہے جو مؤثر انتظام کی اجازت دیتا ہے۔‘

مزید پڑھیں:امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان

کینسر کی تشخیص کی خبروں کے بریک ہونے کے بعد، سابق صدر جو بائیڈن کو امریکی سیاست کے دونوں دھاروں کی جانب سے حمایت حاصل ہوئی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ وہ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ جو بائیڈن کی حالیہ طبی تشخیص کے بارے میں سن کر افسردہ ہیں۔

انہوں نے سابق خاتون اول جِل بائیڈن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ جِل اور خاندان کے لیے اپنی پرتپاک اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ ’ہم جو کی تیز اور کامیاب صحت یابی کی خواہش کرتے ہیں۔‘

سابق نائب صدر کملا ہیرس، جنہوں نے جو بائیڈن کے ماتحت کام کیا، نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم  ایکس پر لکھا کہ وہ اور ان کے شوہر ڈگ ایمہوف بائیڈن کے خاندان کو اپنی دعاؤں میں رکھے ہوئے ہیں۔

Doug and I are saddened to learn of President Biden’s prostate cancer diagnosis.

We are keeping him, Dr. Biden, and their entire family in our hearts and prayers during this time. Joe is a fighter — and I know he will face this challenge with the same strength, resilience, and… pic.twitter.com/gG5nB0GMPp

— Kamala Harris (@KamalaHarris) May 18, 2025

’جو ایک فائٹر ہے، اور میں جانتی ہوں کہ وہ اس چیلنج کا مقابلہ اسی طاقت اور امید کے ساتھ کریں گے، جو ہمیشہ ان کی زندگی اور قیادت کی ذمہ دار رہی ہے۔

Michelle and I are thinking of the entire Biden family. Nobody has done more to find breakthrough treatments for cancer in all its forms than Joe, and I am certain he will fight this challenge with his trademark resolve and grace. We pray for a fast and full recovery.

— Barack Obama (@BarackObama) May 18, 2025

ایکس پر ایک پوسٹ میں، سابق امریکی صدر باراک اوبامانے، جن کے ساتھ جو بائیڈن نے 2009 سے 2017 تک بطور نائب صدر خدمات انجام دیں، کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ مشعل پورے بائیڈن خاندان کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

’کسی نے بھی کینسر کے لیے اس کی تمام شکلوں میں کامیاب علاج تلاش کرنے کے لیے جو بائیڈن سے زیادہ کام نہیں کیا، اور مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے ٹریڈ مارک عزم اور فضل کے ساتھ اس چیلنج کا مقابلہ کریں گے، ہم جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

باراک اوبامہ پروسٹیٹ کینسر جو بائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ سابق امریکی صدر کملا ہیرس

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: باراک اوبامہ پروسٹیٹ کینسر جو بائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ سابق امریکی صدر کملا ہیرس سابق امریکی صدر پروسٹیٹ کینسر صدر جو بائیڈن بائیڈن کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

پنجاب میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے

آج ڈیرہ غازی خان اور قصور میں ائیر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 500 ریکارڈ کیا گیا، جو خطرناک ترین سطح ہے۔ ان دونوں شہروں نے آلودگی کے لحاظ سے لاہور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

لاہور میں الودگی انتہائی حد تک بڑھ گئی جو انسانی صحت کیلئے انتہائی مضحر ہے، شہری نزلہ زکام بخار سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔

حکومت پنجاب کی جانب سے آلودگی کی روک تھام کیلئے کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، ترقیاتی کاموں اور صفائی سے قبل پانی کے چھڑکاو کا سلسلہ جاری ہے۔

دھوآں چھوڑنے والی گاڑیوں  الودگی پھیلانے والے بھٹو کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، شہر بھر کے ہوٹلوں بار بی کیو کو کوئلہ اور لکڑیاں جلانے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی، ماہرین کے مطابق بیماریوں سے بچنے کیلئے ماسک اور عینک کا استعمال کریں۔

پنجاب کے بیشتر شہر فضائی آلودگی اور سموگ کی شدید لپیٹ میں ہیں، جہاں ہفتے کی صبح فضائی معیار خطرناک حد تک گر گیا۔

بین الاقوامی ماحولیاتی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق صبح نو بجے ڈیرہ غازی خان اور قصور میں ائیر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 500 ریکارڈ کیا گیا، جو خطرناک ترین سطح ہے۔ ان دونوں شہروں نے آلودگی کے لحاظ سے لاہور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

اے کیوائیر پنجاب کے مطابق لاہور میں صبح کے وقت اے کیو آئی 385، شیخوپورہ میں 313 اور گوجرانوالہ میں 243 ریکارڈ کیا گیا۔

بین الاقوامی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق گوجرانوالہ میں آلودگی کی شدت 442، لاہور میں 400 اور فیصل آباد میں 337 تک پہنچ گئی۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں آلودگی کی سطح میں نمایاں فرق دیکھا گیا۔

آئی کیو ائیر کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں اے کیو آئی 1018، وائلڈ لائف پارکس میں 997 اور فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کے علاقے میں 820 ریکارڈ کیا گیا۔ تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شاہدرہ، ملتان روڈ اور جی ٹی روڈ پر اے کیو آئی 500، برکی روڈ پر 396، ایجرٹن روڈ پر 377 اور کاہنہ میں 365 رہا۔

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق بھارتی سرحدی علاقوں سے آنے والی آلودہ مشرقی ہوائیں، درجہ حرارت میں کمی، کم ہوا کی رفتار (ایک سے چار کلومیٹر فی گھنٹہ) اور بارش نہ ہونے کے باعث آلودگی کے بکھراؤ میں کمی دیکھی جارہی ہے۔

محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے مطابق دن کے اوقات، خصوصاً دوپہر ایک بجے سے شام پانچ بجے کے درمیان، ہوا کی رفتار میں معمولی اضافہ متوقع ہے جس سے فضائی معیار میں جزوی بہتری آسکتی ہے۔

پاکستان ائیر کوالٹی انیشی ایٹو کی ممبر اور ماہر ماحولیات مریم شاہ کہتی ہیں  2025 میں سال کے آغاز پر فضا نسبتاً صاف تھی، تاہم اکتوبر میں پی ایم 2.5 کی سطح گزشتہ سال 2024 کے مساوی ہو گئی ہے۔

ماہرین کے مطابق ہم نومبر میں، جو سموگ کا سب سے خطرناک مہینہ سمجھا جاتا ہے، اسی بلند آلودگی کی بنیاد کے ساتھ داخل ہو رہے ہیں جس کے بعد پچھلے سال شدید سموگ دیکھی گئی تھی۔ موجودہ بلند سطح اور موسمی حالات کے امتزاج سے امسال بھی شدید سموگ کے خطرے میں اضافہ ہوگیا ہے۔

محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب صاف، صحت مند اور محفوظ فضا کے قیام کے لیے تمام اداروں کے اشتراک سے مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔

محکمہ ماحولیات کے ترجمان کے مطابق پنجاب حکومت کے تمام متعلقہ ادارے وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر انسدادِ سموگ کے لیے دن رات تین شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک کنٹرول، پانی کے چھڑکاؤ اور انڈسٹریل چیکنگ مہم جاری ہے۔

پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کے ذرات کی مسلسل نگرانی کے لیے جدید مانیٹرنگ اسٹیشن متحرک ہیں۔

محکمہ ماحولیات نے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز، ماسک کے استعمال اور گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر تمام محکمے فعال — ٹریفک کنٹرول، پانی کے چھڑکاؤ اور انڈسٹری چیکنگ مہم جاری ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کی سطح کی نگرانی کے لیے جدید اسٹیشن متحرک ہے۔

محکمہ ماحولیات نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے، کسی قسم کی گھبراہٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
  • مٹیاری : شہر وگردونواح میں مچھروں کی بہتات،کئی ڈینگی میں مبتلا ہوگئے
  • سابق امریکی صدر اوباما کی نیویارک میئر کے امیدوار زہران ممدانی کو بھرپور حمایت کی یقین دہانی
  • امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • دیر لوئر: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کالج لیکچرر جاں بحق
  • پنجاب میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے
  • سعودی عرب میں کینسر کی روک تھام سے متعلق نئی مہم کا اعلان
  • ای چالان نے مشکلات میں مبتلا کردیا ہے‘سنی تحریک
  • موبائل فون کا استعمال بچوں میں نظر کی کمزوری کا بڑا سبب قرار
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا