میرواعظ مولوی محمد فاروق، خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کوشاندار خراج عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ اپنے نصب العین پر ثابت قدم رہنے والی اقوام نے ظالموں کے خلاف جنگ جیت کر اپنا مقصد حاصل کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ممتاز آزادی پسند کشمیری رہنمائوں میر واعظ مولوی محمد فاروق، خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کو آج ان کے یوم شہادت پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیری عوام ان عظیم شہداء کی قربانیوں کے مقروض ہیں جنہوں نے بھارتی قبضے سے آزادی کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ اپنے نصب العین پر ثابت قدم رہنے والی اقوام نے ظالموں کے خلاف جنگ جیت کر اپنا مقصد حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے سے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو تقویت ملتی ہے۔ ترجمان نے کشمیری شہداء کی عظیم قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ آزادی کا راستہ ہمیشہ کانٹوں اور مشکلات سے بھرا ہوتا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری اپنا حق خودارادیت حاصل کریں گے جس کی ضمانت اقوام متحدہ نے دے رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا مسئلہ کشمیر اور حق خودارادیت کے لیے لوگوں کی جائز جدوجہد سے آنکھیں بند نہیں کر سکتی اور اس مسئلے کو عوامی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل کرنا ہو گا۔
دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے اپنے بیانات میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام میر واعظ مولوی فاروق، خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کی لازوال قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے جنہوں نے کشمیر کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ حریت رہنمائوں نے کہا کہ کشمیری شہید رہنمائوں کے مشن کو آگے بڑھانے کے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ میر واعظ مولوی محمد فاروق کو نامعلوم مسلح افراد نے 21 مئی 1990ء کو سرینگر میں ان کی رہائش گاہ پر گولی مار کر شہید کر دیا تھا، اسی روز بھارتی فوجیوں نے سرینگر کے علاقے حول میں ان کے جلوس جنازہ پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 70 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کر دیا تھا۔ بارہ سال بعد 21 مئی 2002ء کو نامعلوم حملہ آوروں نے خواجہ عبدالغنی لون کو اس وقت شہیدکر دیا جب وہ سرینگر کے مزار شہداء میں ایک اجتماع سے خطاب کے بعد واپس جا رہے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خواجہ عبدالغنی لون نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
حریت ترجمان نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے قابض انتظامیہ کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے مزید دو کشمیری مسلمان سرکاری ملازمین غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار کو برطرف کر دیا ہے، دونوں مقبوضہ علاقے کے محکمہ تعلیم میں بطور اساتذہ خدمات انجام دے رہے تھے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی پرتشدد اور جارحانہ پالیسیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کشمیری عوام پر زور دیا کہ وہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کی کشمیر مخالف پالیسیوں اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مقبوضہ علاقے جموں و کشمیر پر اس کے غیر قانونی قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور متحد ہو جائیں۔ حریت ترجمان نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم اور امریکہ اور چین سمیت بڑی عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلم اکثریتی جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیاں جنوبی ایشیاء کے خطے میں تباہی کا باعث بنیں گی۔ حریت ترجمان نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔