امریکی پروفیسر نے ارناب گوسوامی کے شو کو بکواس قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
امریکا کی معروف پروفیسر اور سیکیورٹی امور کی ماہر کرسٹین فیئر نے بھارتی ٹی وی کے متنازع اینکر ارناب گوسوامی کے مباحثے سے اچانک شرکت ختم کردی۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی پروفیسر نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر واضح کیا کہ وہ شو کے ’’جنگجو اور شورشرابے بھرے‘‘ ماحول کو برداشت نہیں کرسکیں۔
کرسٹین فیئر نے اپنے بیان میں لکھا کہ ’’جب ہر کوئی صرف چیخ رہا ہو اور معقول گفتگو کا کوئی امکان نہ ہو، تو ایسے شو میں بیٹھنے کے بجائے دنیا میں کرنے کےلیے بہت سی اہم چیزیں موجود ہیں۔‘‘ کرسٹین کا یہ اقدام بھارتی ٹی وی کے ان مباحثوں پر ایک واضح تنقید ہے جو اکثر شور شرابے اور غیر معقول رویوں کی نذر ہوجاتے ہیں۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھارتی میڈیا میں خاص طور پر ارناب گوسوامی کے شوز میں ہونے والی بحثیں اکثر تنقید کا نشانہ بنتی ہیں۔ کرسٹین فیئر کا یہ قدم دراصل ایک ایسے میڈیا کلچر کے خلاف احتجاج ہے جہاں معاملات کو گہرائی سے سمجھنے کے بجائے صرف شور مچانا اور جذباتی ہو جانا معمول بن چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی پارلیمان میں ٹرمپ پر وار، جنگ بندی میں امریکی صدر کی ثالثی کا انکار کردیا
نئی دہلی: بھارتی پارلیمان میں ایک اہم اجلاس کے دوران پاک بھارت جنگ بندی کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
بھارتی فارن سیکریٹری وکرم مسری نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ سیز فائر مکمل طور پر دوطرفہ تھی اور کسی تیسرے ملک، بشمول امریکہ، کا کوئی کردار نہیں تھا۔
فارن سیکریٹری کے مطابق امریکی صدر نے سات بار سیز فائر کا دعویٰ کیا، لیکن انہوں نے بھارت سے کوئی اجازت نہیں لی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ خود کو مرکزِ توجہ بنانا چاہتے تھے، جب کہ مودی حکومت نے ایسا کوئی کردار تسلیم نہیں کیا۔
اپوزیشن لیڈران نے سوال اٹھایا کہ اگر امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا تو مودی سرکار نے اس خاموشی کو کیوں برقرار رکھا اور دنیا کو یہ تاثر کیوں دیا کہ امریکا درمیان میں ثالث بنا؟
اپوزیشن نے یہ بھی پوچھا کہ ٹرمپ بار بار کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتے رہے، کیا مودی حکومت خاموشی سے اس عمل میں شامل تھی؟
فارن سیکریٹری نے مزید دعویٰ کیا کہ بھارت نے پاکستانی ایئربیسز پر حملے کیے، لیکن جب اپوزیشن نے تباہ شدہ بھارتی طیاروں کی تفصیل مانگی تو جواب دینے سے گریز کیا گیا۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار اصل نقصان چھپا رہی ہے اور صرف میڈیا میں جنگ جیتنے کا بیانیہ بنا رہی ہے۔
چینی ہتھیاروں کی مؤثریت پر بھی سوالات اٹھے، لیکن حکومت نے موضوع بدل دیا۔ دفاعی ماہرین کے مطابق امریکی ثالثی کی تردید دراصل اندرونی سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔