سارہ خان اور فلک شبیر دوسرے بچے کو خوش آمدید کرنے والے ہیں؟ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ سارہ خان ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئیں ہیں۔
گلوکار فلک شبیر اور ان کی اہلیہ اداکارہ سارہ خان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اکثر وائرل رہتی ہیں تاہم اس بار وہ اپنے گھر نئے ننھے مہمان کی ممکنہ خوشخبری کے باعث سوشل میڈیا کی زینت بنے ہوئے ہیں۔
حال ہی میں فلک شبیر کی ایک وی لاگ میں ان کی بیٹی عالیانہ فلک نے اپنی والدہ سارہ خان کے حاملہ ہونے کا اشارہ دیا ہے جس کے بعد چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں ہیں کہ فلک اور سارہ کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش متوقع ہے۔
https://www.instagram.com/reel/DJzrV14sPM6/
ویڈیو میں فلک شبیر عالیانہ سے پوچھتے ہیں کہ "بے بی کہاں ہے؟" جس پر الیانہ سارہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتی ہے "دوسرا بے بی ممی کے پاس ہے۔"
سوشل میڈیا صارفین اور اس خوبصورت جوڑی کے مداح انہیں دوبارہ والدین بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ حال ہی میں سارہ خان کا ایک اور ویڈیو بھی وائرل ہوا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ وہ فیمنسٹ نہیں ہیں اور مردوں کا کام مردوں پر ہی چھوڑنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مردوں کو وہ مقام دینا چاہیے جو اُن کے لیے مخصوص ہے تاکہ عورتیں سکون سے جی سکیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلک شبیر
پڑھیں:
لاہور: نجی کالج کے لیکچرار دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے، ویڈیو وائرل
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور کے کریسنٹ کالج میں 35 سالہ لیکچرار نے لیکچر کے دوران دل کے دورے سے جان گنوا دی۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ویڈیو میں محفوظ ہو گیاجس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔رپورٹس کے مطابق، لیکچرار کلاس میں لیکچر دے رہے تھے جب اچانک انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ زمین پر گر پڑے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لیکچرار کبھی کھڑے ہو کر لیکچر دے رہے ہیں اور کبھی زمین پر بیٹھ جاتے ہیں، جو ان کے صحت کے زوال کی نشاندہی کرتا ہے۔اس واقعے نے نہ صرف کالج کے طالب علموں اور اساتذہ کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی اسے وسیع پیمانے پر شیئر کیا گیا۔ صارفین نے اس واقعے کو دل کے دورے کی اہمیت اور فوری طبی امداد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق، دل کے دورے اکثر کورونری آرٹریوں میں plaque buildup کی وجہ سے ہوتے ہیں، جو خون کے بہاؤ کو روک دیتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات، خاص کر نوجوانوں میں، صحت کے بارے میں شعور بڑھانے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔اس واقعے کے بعد، کئی صارفین نے تجویز دی ہے کہ تعلیمی اداروں میں ڈیفبریلیٹرز جیسی فوری طبی امداد کے آلات رکھنے چاہئیں تاکہ ایسی صورتحال میں فوری مدد فراہم کی جا سکے۔یہ واقعہ ایک یاد دہانی ہے کہ صحت کی حفاظت اور فوری طبی امداد کی اہمیت کتنی زیادہ ہے، خاص کر ایسے ماحول میں جہاں ہر سیکنڈ کا حساب ہوتا ہے۔
مزیدپڑھیں:سونے کی فی تولہ قیمت میں 6ہزار600 روپےکا اضافہ