شام میں قابض اسرائیلی رژیم و ترک حکومت کے درمیان ابتدائی معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
عبرانی زبان کے اسرائیلی میڈیا نے شامی سرزمین پر باہمی فوجی تصادم کو روکنے کیلئے قابض اسرائیلی رژیم و ترک حکومت کے درمیان "ابتدائی معاہدے" کا انکشاف کیا ہے! اسلام ٹائمز۔ عبرانی زبان کے صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی و شامی سرزمین پر قابض غاصب صیہونی رژیم اور شام کے ایک حصے پر قابض ترک حکومت نے آذربائیجان میں انجام پانے والے کئی ایک ادوار پر مبنی اپنے مذاکرات کے بعد، شام میں دونوں فریقوں کے درمیان کسی بھی فوجی تنازعے سے بچنے کے لئے ایک "ابتدائی سمجھوتے" پر دستخط کئے ہیں۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اسرائیلی اعلی عہدیدار نے صہیونی اخبار کو بتایا کہ اسرائیل و ترکی، شامی سرزمین پر دونوں فریقوں کی عسکری سرگرمیوں کے بارے ابتدائی معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔ اسرائیل ہیوم نے مزید کہا کہ دونوں فریقوں نے شام میں کسی بھی فوجی تنازعے سے بچنے کے لئے اصولوں کے ایک سیٹ پر اتفاق کیا ہے تاہم، اسرائیل جنوبی شام میں ''تخفیف اسلحہ'' کے حوالے سے اپنے موقف پر اب بھی اصرار جاری رکھے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ شامی سرزمین پر دونوں فریقوں کے درمیان ممکنہ تصادم کو روکنے کے لئے آذربائیجان میں ترکی و اسرائیل کے درمیان حالیہ ہفتوں میں کئی ایک ادوار پر مشتمل مذاکرات منعقد ہوئے تھے جبکہ اس بات چیت کا آغاز، ماہ اپریل میں اسرائیلی فوج کی جانب سے وسطی شام میں واقع ترک فوج کے ممکنہ ٹھکانوں پر اسرائیلی بمباری کے بعد ہوا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
معاہدہ ابراہیمی کا بنیادی مقصد مسلمان ممالک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرانا ہے: نجم سیٹھی
لاہور (ویب ڈیسک) اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق چند سال پہلے تشکیل پانے والا’’ ابراہم اکارڈ ‘‘ ایک بار پھر زیر بحث ہے اور اب اس سلسلے میں سینئر صحافی نجم سیٹھی نے بھی روشنی ڈالی ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کاکہناتھاکہ ’’معائدہ ابراہیمی کا بنیادی مقصد ہر اسلامی ملک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے ، سفارتی تعلقات بنائے اور اس سلسلے میں پہلے چار ممالک کو تیار کیا تھا،اب سب کو تیار کرنا ہے اراس میں پاکستان کو بھی یہ کہہ دیا گیا ہے کہ دیکھے اگر باقی مسلمان ممالک کو ہم منوالیتے ہیں توآپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا۔
مشہور پاکستانی کرکٹر کار حادثے میں جاں بحق، سمپسنز کارٹون کی پیشگوئی؟
ان کامزید کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ ہماری طرف سے یہ جواب دیاگیا ہوگا کہ جب وقت آئے گا، اگر باقی سب مسلمان ممالک تیار ہیں تو ہم تو بہت دو ر بیٹھے ہیں، اگر وہ لوگ جن کے وہاں مفادات ہیں، وہ تیار ہیں توہمیں کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔
سینئر تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ دراصل ہمیں تو بہت تکلیف ہوتی ہے کہ اسرائیل نے انڈیا کے ساتھ اتنے اچھے تعلقات بنائے ہوئے ہیں کہ ٹیکنالوجی کا تبادلہ بھی ہورہاہے ، مدد بھی ہورہی ہے، ہماری ملٹری اسٹیبلشمنٹ تو کب سے کہہ رہی تھی کہ کسی طریقے سے یہ انڈیا اور اسرائیل کے تعلقات کمزور کیے جائیں، ورنہ ہمارا بہت نقصان ہوگا، یہاں بڑے لوگ ہوں گے جو یہ سوچتے ہوں گے کہ اگرسعودی عرب ، اسرائیل کو تسلیم کرلیتا ہے تو ہم بھی ان کیساتھ مل کرکھڑے ہوجائیں گے ، ایسی کیا بات ہے، اب ظاہر ہے اگر جن کے مسائل ہیں، وہ تسلیم کرلیتے ہیں تو ہمارے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟ اب تو یہ بھی سننے میں آرہاکہ مزاحتمیں تحریکوں کو بھی کسی نہ کسی سٹیج پر تیار کرلینا ہے کیونکہ بالآخر ان تنظیموں کو بھی عرب ممالک سے وسائل ملنے ہیں ، خاص طورپر ایران سے، اگر ایران مانے یا نہ مانے لیکن اگر باقی مسلمان ممالک مان لیتے ہیں توآپ کس کھاتے میں کھڑے ہیں، آپ کا مسئلہ کشمیر ہے، فلسطین نہیں۔ بنیادی طورپر فلسطین مسلمانوں کا مسئلہ بھی نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ یہ کمٹمنٹ ہم کرآئے ہیں یا یہ اشارہ کرآئے ہیں کہ جب وقت آئے گا توہم دوسرے مسلمان ممالک کی لائن میں ہوں گے ، آپ ان کو منا لیں، ہمارا ایشونہیں۔
تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات پھر نمایاں ہو گئے
مزید :