ٹیکس چوری ناقابل برداشت، 70 برس کے بگاڑ کو ٹھیک کرنے کے لیے سخت اقدامات کرنا ہوں گے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس چوری کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، 70 سال کے بگاڑ کو ٹھیک کرنے کے لیے سخت اقدامات ضروری ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے امور اور جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، جس میں اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں ٹیکس چوری کرنے والے افراد و شعبوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے، وزیر اعظم کی ہدایت
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور نظام کو خود کار بنانے کے لیے اقدامات تیزی سے جاری ہیں، 70 برس کے بگاڑ کو ٹھیک کرنے کے لیے سخت اقدامات ضروری ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ٹیکس دینے والے افراد اور کاروبار کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دیں گے، ٹیکس چوری کرنے والے افراد اور کاروبار کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ ٹیکس چوری کرنے والے افراد اور کاروبار کے خلاف مؤثر قانونی کاروائی کی جائے گی، ایف بی آر اور اس کے معاون قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹیکس آمدن میں اضافے کے لیے کوششیں قابل ستائش ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں سیلز ٹیکس کی چوری کی روک تھام کے لیے نیشنل ٹارگیٹنگ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے، اس نظام کے تحت مصنوعات کی نقل وحمل میں شامل گاڑیوں کو ای ٹیگ اور ڈیجیٹل ڈیوائس کے ذریعے براہِ راست ٹریک کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق ای بلٹی کا نظام بھی متعارف کرایا جا رہا ہے جو کہ ایف بی آر کے سسٹم پر جاری کی جائے گی، ملک کی تمام بڑی شاہراہوں اور شہروں میں داخلے کی جگہوں پر ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم نصب کیا جائے گا۔
حکام نے بتایا کہ اس اقدام سے اسمگلنگ و سیلز ٹیکس چوری کا خاتمہ ہوگا اور عام شہریوں کو رکنے کی دقت سے نجات اور وقت کی بچت ہوگی، مذکورہ نظام سے معیشت کی ڈیجیٹائیزیشن ممکن ہوگی اور محصولات میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر درآمدات و برآمدات کی ڈیجیٹل و خودکار نگرانی کے لیے کسٹم ٹارگٹنگ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے، اس نظام کو مقامی و بین الاقوامی ڈیٹا بیس سے منسلک کیا جائے گا اور مصنوعی ذہانت کو برؤے کار لاتے ہوئے ٹیکس چوری و اسمگلنگ کی روک تھام کی جائے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کی افرادی قوت کو نئے نظام سے روشناس کرانے کے لیے ان کی تربیت کا مؤثر انتظام بھی کیا جارہا ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اس نظام کو دو مرحلوں میں نافذ کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں کسی ایک بڑے شہر سے اس کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کیا جائے گا اور بعد ازاں اسے ملک بھر میں نافذ کیا جائےگا۔
اجلاس کو سیمنٹ، ہیچریز، پولٹری فیڈ، تمباکو اور مشروبات کے شعبے میں سیلز ٹیکس کی نگرانی کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ چینی کی صنعت پر نافذ کر دہ نگرانی کے نظام کی طرح تمباکو، مشروبات، اسٹیل و سیمنٹ کے شعبوں میں پیداوار کی نگرانی کے لیے ایف بی آر اور معاون اداروں کے افسران و اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے تمام اقدامات کو جلد، مؤثر اور پائیدار طریقے سے نافذ کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں سیگریٹ ٹیکس چوری سے پاکستان کو سالانہ کتنے سو ارب کا نقصان ہورہا ہے؟
اجلاس میں وفاقی وزرا اعظم نذیر تارڑ، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، عطااللہ تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایف بی آر ٹیکس چوری سیلز ٹیکس شہباز شریف فیڈرل بورڈ آف ریونیو وزیراعظم پاکستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر ٹیکس چوری سیلز ٹیکس شہباز شریف فیڈرل بورڈ ا ف ریونیو وزیراعظم پاکستان وی نیوز ٹیکس چوری کرنے والے ایف بی آر اور بتایا گیا کہ کیا جائے گا والے افراد شہباز شریف سیلز ٹیکس نگرانی کے اجلاس کو کی جائے کے لیے
پڑھیں:
ٹیکس نادہندہ اور تمام صنعتوں کے پیداواری عمل کو ڈیجیٹلائز کر کے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے: وزیر اعظم شہباز شریف
ٹیکس نادہندہ اور تمام صنعتوں کے پیداواری عمل کو ڈیجیٹلائز کر کے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ ملکی معیشت کی ترقی کے لیے تمام سرکاری ادارے ایف بی آر کے ساتھ مکمل تعاون کریں ۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات کے حوالے سے ہفتہ وار جائزہ اجلاس وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزیراعظم نے سال 2024-25 میں وفاقی ٹیکس محصولات میں گزشتہ 10 سالوں کی نسبت 42 فیصد اضافے پر وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی کاوشوں کو سراہا۔اس موقع پر دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ مالی سال 2024-2025 میں اصلاحات اور ٹیکس قوانین کے نفاذ کے ذریعے گزشتہ سال کی نسبت کل 865 ارب روپے کی زائد محصولات وصول کی گئیں جو کہ 8 گنا کا تاریخ ساز اضافہ ہے، مالی سال 2024-25 میں ٹیکس کا مجموعی پیداوار سے تناسب 11.3 فیصد رہا جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.5 فیصد زیادہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ نئے مالی سال میں محصولات کی وصولی اور دیگر معاشی اہداف کو حاصل کرنے بھی اسی مستعدی کا مظاہرہ کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی ادارہ جاتی سستی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اس سلسلے میں تمام ادارے مکمل جانفشانی سے کام کریں، پاکستان کے روشن معاشی مستقبل کے لیے معاشی اہداف کے حصول میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ محصولات کی وصولی اور معاشی اہداف کے تمام مراحل کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہا ہوں ۔ انہوں نے ایف بی آر کے افسران کو ہدایت کی کہ محصولات کی وصولی اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں ایف بی آر عوام سے عزت و تکریم کے ساتھ پیش آئے،ملکی معیشت کی ترقی کے لیے تمام سرکاری ادارے ایف بی آر کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ٹریک اینڈ ٹریس ڈیجیٹل پروڈکشن سسٹم، اشیا کے پیداواری اور ترسیل کے مراحل میں شامل کیا جائے تاکہ تمام پیداوار کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے۔ ٹیکس نادہندہ اور تمام صنعتوں کے پیداواری عمل کو ڈیجیٹلائز کر کے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔شہباز شریف نے ریٹیل کے شعبے میں ایف بی آر کے پوئنٹ آف سیل سسٹم کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری پر اجلاس کے شرکا کو مبارکباد بھی دی۔اجلاس میں وزیراعظم کو ایف بی آر میں اصلاحات کے حوالے سے اقدامات کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کاروباری برادری اور ٹیکس دہندگان کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کے لیے ایف بی آر تمام دروازے کھلے رکھے۔وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹریک اینڈ ٹریس ڈیجیٹل پروڈکشن سسٹم کو اب تک، چینی، تمباکو اور فرٹیلائزر میں مکمل طور پر نافذ کر دیا گیا اور سیمنٹ اور دیگر صنعتوں میں جلد مکمل نافذ ہو جائے گا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر و اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلی سرکاری حکام نے شرکت کی۔