اپنے ایک بیان میں مہدی المشاط کا کہنا تھا کہ اس وقت امریکہ و اسرائیل کی جارحیت کے سامنے مزاحمت، صرف ایک گروہ یا ملک کی ذمے داری نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ "مهدی المشاط" نے کہا کہ خطے کے موجودہ منظر نامے میں مشترکہ دشمن کے ساتھ ہمارا تصادم ہے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ اسرائیل اور اس کے حواری صرف غزہ یا فلسطین پر ہی قبضہ نہیں کرنا چاہتے بلکہ اُن کی موجودہ پالیسی ظاہر کرتی ہے کہ وہ لبنان، یمن و ایران سمیت تمام عالم اسلام کو نشانے پر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے موجودہ تنازعہ کے بارے میں مختلف زاویوں سے بات کی۔ مہدی المشاط نے کہا کہ اگر آج فلسطین آگ کے زد میں ہے تو کل کوئی اور خطہ جنگ کے شعلوں میں ہو گا۔ اس وقت امریکہ و اسرائیل کی جارحیت کے سامنے مزاحمت، صرف ایک گروہ یا ملک کی ذمے داری نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قابض رژیم اور اس کے حامیوں کا مقابلہ، ایک مشترکہ ذمے داری ہے۔ کسی بھی قسم کی خاموشی اور بے حسی صیہونی جارحیت میں اضافے کا سبب بنے گی۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین پر یمن کے مضبوط موقف کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام وسائل غزہ کی حمایت کے لئے حاضر ہیں۔ یمن کسی بھی نئی جارحیت کا جواب دینے کے لئے تیار ہے۔ آخر میں انہوں نے یمن کی داخلی یکجہتی کو مقاومت کا ایک راستہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کے بغیر استقلال ممکن نہیں۔ ہم اپنی وحدت کو برقرار رکھیں گے تاکہ اپنی سرزمین سے بیرونی عناصر کو نکال باہر کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

فلسطین کے حق میں کیے گئے معاہدے دراصل سازش ثابت ہو رہے ہیں، ایاز موتی والا

چیئرمین کراچی تاجر الائنس نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کو لیکر امت مسلمہ میں جشن منایا گیا مگر فرعونیت کے حامل ذہن کے اسلام دشمن ممالک کی سوچ کچھ اور ہی تھی جن کا مقصد غزہ پر قبضہ اور وہاں پر نسل کشی سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی تاجر الائنس کے چیئرمین و بانی عام آدمی پاکستان ایاز میمن موتی والا نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود فلسطین میں قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے، جو انتہائی قابلِ مذمت اور انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والا عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضمانتی ممالک کہاں ہیں؟ مظلوم فلسطینیوں کے لیے اب کوئی کیوں نہیں بول رہا؟ لگتا ہے کہ حالیہ دنوں میں جو فلسطین کے حق میں معاہدے کیے گئے، دراصل وہ فلسطین کے خلاف ایک بڑی سازش کا حصہ تھے۔ ایاز میمن موتی والا نے عالمی برادری، خصوصا مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ امتِ مسلمہ کی اجتماعی طاقت بن کر ان مظالم کے خلاف آواز بلند کریں۔

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیئے بلکہ ظلم و بربریت کے اس طوفان کو روکنے کے لیے متحد ہو کر عملی قدم اٹھانا چاہیئے۔ ایازمیمن نے اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کریں تاکہ بے گناہ جانوں کے ضیاع کا سلسلہ ختم ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کو لیکر امت مسلمہ اور عالمی دن میں جشن منایا گیا مگر فرعونیت کے حامل ذہن کے اسلام دشمن ممالک کی سوچ کچھ اور ہی تھی جن کا مقصد غزہ پر قبضہ اور وہاں پر نسل کشی سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • فلسطین کے حق میں کیے گئے معاہدے دراصل سازش ثابت ہو رہے ہیں، ایاز موتی والا
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • پاکستان دشمنی میں مبتلا بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب، وزارتِ اطلاعات نے “انڈیا ٹوڈے” کا گمراہ کن پروپیگنڈا بےنقاب کر دیا
  • اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے نام کا اعلان اسلام آباد سے نہیں بلکہ کشمیر سے ہوگا، بلاول بھٹو