پانی کو ہتھیار بنانے کے'نتائج‘ نسلوں پر محیط ہوں گے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2025ء) پہلگام حملے کے بعد بھارت اور پاکستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان نئی دہلی پاکستان میں دریائے سندھ کے پانی کے بہاؤ کو روکنے کی دھمکی دے رہا ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ رابطہ عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی روکنے کا کوئی بھی اقدام سرخ لکیر عبور کرے گا۔
بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی ’خلاف ورزی شروع‘
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا، "امید کرتا ہوں ایسا وقت کبھی نہ آئے لیکن اگر ایسے اقدامات کیے گئے تو دنیا دیکھے گی اور ان کے ایسے نتائج برآمد ہوں گے جن کے لیے ہمیں برسوں اور دہائیوں تک لڑنا پڑے گا۔
(جاری ہے)
کوئی بھی پاکستان کا پانی روکنے کی ہمت نہ کرے۔"
انہوں نے مزید کہا، "صرف کوئی دیوانہ شخص ہی یہ سوچ سکتا ہے کہ وہ اس ملک کے 24 کروڑ سے زائد لوگوں کا پانی روک سکتا ہے۔
"بھارت کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں، شہباز شریف
یہ سخت ریمارکس بھارت کی طرف سے گزشتہ ماہ کئی دہائیوں پرانے سندھ آبی معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد سامنے آئے ہیں۔ نئی دہلی نے گزشتہ ماہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحتی مقام پہلگام میں حملے، جس میں چھبیس سیاحوں کی موت ہو گئی تھی، کا الزام پاکستان پر لگایا تھا لیکن اس دعوے کی اسلام آباد نے واضح طور پر تردید کی ہے۔
بھارتی حکومت کا منصوبہبھارت نے پاکستان کے خلاف کئی اقدامات کیے، جن میں سندھ طاس آبی معاہدے کی یک طرفہ معطلی شامل ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس اعلان کہ بھارت، پاکستان کی طرف بہنے والا سندھ کا پانی منقطع کر دے گا، کشیدگی میں مزید اضافے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ مودی نے حکومتی عہدیداروں کو اس کی منصوبہ بندی اور عمل میں تیزی لانے کا حکم دیا۔
بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان پر اس کے مضمرات
خبر رساں اینجسی روئٹرز کے مطابق اسے چھ حکومتی اہلکاروں نے بتایا کی بھارت جن اقدامات پر غور کررہا ہے، ان میں دریائے چناب، جہلم اور سندھ، جس کا پانی پاکستان میں جاتا ہے، کو روکنے کے منصوبے کو عملی شکل دینا ہے۔
ان کلیدی منصوبوں میں سے ایک دریائے چناب پر 120 کلومیٹر طویل رنبیر نہر کو دوگنا کرنا ہے۔
اسے پاکستان کے پنجاب میں زراعت کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ یہ نہر دونوں ملکوں کے درمیان سندھ طاس معاہدے سے بہت قبل 19ویں صدی میں تعمیر ہوئی تھی۔بھارت کو دریائے چناب سے آبپاشی کے لیے، محدود مقدار میں پانی نکالنے کی اجازت ہے۔ لیکن ماہرین، جنہوں نے دستاویزات دیکھے ہیں، کا کہنا ہے کہ ایک توسیع شدہ نہر کے بعد ڈیڑھ سو کیوبک میٹر پانی فی سیکنڈ کی رفتار سے پانی کو موڑا جاسکتا ہے جب کہ فی الحال یہ صرف تقریباً 40 مکعب میٹر ہے۔
حالانکہ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دوسری نہر کی تعمیر میں برسوں لگ سکتے ہیں۔
آبی وسائل کی وزارت اور وزارت خارجہ نے روئٹرز کی جانب سے اس حوالے سے وضاحت کے لئے پوچھے گئے سوالات کے جواب نہیں دیے۔ بھارتی پن بجلی پروجیکٹ کی بڑی کمپنی این ایچ پی سی، جو انڈس سسٹم میں کئی پروجیکٹس پر کام کر رہی ہے، نے بھی روئٹرز کے ای میل کا جواب نہیں دیا۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟پاکستان کی تقریباً 80 فیصد زراعت انڈس سسٹم پر منحصر ہے۔ اور تمام ہائیڈرو پاور پراجیکٹس بھی اسی پر منحصر کرتے ہیں۔
واشنگٹن میں قائم سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں آبی أمور کے ماہر ڈیوڈ مشیل نے کہا بھارت کی طرف سے انڈس سسٹم کے بہاؤ کو روکنے یا ڈیموں، نہروں یا دیگر کی تعمیر کی کوئی بھی کوشش کو عملی جامہ پہنانے میں نئی دہلی کو برسوں لگیں گے۔
لیکن بھارت کی جانب سے پانی کو روکنے کا اثر پاکستان پر یقینی طور پر پڑے گا۔ اس لئے اسلام آباد نے ایسے کسی اقدام کو جنگی اقدام کے مترادف قرار دیا ہے۔
مشیل کا کہنا تھا کہ معاہدے کی معطلی کے مضمرات صرف اسلام آباد تک محدود نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا، "جیسے جیسے پورے خطے میں جغرافیائی سیاسی مسابقت گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ زائد از ایک بھارتی مبصرین کو خدشہ ہے کہ اسلام آباد کے خلاف پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے نئی دہلی کے اقدام سے بیجنگ کو بھارت کے خلاف اسی ہتھیار کو استعمال کرنے کا لائسنس مل جائے گا۔
"دریں اثنا پاکستان متعدد عالمی فورمز بشمول ورلڈ بینک اور ہیگ میں انصاف کی بین الاقوامی عدالت (آئی سی جے) میں اس معاملے میں قانونی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ ورلڈ بینک سندھ طاس آبی معاہدےکا ضامن ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت کی طرف سے اسلام آباد معاہدے کی کو روکنے نئی دہلی کا پانی پانی کو کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیر ضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
مراد علی شاہ نے اسٹریٹجک ذخائر برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور ہدایت کی کہ فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے بروقت انتظامات کیے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں گندم کے ذخائر اور فراہمی کی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے پاس فروری کے اختتام تک کیلئے وافر ذخائر موجود ہیں اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھی جائے اور غیر ضروری مہنگائی روکی جائے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں اجلاس ہوا، جہاں بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت سندھ کے پاس 13 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے اور وزیراعلیٰ کے سوال پر بتایا گیا کہ سندھ اور بلوچستان کیلئے مشترکہ طور پر ماہانہ گندم کی ضرورت 4 لاکھ ٹن ہے، جبکہ عام مارکیٹ میں مزید 6 لاکھ ٹن گندم دستیاب ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ ذخائر صوبے کو فروری 2026ء تک سہارا دینے کیلئے کافی ہیں، اجلاس میں حکام نے بتایا کہ نئی فصل مارچ میں آنے کی توقع ہے، جس سے سپلائی کا تسلسل قائم رہے گا۔
وزیراعلیٰ نے اسٹریٹجک ذخائر برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور ہدایت کی کہ فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے بروقت انتظامات کیے جائیں۔ انہوں نے محکمہ خوراک کو ہدایت کی کہ گندم اجراء پالیسی تیار کرکے حکومت کو منظوری کیلئے پیش کی جائے۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ گندم کے آٹے کی قیمتوں کی سخت نگرانی کی جائے، تاکہ دستیاب ذخائر کے باوجود کسی غیر ضروری اضافے سے بچا جا سکے اور عوام کو مناسب قیمت پر آٹا میسر رہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے کے عوام کیلئے غذائی تحفظ اور قیمتوں کا استحکام یقینی بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔