اے ایس آئی کو روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات دینے کے الزام میں سنائی گئی سزاکالعدم
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے اے ایس آئی کو روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات دینے کے الزام میں سنائی گئی سزاکالعدم دیدی،عدالت نے اے ایس آئی ظہور کو باعزت بری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی نے اے ایس آئی ظہور کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرلی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ اپیل کنندہ کی جانب سے کوئی خفیہ ڈاکو منٹ شیئر نہیں کیا گیا، عدالت نے سماعت مکمل کرکے مختصر حکم دے دیا، تفصیلی فیصلہ بعد میں دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اے ایس آئی ظہور کے خلاف 13دسمبر2021کو مقدمہ درج کیا گیا تھا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے ملزم کو 18مئی 2024کو 3سال قید کی سزا سنا دی تھی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں سے جیل میں ملاقات کرنے کا معاملہ ، اعظم سواتی کی درخواست خارج
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اے ایس ا ئی
پڑھیں:
ٹرمپ کا نوبیل انعام کیلئے ناروے کے وزیر خزانہ سے خفیہ ٹیلیفونک رابطے کا انکشاف
ناروے کے بزنس اخبار ڈاگنس نیرنگس لیو کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ناروے کے وزیر خزانہ جینز اسٹولٹن برگ کو اچانک فون کیا اور گفتگو کے دوران نہ صرف تجارتی محصولات پر بات کی بلکہ نوبیل امن انعام حاصل کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی۔
رپورٹ کے مطابق فون کال کے وقت اسٹولٹن برگ اوسلو کی ایک سڑک پر چل رہے تھے کہ ٹرمپ کا فون آیا۔ کال میں امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور تجارتی نمائندہ جیمیسن گریر بھی شامل تھے۔
ٹرمپ کو پاکستان، کمبوڈیا اور اسرائیل سمیت کئی ممالک کی جانب سے امن معاہدوں یا جنگ بندی کرانے پر نوبیل انعام کیلئے نامزد کیا جا چکا ہے۔ ٹرمپ پہلے بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ اس اعزاز کے مستحق ہیں، جو اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے چار صدور حاصل کر چکے ہیں۔
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ فون کا بنیادی مقصد محصولات اور اقتصادی تعاون پر بات کرنا تھا، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات دینے سے گریز کیا۔ وائٹ ہاؤس اور ناروے کی نوبیل کمیٹی نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ نے اسٹولٹن برگ سے گفتگو میں نوبیل انعام کا ذکر کیا ہو۔ اسٹولٹن برگ ماضی میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل رہ چکے ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے 31 جولائی کو ناروے سے درآمدات پر 15 فیصد محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اور دونوں ممالک اب بھی اس معاملے پر مذاکرات کر رہے ہیں۔