نامعلوم افراد کا پولیس اہل کار پر لاتوں گھونسوں سے تشدد؛ ویڈیو سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
کراچی:
لائنز ایریا میں نامعلوم افراد نے پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بناڈالا، واقعے کی ویڈیو سامنے آگئی۔
پولیس کے مطابق اہل کار پر تشدد کرنے والے متعدد افراد موٹر سائیکل پر آئے تھے۔ ویڈیو میں سادہ لباس پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
مشتعل افراد نے پولیس اہل کار کو لاتیں اور گھونسے مارے، دھکم پیل میں کپڑے بھی پھاڑ دیے ۔ اس کے بعد پولیس اہلکار کو زمین پر لٹا کر بھی مارتے رہے۔ واقعے کے دوران اہل محلہ نے بیچ بچاؤ کرانے کی کوشش بھی کی۔
پولیس حکام کے مطابق اہلکار پر تشدد ذاتی تنازع کی بنا پر پیش آیا۔ پولیس اہلکارکا نام محمد شہزاد ہے، جو بلوچ کالونی تھانے میں تعینات تھا۔ پولیس اہلکار شہزاد نے علاقے کے معزز افراد کے حوالے سے غلط معلومات فراہم کی تھیں۔ بلوچ کالونی تھانے میں تعینات پولیس اہلکار نے بریگیڈ تھانے کے معاملات میں غیر ضروری طور پر مداخلت کی ۔
پولیس اہلکار شہزاد کو کچھ عرصہ قبل شاہین فورس سے ہٹا کر بلوچ کالونی تھانے میں تعینات کیا گیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار پولیس اہل
پڑھیں:
پشاور کے سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے سے ایک اہلکار شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: یونیورسٹی روڈ پر واقع کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں زوردار دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور دو دیگر زخمی ہوگئے۔ واقعہ کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا۔
دھماکا سی ٹی ڈی تھانے کے اسلحہ خانے میں ہوا، جہاں پرانے دھماکا خیز مواد کے اچانک پھٹنے سے زوردار دھماکا ہوا۔ سی سی پی او پشاور کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ دھماکا کسی بیرونی حملے کا نتیجہ نہیں بلکہ اندر موجود پرانے بارودی مواد کے پھٹنے سے ہوا۔ دھماکے کے بعد آگ نے اسلحہ خانے میں موجود دیگر گولہ بارود کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کے باعث مزید دھماکے ہوئے اور عمارت کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔
پولیس حکام کے مطابق تھانے میں موجود تمام ملزمان کو فوری طور پر سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹرز منتقل کردیا گیا ہے، جبکہ تھانے اور اردگرد کے علاقے کو مکمل طور پر سیل کرکے کلیئرنس آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ بم ڈسپوزل یونٹ، فائر بریگیڈ اور ریسکیو کی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ابتدائی طور پر واقعہ کو دہشت گردی کا نتیجہ قرار نہیں دیا گیا۔