IMF سے نئے بجٹ پر مذاکرات، 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد پر عائد پابندیاں ختم کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد پابندیاں ختم کر دی جائیں گی۔ ان گاڑیوں پر ٹیکسوں کی شرح نئی گاڑیوں کی نسبت 40 فیصد زیادہ مقرر کی جائیگی، آئندہ مالی سال کے بجٹ کو حتمی شکل دینے کیلئے آئی ایم ایف ٹیم اسلام آباد پہنچ چکی ہے اور اس نے پاکستان سے سابقہ فاٹا/پاٹا کیلئے دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور کھاد پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی عمومی شرح نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ ایف بی آر نے 400 ارب روپے کی اضافی آمدن کا منصوبہ بھی شیئر کیا، آئی ایم ایف سے مفاہمت کے بعد پاکستان کا فی لیٹر فیول لیوی 100 روپے سے زائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اقدام توانائی کے شعبے کی سبسڈیز کو فنڈ کرنے اور گردشی قرضہ کم کرنے کیئے کیا جا رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے روڈ میپ کے مطابق مالی سال 2026 کے لیے استعمال شدہ گاڑیوں پر کسٹمز ڈیوٹی، ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی (ACD) اور ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) کی مجموعی شرح نئی گاڑیوں کے مقابلے میں ابتدائی طور پر 40 فیصد زیادہ مقرر کی جائیگی اور یہ فرق ہر سال 10 فیصد کم کیا جائے گا، یہاں تک کہ 2030 تک مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔یہ اقدامات پاکستان کی نئی قومی ٹیرف پالیسی (National Tariff Policy – NTP 2025-30) کے تحت کیے جائیں گے، جو یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوگی اور اسے مالی سال 2026 کے فنانس ایکٹ میں شامل کیا جائے گا۔تمام اضافی کسٹمز ڈیوٹی (ACDs) بتدریج ختم کی جائیں گی۔تمام ریگولیٹری ڈیوٹیز (RDs) میں 80 فیصد تک کمی کی جائے گی۔کسٹمز ایکٹ کے پانچویں شیڈول میں اصلاحات کی جائیں گی۔اس پالیسی کے تحت اوسط ٹیرف شرح کو 10.
لایا جائیگا۔حکومت پاکستان نے عہد کیا ہے کہ وہ آئندہ کوئی نئی ریگولیٹری ڈیوٹی متعارف نہیں کرائے گی۔ خاص طور پر آٹو انڈسٹری کیلئے موجودہ تحفظاتی پالیسیاں جیسے کہ AIDEP 2021-26 عوامی فلاح پر منفی اثر ڈال رہی ہیں، جنہیں نئی آٹو پالیسی (1 جولائی 2026 سے نافذ العمل) کے تحت بتدریج ختم کیا جائے گا۔نئی پالیسی کے مطابق:آٹو سیکٹر میں ACDs اور RDs مکمل طور پر ختم کیے جائینگے۔کسٹمز ڈیوٹی (CD) میں خاطر خواہ کمی کی جائیگی۔ان اقدامات سے اوسط ٹیرف شرح FY30 تک 6 فیصد سے بھی کم ہو جائیگی۔ حکومت پاکستان نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ FY26 کی پہلی سہ ماہی میں پانچ سال سے کم پرانی گاڑیوں کی تجارتی درآمد پر تمام مقداری پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔گاڑیوں کی درآمد کیلئے ماحولیاتی اور حفاظتی معیار کو پورا کرنے کیلئے ریگولیشن اور ٹیسٹنگ سسٹم نافذ کیا جائے گا، جو جولائی 2026 سے گاڑی کی عمر کی حد کی جگہ لے گا۔ مزید برآں، حکومت نے نان ٹیرف رکاوٹوں (NTBs) کو ختم کرنے کیلئے دسمبر 2025 تک ایک جامع جائزہ مکمل کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ موجودہ امپورٹ-ایکسپورٹ پالیسی آرڈر میں موجود پیچیدگیاں اور مسخ شدہ پالیسیاں ختم کی جا سکیں۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر (FBR) نے ٹیکس وصولی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے 400 ارب روپے کی اضافی آمدن کا منصوبہ بھی آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا ہے، جو کہ انتظامی بہتری اور ٹیکس کے نفاذ کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کسٹمز ڈیوٹی کیا جائے گا گاڑیوں کی جائیں گی کے مطابق مالی سال کیا ہے ختم کی
پڑھیں:
امریکا کی جانب سے ایران پر نئی پابندیاں، جنگ بندی کے بعد پہلا قدم
واشنگٹن کی حمایت سے ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا نے پہلی بار ایران کے توانائی کے شعبے پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
پابندیوں کا ہدف ایک عراقی تاجر سلیم احمد سعید اور ان کی متحدہ عرب امارات میں قائم کمپنی ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے ایرانی تیل کو عراقی تیل میں ملا کر غیر قانونی طریقے سے برآمد کرنے کی کوشش کی۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کا طرزِ عمل اسے تباہی کی جانب لے گیا ہے، اُسے امن کا انتخاب کرنے کے بے شمار مواقع ملے، لیکن اس کی قیادت نے انتہا پسندی کا راستہ چنا۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی محکمہ خزانہ تہران کے مالی وسائل کو نشانہ بناتا رہے گا تاکہ اس کے تخریبی عزائم کو روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ 24 جون کو جنگ بندی کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ چین ایرانی تیل خرید سکتا ہے اور امریکا ایران پر سے توانائی کی پابندیاں اٹھانے پر غور کر رہا ہے، تاہم یہ وعدہ زیادہ دیر نہ نبھایا جاسکا۔
گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے اسرائیل کے خلاف فتح کا دعویٰ سامنے آنے پر انہوں نے فوری طور پر پابندیوں میں نرمی کا ہر اقدام روک دیا ہے۔
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہوں نے اسرائیل کو خامنہ ای کو قتل کرنے سے روکا اور انہیں ’انتہائی بدنما اور ذلت آمیز موت‘ سے بچایا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز کا کہنا تھا کہ اسرائیل سپریم ایرانی لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو نشانہ بنانا چاہتا تھا، لیکن مناسب موقع موجود نہیں تھا۔
13 جون کو اسرائیل نے بغیر کسی براہ راست اشتعال کے ایران پر فضائی حملے کیے، جن میں سینکڑوں ایرانی شہری اور اعلیٰ فوجی افسران ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں امریکا نے بھی اسرائیلی مہم کا ساتھ دیا اور ایران کی 3 جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں:
جوابی کارروائی میں ایران نے اسرائیل پر میزائل داغے اور قطر میں امریکی فوجیوں کے اڈے پر بھی حملہ کیا، صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کر دیا۔
بدھ کے روز پینٹاگون نے اعلان کیا کہ ان حملوں کے نتیجے میں ایران کا جوہری پروگرام ایک سے دو سال پیچھے چلا گیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ایران کے پاس موجود افزودہ یورینیم کے ذخائر کہاں موجود ہیں۔
ایران نے گزشتہ ماہ ایک قانون منظور کیا جس کے تحت وہ اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے، آئی اے ای اے، کے ساتھ تعاون معطل کرے گا کیونکہ یہ ادارہ امریکا اور اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرنے میں ناکام رہا۔
مزید پڑھیں:
اس فیصلے پر امریکا اور متعدد یورپی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
جمعرات کے روز ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے انکشاف کیا کہ ایران اور امریکا کے درمیان عمان اور قطر کے ذریعے بالواسطہ سفارتی روابط موجود ہیں تاکہ موجودہ بحران کا سفارتی حل تلاش کیا جا سکے۔
’سفارت کاری کو فریب یا نفسیاتی جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے، ایران کو لگتا ہے کہ اس کی سفارتی کوششوں کو دھوکا کیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ جنگ کے آغاز سے چند گھنٹے قبل صدر ٹرمپ نے سفارت کاری کے عزم کا اعادہ کیا تھا، اور امریکی حملوں سے چند روز قبل کہا تھا کہ وہ دو ہفتوں میں جنگ میں شمولیت کے بارے میں فیصلہ کریں گے تاکہ ایران اور یورپی طاقتوں کے درمیان بات چیت کا موقع مل سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسماعیل بقائی امریکا آیت اللہ ایران پینٹاگون توانائی جنگ بندی جوہری تنصیبات خامنہ ای ڈونلڈ ٹرمپ سفارت کاری علی خامنہ ای قطر وزارت خارجہ