روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کہاں ہوں گے؛ ٹرمپ کا بڑا اعلان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے جس میں یوکرین تنازع سمیت اہم امور ہر اتفاق ہوا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر سے دو گھنٹوں پر محیط گفتگو کے بعد سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں اب تک کا سب سے بڑا اعلان کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر پوٹن کے ساتھ گفتگو کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس اور یوکرین جنگ کے خاتمہ کے لیے ویٹی کن میں فوری مذاکرات کا آغاز کریں گے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ جنگ بندی کی شرائط فریقین (روس اور یوکرین) خود طے کریں گے۔ پوپ کے نمائندہ ویٹیکن نے روس یوکرین مذاکرات کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
pic.
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کے بعد روسی صدر نے امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ میں بھی روس کے ساتھ تجارت پر متفق ہوں۔ روس کے پاس روزگار اور دولت پیدا کرنے کا زبردست موقع ہے اور اس کی صلاحیت بھی لامحدود ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس امکان کا بھی اظہار کیا کہ یوکرین بھی اپنے ملک کی تعمیر نو کے عمل میں امریکا کے ساتھ تجارت سے بہت فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ روسی ہم منصب سے مثبت گفتگو کے فوری بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سمیت فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، اٹلی کی وزیر اعظم جیورجیا میلونی، جرمنی کے چانسلر فریڈرک میرز، فن لینڈ کے صدر الیگزنڈر اسٹب اور یورپی کمیشن کی صدر کو پیشرفت سے آگاہ کردیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر کے ساتھ کی صدر
پڑھیں:
امریکی سینیٹ میں ٹرمپ کا بل نائب صدر کے فیصلہ کن ووٹ کے باعث بمشکل منظور
ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹیکس اور اخراجات کا بل امریکی سینیٹ سے نائب صدر جے ڈی وینس کے فیصلہ کن ووٹ کے باعث بمشکل منظور ہوسکا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹ میں ریپبلکن جماعت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے ٹیکس اور اخراجاتی بل پر برابر برابر پچاس پچاس ووٹ پڑے۔
اس موقع پر نائب صدر جے ڈی وینس کے فیصلہ کن ووٹ نے اپنے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ریلیف دلایا اور اس طرح طویل تعطل کے بعد یہ بل معمولی اکثریت سے منظور کرلیا گیا۔
940 صفحات پر مشتمل بل کو "ون بگ بیوٹی فل بل ایکٹ" کا نام دیا گیا تھا جو ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے اہم ترین ایجنڈوں میں شامل ہے۔
یاد رہے کہ یہ بل ایوانِ زیریں (ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز) سے بھی بمشکل ایک ووٹ کی برتری سے منظور ہوا تھا اور اب دوبارہ اسی ایوان میں جائے گا۔
ایوان زیریں سے حتمی منظوری کے بعد یہ بل قانون کی شکل اختیار کرلے گا اور پھر نافذالعمل ہوگا۔
اس بل کے تحت ٹرمپ کے پہلے دور میں عارضی طور پر دی گئی بڑی ٹیکس کٹوتیوں کو مستقل کر دیا جائے گا۔
جس میں آمدنی میں ممکنہ کمی کو پورا کرنے کے لیے غریب طبقے کے لیے خوراک اور صحت کی سہولیات میں بھاری کٹوتیاں تجویز کی گئی ہیں۔