غزہ میں فلسطینیوں کو بھوک سے مرنے نہیں دیں گے؛ برطانیہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے غزہ میں اسرائیلی بمباری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ کے عوام کو بھوکا مرنے نہیں دے سکتے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ وہ، فرانس کے صدر ایمانویل میکرون اور کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی غزہ میں تشدد کی شدت میں اضافے پر خوف زدہ ہیں۔
برطانوی پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ہم ایک بار پھر جنگ بندی کے مطالبے کو دہراتے ہیں کیونکہ یہ ہی واحد راستہ ہے جس سے یرغمالیوں کو رہائی دلائی جا سکتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم (برطانیہ، فرانس اور کینیڈا) مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی مخالفت اور غزہ میں انسانی امداد میں بڑے پیمانے پر اضافے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
برطانوی وزیراعظم نے اسرائیل کی جانب سے خوراک کی محدود مقدار کو غزہ میں داخلے کی اجازت دینے کے حالیہ اعلان کو ناکافی قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ یہ بالکل ناکافی ہے کیونکہ جنگ بہت طویل ہوچکی ہے اور ہم غزہ کے عوام کو بھوکا مرنے نہیں دے سکتے۔
وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے مزید بتایا کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی غزہ کے اس حالیہ بحران پر حکومت کا تفصیلی پالیسی بیان جاری کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیئر اسٹارمر کہا کہ
پڑھیں:
پاک انڈیا جنگ کے دوران طالبان کے اہم وزیر نے بھارت کا خفیہ دورہ کیا تھا، برطانوی میڈیا
بی بی سی کے مطابق اس دورے کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ پاک بھارت کشیدگی کے عروج کے دنوں میں کیا گیا اور ابراہیم صدر کو طالبان کے امیر ملا ہبتہ اللہ کے نہایت قریب بھی سمجھا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی نشریاتی ادارے ’’بی بی سی پشتو‘‘ نے دعویٰ کیا کہ نائب وزیر داخلہ ابراہیم صدر بھارت کے خفیہ دور پر گئے تھے۔ بی بی سی کے مطابق اس دورے کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ پاک بھارت کشیدگی کے عروج کے دنوں میں کیا گیا اور ابراہیم صدر کو طالبان کے امیر ملا ہبتہ اللہ کے نہایت قریب بھی سمجھا جاتا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ابراہیم صدر کو طالبان حکومت کے اہم اور اسٹریٹیجک سیکیورٹی کے امور میں مہارت کے باعث فیصلہ سازی میں اہمیت دی جاتی ہے۔ بھارتی اخبار ’سنڈے گارڈیئن‘ نے طالبان حکومت کے ایک اہم عہدیدار کے بھارت دورے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اس دورے کی ٹائمنگ اہم ہے تاہم طالبان حکومت اور بھارت کی جانب سے اس خفیہ دورے کی تاحال تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گذشتہ روز طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔ بی بی سی نے مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ابراہیم صدر ایک سخت گیر فوجی کمانڈر ہیں جن کی پیدائش 1960 میں ہوئی تھی۔ ابراہیم صدر سنہ 90 کی دہائی میں طالبان کے پہلے دور حکومت میں نائب وزیرِ دفاع تھے اور سابق امیرِ طالبان ملا اختر منصور کے بھی نہایت قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔ انھوں نے مئی 2021 میں جنوبی ہلمند صوبے میں طالبان کی جانب سے لڑائی کی قیادت کی اور اقتدار سنبھال لیا تھا۔ مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کے مطابق ابراہیم صدر کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ وہ ان طالبان فوجی رہنماؤں میں سے ہیں جن کے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس سے قریبی روابط ہیں۔
بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق اکتوبر 2018 میں امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی ایسٹ کنٹرول (او ایف اے سی) نے ابراہیم صدر کو خودکش حملوں اور دیگر خطرناک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک فہرست میں ڈال دیا تھا۔