بھارتی میڈیا کا ’جھوٹ کا کارخانہ‘ بے نقاب: ارناب گوسوامی کے خلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
بنگلورو میں متنازع بھارتی ٹی وی اینکر ارناب گوسوامی اور حکمراں جماعت بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلانے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق انڈین یوتھ کانگریس کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ گوسوامی اور مالویہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلانے کی منظم مہم چلائی۔
درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ اس عمل سے نہ صرف بھارتی عوام کو گمراہ کیا گیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بھارت کی بدنامی ہوئی۔
یہ خبر بھی پڑھیے: امریکی پروفیسر بھی ارناب گوسوامی کی بکواس برداشت نہ کرسکیں، شو چھوڑ کر چلی گئیں
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی معروف پروفیسر کرسٹین فیئر نے گوسوامی کے شو کو ’’جنگجو اور شورشرابے بھرے ماحول‘‘ کو وجہ بتاتے ہوئے چھوڑ دیا تھا۔ فیئر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’’جب ہر طرف صرف چیخ پکار ہو رہی ہو تو ایسے شو میں بیٹھنے کے بجائے دنیا میں کرنے کو بہت سی اہم چیزیں موجود ہیں۔‘‘
یہ پہلی بار نہیں ہے جب ارناب گوسوامی کے صحافتی معیار پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ان کے چینل نے بار بار ایسی خبریں نشر کیں جنہیں بعد میں جھوٹا ثابت کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق یہ مقدمہ درحقیقت بھارتی میڈیا میں پھیلے ہوئے ’’جھوٹ کے کارخانے‘‘ کے خلاف ایک اہم قانونی کارروائی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارناب گوسوامی
پڑھیں:
کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
لاہور:ایشیا کپ میں پاکستان اور انڈیا کے میچ نے اسپورٹس مین اسپرٹ کی پامالی، کرکٹ روایات کی دھجیاں اڑانے سمیت کئی سوالات کھڑے دیے۔
ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے نے گیم آف جنٹلمین کہلانے والے کھیل کو داغدار کرنے کے ساتھ اس کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
روایات کی پامالی، اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی اور میچ ریفری کے متنازع کردار پر آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل نے بھی چپ سدھ لی ہے۔
پہلا سوال، میچ ریفری نے کن رولز اور کس کے کہنے پر ٹیموں کے کپتانوں کو ٹاس کے وقت ہاتھ نہ ملانے کی احکامات دیے۔
دوسرا سوال، پاکستان کی بیٹنگ کے دوران بھارتی بولرز کی ہر اپیل پر امپائرز کا انگلی اٹھانا کیا سوچا سمجھا منصوبہ تھا؟
تیسرا سوال، کیا بھارتی ٹیم نے طے شدہ منصوبے کے تحت میچ ختم ہونے کے بعد ڈریسنگ روم سے باہر آکر پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا؟
چوتھا سوال، اختتامی تقریب میں بھارتی کپتان کی جانب سے جیت کو پہلگام واقعے سے جوڑ کر کھیل میں سیاست کو لانے پر بھی کوئی ایکشن ہوگا؟
پانچواں سوال، اس سارے معاملے میں تاحال آئی سی سی کرکٹ کونسل اب تک خاموش کیوں، کیا اب کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
چھٹا سوال، کیا پاکستانی ٹیم مینجر کی بھارتی رویے پر میچ ریفری کو شکایت پر کوئی ایکشن ہوگا؟
دوسری جانب اے سی سی کے صدر اور پی سی بی کے چیئرمین سید محسن نقوی بھی اس ساری صورتحال پر سخت رنجیدہ ہیں۔
انکا موقف ہے کہ پاک بھارت میچ میں اسپورٹس مین شپ نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی، کھیل میں سیاست کو گھسیٹنا اس کی اصل روح کے خلاف ہے، اُمید ہے آئندہ فتوحات تمام ٹیمیں وقار اور خوش اخلاقی سے منائیں گی۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بھی اختتامی تقریب میں پاکستانی ٹیم کے کپتان کی عدم موجودگی کو بھارتی رویہ کا جواب قرار دیا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کا میچ تو ختم ہوگیا لیکن بھارتی کرکٹ اور آئی سی سی کے گھناؤنے کرداروں کو پوری دنیا کے سامنے عیاں کر دیا ہے۔ کرکٹ سے دیوانہ وار پیار کرنے والے پوچھ رہے ہیں کہ کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی۔