پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم شہباز شریف اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی خبروں کی تردید کردی۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی جانب سے وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں تحریک عدم اعتماد کی خبروں پر اسپیکر قومی اسمبلی کا پی ٹی آئی کو چیلنج

انہوں نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مجھے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، میڈیا پر اس حوالے سے چلنے والی تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہاکہ اپوزیشن کے پاس تحریک عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے، تاہم ابھی تک اس کے استعمال کے بارے میں نہیں سوچا گیا۔

دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے تحریک عدم اعتماد کی خبروں پر پی ٹی آئی کو چیلنج کردیا۔

پارلیمنٹ میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر ایاز صادق نے کہاکہ سنا ہے میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جارہی ہے، جو دوست یہ شوق رکھتے ہیں وہ ضرور پورا کرلیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کے بہت سے اراکین تحریک لانے والوں کا ساتھ نہیں دیں گے، میں بطور اسپیکر سب کا خیال رکھتا ہوں، اور اپنے کردار سے مطمئن ہوں۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں یکجہتی کی فضا بنی ہوئی ہے، وطن کے دفاع میں جانیں قربان کرنے والے ہمارے قومی ہیروز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں تحریک عدم اعتماد کے وقت اسلام آباد ہائیکورٹ کیوں کھلی؟ جسٹس اطہر من اللہ نے بتا دیا

واضح رہے کہ آج یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ پاکستان تحریک انصاف وزیراعظم شہباز شریف اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور کررہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسپیکر چیلنج اسپیکر قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر تحریک عدم اعتماد چیئرمین پی ٹی آئی خاموشی توڑ دی شہباز شریف وزیراعظم پاکستان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسپیکر چیلنج اسپیکر قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر تحریک عدم اعتماد چیئرمین پی ٹی ا ئی خاموشی توڑ دی شہباز شریف وزیراعظم پاکستان وی نیوز کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور اسپیکر قومی اسمبلی انہوں نے کہاکہ بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی ایاز صادق

پڑھیں:

اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟

بجٹ اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی سے شروع ہونے والا پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسپیکر پنجاب اسمبلی نے 26 اپوزیشن اراکین کی نااہلی کی درخواستیں مسترد کر دیں

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایوان میں اپنی رولنگ سناتے ہوئے ارکان کی نااہلی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا اور واضح کیا کہ منتخب نمائندوں کو عدالتی فیصلے کے بغیر نااہل نہیں کیا جا سکتا۔

26 اراکین کی  معطلی کا واقعہ

یہ تنازعہ 27 جون 2025 کو پنجاب اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوران شروع ہوا جب وزیراعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے وقت اپوزیشن ارکان نے شدید ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی، ایجنڈے کے دستاویزات پھاڑ کر حکومتی بینچز پر پھینک دیں اور ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ اسپیکر ملک محمد احمد خان نے اسے ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ  اسمبلی رول 210 (3) اور آئین کے آرٹیکل 62 کی اہلیت کے منافی ہے۔

اگلے روز، 28 جون 2025 کو، اسپیکر نے اپنی رولنگ جاری کرتے ہوئے ان 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کر دیا۔

معطل ارکان میں ملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللہ خان، انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ چوہدری، امتیاز محمود، علی امتیاز، محمد اعجاز شفیع، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور دیگر شامل تھے۔

مزید پڑھیے: پنجاب اسمبلی کے معطل اپوزیشن ارکان کی ایوان میں واپسی کی راہ ہموار

اسپیکر نے عالمی پارلیمانی روایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کا حق ہے لیکن اس کی حدود آئین اور قواعد کے تابع ہیں۔ اس کے بعد 4 جولائی 2025 کو اسپیکر نے ان ارکان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ریفرنس بھیج دیا جس میں الزام لگایا گیا کہ اراکین کی کارروائی آئینی حلف کی خلاف ورزی ہے۔

اپوزیشن نے اسے سیاسی انتقام قرار دیا اور بحالی تک ایوان کی کارروائی میں شرکت سے انکار کر دیا۔

 بحالی کیسے ہوئی

معطلی کے فوراً بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکراتی کمیٹیوں کا قیام عمل میں آیا۔ جولائی 2025 کو مذاکرات  شروع ہوئے جو ابتدائی طور پر بے نتیجہ رہے لیکن 13 جولائی کو پھر حکومتی اور اپوزیشن کے  درمیان بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔

مذکورہ اجلاس میں کہا گیا کہ ایتھیکس کمیٹی کو فعال کرنا، نازیبا زبان اور نعرے بازی سے گریز اور قائدین کی تقریروں کو خاموشی سے سننا جائے گا ۔

17 جولائی 2025 کو مذاکرات کامیاب ہوئے جہاں 26 ارکان کی بحالی پر اتفاق ہوا۔ اسپیکر جو اس وقت بیرون ملک تھےانہوں نے آڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور بحالی کا اعلان رولنگ سے کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس کے بعد اسمبلی سیکریٹریٹ نے حکومتی درخواستوں بشمول ای سی پی ریفرنس  کو ڈراپ کرنے کا ڈرافٹ تیار کیا جو سپیکر کی منظوری پر جاری ہوا۔

قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے فوری بحالی کا حکم دیا اور نوٹیفکیشن جاری کیا جس سے ارکان ایوان میں واپس آ گئے۔

بحالی کے بعد اسپیکر ملک محمد احمد خان نے ایوان میں اپنی حتمی رولنگ سنائی۔

مزید پڑھیں: 26 اراکین پنجاب اسمبلی کی معطلی: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم

رولنگ میں واضح کیا گیا کہ کسی عوامی نمائندے کو نااہل کرنا صرف ایک آواز دبانا نہیں بلکہ عوام کو ان کے حقِ نمائندگی سے محروم کرنا ہے۔

اسپیکر نے ’نہ‘ کہتے ہوئے استدلال کیا کہ منتخب ارکان کو اسپیکر یا ای سی پی کے لیے نااہل نہیں کر سکتے ۔

درخواست گزاران نے آئینی حلف سمیت سنگین قانونی اور آئینی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے ہیں تاہم ان خلاف ورزیوں کو پہلے کسی مجاز عدالت یا ٹربیونل میں ثابت کرنا ضروری ہے، درخواست گزار مجاز عدالت سے فیصلہ حاصل کرنے کے بعد دوبارہ اسپیکر سے رجوع کر سکتے ہیں۔

ایک منتخب ایوان صرف قانون سازی کا ادارہ نہیں بلکہ عوام کی آواز اور اعتماد کا مظہر ہے۔ عدالتی فیصلے کے بغیر اسے خاموش کرنا جمہوری اصولوں کی توہین ہے۔ رولنگ میں مزید کہا گیا کہ یہ معاملہ آئین کے آرٹیکل 63(2) کے تحت نااہلی کا سوال پیدا نہیں کرتا۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی کے معطل ارکان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے خیبرپختونخوا کا قافلہ لاہور روانہ

اسپیکر نے واضح کیا کہ ہنگامہ آرائی جیسے مسائل آئینی اہمیت کے ہیں لیکن نااہلی جیسا سنگین قدم عدالتی عمل کے بغیر نہیں اٹھایا جا سکتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب اپوزیشن اراکین کی معطلی پنجاب اپوزیشن ارکان بحال پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی اپوزیشن اراکین

متعلقہ مضامین

  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا‘ بیرسٹر گوہر
  • امیر مقام کا پروفیسر عبد الغنی بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا، بیرسٹر گوہر
  •  اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا:چیئرمین پی ٹی  آئی
  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا: بیرسٹر گوہر
  • عدلیہ میں ججز ذاتی اختلافات رکھتے ہیں اور کھل کر سامنے آگئے ہیں، بیرسٹر گوہر
  • کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • خاموشی ‘نہیں اتحاد کٹہرے میں لانا ہوگا : اسرائیل  کیخلاف اقدامات ورنہ تاریخ معاف نہیں کریگی : وزیراعظم 
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟