وزیراعظم اور اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا کوئی ارادہ نہیں : بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم شہباز شریف اور اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کی خبروں کی تردید کی ہے۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ تحریکِ عدم اعتماد لانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں. اس حوالے سے میڈیا پر چلنے والی تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ی ٹی آئی کا فی الحال کسی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا کوئی ارادہ نہیں .
دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے سنا ہے کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جا رہی ہے، جو دوست یہ شوق پورا کرنا چاہتے ہیں کر لیں‘۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے بہت سے اراکین تحریک لانے والوں کا ساتھ نہیں دیں گے. میں تو بطور اسپیکر سب کا خیال رکھتا ہوں۔ تحریک آبھی گئی تو انکے اپنے لوگ ساتھ نہیں دیں گے۔ایاز صادق نے کہا کہ ’میں مطمئن ہوں اور بطور سپیکر میرا کردار سب کے سامنے ہے. موجودہ حالات میں قومی یکجہتی کی فضا قائم ہوئی ہے. وطن کے دفاع کےلئے جانیں قربان کرنے والے ہمارے حقیقی ہیروز ہیں اور ہم ان ہیروز کو سلام پیش کرتے ہیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: تحریک عدم اعتماد عدم اعتماد لانے بیرسٹر گوہر کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔