خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں خواتین بھی ملوث
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں خواتین بھی ملوث نکلیں۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق صوبے کے 7 اضلاع میں مجموعی طور پر 67 خواتین دہشتگردی کے مختلف واقعات میں ملوث پائی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دہشتگردی کے الزامات میں 49 خواتین کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ 4 خواتین سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں مار دی گئی ہیں۔ مزید یہ کہ 14 خواتین اب بھی مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں۔
سی ٹی ڈی کے مطابق ان خواتین کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے رہا ہے اور انہیں دہشتگردی کی منصوبہ بندی، سہولت کاری، اور حملوں میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث پایا گیا۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ان خواتین کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور سیکیورٹی ادارے باقی مطلوبہ عناصر کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دہشتگردی کے کے مطابق
پڑھیں:
گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
فائل فوٹوگورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے استفسار کیا کہ علی امین گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نا اہل یا میر جعفر تھے؟
مردان میں میڈیا سے گفتگو میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور میرے گھر (ڈیرہ اسماعیل خان) کے تھے، اُن سے متعلق پتا تھا کہ کیا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں علی امین کو کیوں نکالا، وہ کرپٹ تھے، نااہل تھے یا میر جعفر کا کرداد ادا کر رہے تھے؟ اب ہم اڈیالہ جیل سے پوچھتے ہیں کہ ہمارے شہر کے وزیراعلیٰ کو کیوں نکالا؟
گورنر کے پی نے مزید کہا کہ علی امین نئے وزیراعلیٰ کو دہشت گردی کرپشن اور لوٹ مار کا تحفہ دے کر چلے گئے، خواہش ہے کہ نئے وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ صوبے کی بہتری کے لیے کام کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی ابھی نئے آئے ہیں، کارکردگی دکھانےکے لیے انہیں وقت درکار ہے۔