یہ اعزاز قوم کی امانت، نبھانے کیلئے لاکھوں عاصم بھی قربان، سید عاصم منیر
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ یہ اعزاز پوری قوم، افواجِ پاکستان، خاص کر سول اور ملٹری شہداء اور غازیوں کے نام وقف کرتا ہوں، صدر پاکستان، وزیرِ اعظم اور کابینہ کے اعتماد کا شکر گزار ہوں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ یہ اعزاز قوم کی امانت ہے جس کو نبھانے کے لیے لاکھوں عاصم بھی قربان، یہ انفرادی نہیں بلکہ افواجِ پاکستان اور پوری قوم کے لئے اعزاز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ فیلڈ مارشل کا اعزاز ملنے پر اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ یہ اعزاز پوری قوم، افواجِ پاکستان، خاص کر سول اور ملٹری شہداء اور غازیوں کے نام وقف کرتا ہوں، صدر پاکستان، وزیرِ اعظم اور کابینہ کے اعتماد کا شکر گزار ہوں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ یہ اعزاز قوم کی امانت ہے جس کو نبھانے کے لیے لاکھوں عاصم بھی قربان، یہ انفرادی نہیں بلکہ افواجِ پاکستان اور پوری قوم کے لئے اعزاز ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اعزاز ملنے پر پوری قوم کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمت عملی اور دشمنوں کو شکست فاش دینے پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دے دی ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے ہوئے، اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے جنرل سید عاصم منیر (نشان امتیاز ملٹری) کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہ یہ اعزاز پوری قوم
پڑھیں:
استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 51 برس گزر گئے
برصغیر کے عظیم کلاسیکل گلوکار اور پٹیالہ گھرانے کے معروف فنکار اُستاد امانت علی خان کو دنیا سے رخصت ہوئے 51 برس بیت چکے ہیں، مگر ان کی گائی ہوئی غزلیں اور نغمے آج بھی سامعین کے دلوں کو چھو لیتے ہیں۔
1922 میں ہوشیار پور (برصغیر) میں پیدا ہونے والے امانت علی خان نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد اُستاد اختر حسین خان سے حاصل کی۔ وہ پٹیالہ گھرانے کے بانی علی بخش جرنیل کے پوتے اور اُستاد فتح علی خان کے بھائی تھے۔ ان دونوں بھائیوں نے ایک ساتھ پرفارمنس دے کر بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔
قیام پاکستان کے بعد امانت علی خان لاہور منتقل ہوئے اور ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوگئے، جہاں انہوں نے کلاسیکل و نیم کلاسیکی گائیکی میں منفرد مقام حاصل کیا۔ ان کے معروف گیتوں میں ’ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے‘، ’چاند میری زمیں پھول میرا وطن‘ اور ’یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے‘ شامل ہیں۔
استاد امانت علی خان کو تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ استاد امانت علی خان 17 ستمبر 1974 کو 52 برس کی عمر میں وفات پا گئے، لیکن ان کا فن آج بھی زندہ ہے اور مداحوں کے دلوں میں گھر کیے ہوئے ہے۔