بیرسٹر گوہر کی وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی خبروں کی تردید کردی۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے تحریکِ عدم اعتماد لانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، میڈیا پر چلنے والی تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا، تحریک عدم اعتماد کسی ایجںڈے یا کارڈ پربھی نہیں ہے، میرے پاس نہ ایسی خبر آئی نہ ہی کوئی اس سے متعلق اجلاس ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم اور اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد نہیں لارہے، ایک ہفتے میں سب کچھ بدل گیا، سیز فائر ہوگیا۔
دوسری جانب سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ اسپیکر یا وزیرِاعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا سوچ رہے ہیں، اگر کشیدہ صورتحال میں تحریک عدم اعتماد لاتے تو ہماری حب الوطنی پر شکوک ہوتے، ہم نے ایک مکمل جامع پلان بنایا تھا، ہم نے آل پارٹیز کانفرنس سمیت اسمبلی کے باہر اپنی اسمبلی لگانے کا پلان بنایا، عدم اعتماد کے معاملے پر بھی ہماری سنجیدہ گفتگو ہوئی۔
اسد قیصر نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کشیدہ صورتحال میں اگر تحریک عدم اعتماد لاتے تو ہماری حب الوطنی پر شکوک ہوتے، ہم اگر یہ کرتے تو پاکستان دشمنی کی بات آ جاتی، نہیں چاہتے کہ ذاتی مقاصد کو ایسے موقع پر ہائی لائٹ کریں۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ ہم نے لاہور، کراچی اور بلوچستان کے جلسوں کو منسوخ کیا، ملک بھر میں ہم نے الائنس کی جانب سے احتجاج کے کال دی، ہم نے قومی یکجہتی کےلیے اپنی سرگرمیوں کو وقتی طور پر معطل کیا ہے ختم نہیں اور اس وقت بھارت کے خلاف جنگی کشیدگی کے معاملات واضح نہیں ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تحریک عدم اعتماد عدم اعتماد لانے بیرسٹر گوہر کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
مولانا سے عدم اعتماد لانے پر کوئی بات نہیں ہوئی: رانا ثناء
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) رانا ثناء اللہ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ مولانا سے عدم اعتماد دلانے کے بارے میں قطعاً کسی نے کوئی بات نہیں کی پی ٹی آئی کی امانت کو گنڈا پور سے چھڑانے کی ہمیں کیا ضرورت ہے اگر پی ٹی آئی پرامن احتجاج کرے گی تو یہ ان کا بنیادی حق ہے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا معاملہ زیر غور نہیں پچھلے ایک مہینے میں وزیراعظم 3بار کہہ چکے ہمیں ساتھ بیٹھنا چاہئے مذاکرات جب بھی ہوتے ہیں سیاسی قیادت کے درمیان ہونے ہیں ۔