اکشے کمار نے ساتھی اداکار پریش راول پر 25 کروڑ روپے کا ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
ممبئی(نیوز ڈیسک)بالی ووڈ کے معروف اداکار اکشے کمار نے ساتھی اداکار پریش راول پر 25 کروڑ روپے کا ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اکشے کمار نے بغیر نوٹس ہیرا پھیری 3 سے واک آؤٹ کرنے اور فرنچائز کو سبوتاژ کرنے پر پریش راول کے خلاف مقدمہ دائر کر کے انہیں قانونی نوٹس بھیج دیا۔فلمساز پریا درشن کا کہنا ہے کہ میں فلم ہیرا پھیری 3 سے پریش راول کے واک آؤٹ سے متعلق فیصلہ جان کر حیران ہوں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پریا درشن نے 2000 میں ریلیز ہونے والی فلم ہیرا پھیری کی کاسٹ جس میں اکشے کمار، سنیل شیٹی، اور پریش راول شامل ہیں، کو ایک بار پھر ہیرا پھیری 3 کے لیے اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم اب پریش راول نے فلم سے واک آؤٹ کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم کے پروڈیوسر اور اداکار اکشے کمار پریش راول کو فلم سے بغیر پیشگی اطلاع واک آؤٹ کرنے پر قانونی نوٹس بھیجا ہے، جس میں پریش راول پر فلم کو چھوڑنے اور فرنچائز کو سبوتاژ کرنے کےلیے 25 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:فیلڈ مارشل کا اعزاز ملنے پر اللّٰہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں ، فیلڈ مارشل عاصم منیر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہیرا پھیری اکشے کمار پریش راول
پڑھیں:
پی ٹی اے میں 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے غیر قانونی الاؤنسز کا انکشاف
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور ممبران کی جانب سے خلافِ ضابطہ 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے الاؤنسز لینے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
اس حوالے سے آڈٹ حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔
کنوینئر ملک عامر ڈوگر کی زیر صدارت پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی اے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2008 سے اب تک چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے کو ساڑھے پانچ کروڑ روپے کے الاؤنسز دیے گئے، جن میں سے 2021 میں ایک کروڑ 13 لاکھ روپے کے الاؤنسز خلاف ضابطہ لیے گئے۔
حکام کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت ایم پی ون اور ایم پی ٹو گریڈ کے افسران کو علیحدہ الاؤنس دینا خلافِ ضابطہ ہے اور چیئرمین و ممبران پی ٹی اے غیرقانونی طور پر یہ رقوم وصول کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2011 سے 2013 کے درمیان ان الاؤنسز کی وصولی نہیں کی گئی تھی، جب کہ یہ معاملہ 2008 سے زیر التوا ہے۔
ممبر فنانس پی ٹی اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت قانون کی رائے ہے کہ ایم پی ون افسران کے لیے ایسی کوئی قدغن نہیں کہ وہ صرف بنیادی تنخواہ ہی لیں اور اس بارے میں کابینہ نے پی ٹی اے ایکٹ میں ترمیم کی سفارش کی ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس میں بتایا کہ انہوں نے اس معاملے کے حل کے لیے آڈٹ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں اور وزارت قانون کا مؤقف ہے کہ یہ الاؤنسز خلاف ضابطہ نہیں ہیں۔
ان کے مطابق معاملہ اب پارلیمنٹ میں ترمیم کے لیے زیر غور ہے۔
کنوینئر کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ جب تک قانون میں ابہام موجود ہے، کیا چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے کو الاؤنسز لینے چاہییں؟ اس پر ممبر کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ اگر ایکٹ میں ترمیم منظور ہو بھی جائے، تب بھی ماضی میں لیے گئے الاؤنسز کی رقم واپس کرنا ہوگی کیونکہ کسی بھی قانون کا اطلاق ماضی پر نہیں ہو سکتا۔
پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کو ایک ماہ میں انکوائری مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
Post Views: 6