اسرائیل کی ایران و یمن سے نہیں بلکہ اسلام سے دشمنی ہے، صنعاء
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں مہدی المشاط کا کہنا تھا کہ اس وقت امریکہ و اسرائیل کی جارحیت کے سامنے مزاحمت، صرف ایک گروہ یا ملک کی ذمے داری نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ "مهدی المشاط" نے کہا کہ خطے کے موجودہ منظر نامے میں مشترکہ دشمن کے ساتھ ہمارا تصادم ہے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ اسرائیل اور اس کے حواری صرف غزہ یا فلسطین پر ہی قبضہ نہیں کرنا چاہتے بلکہ اُن کی موجودہ پالیسی ظاہر کرتی ہے کہ وہ لبنان، یمن و ایران سمیت تمام عالم اسلام کو نشانے پر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے موجودہ تنازعہ کے بارے میں مختلف زاویوں سے بات کی۔ مہدی المشاط نے کہا کہ اگر آج فلسطین آگ کے زد میں ہے تو کل کوئی اور خطہ جنگ کے شعلوں میں ہو گا۔ اس وقت امریکہ و اسرائیل کی جارحیت کے سامنے مزاحمت، صرف ایک گروہ یا ملک کی ذمے داری نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قابض رژیم اور اس کے حامیوں کا مقابلہ، ایک مشترکہ ذمے داری ہے۔ کسی بھی قسم کی خاموشی اور بے حسی صیہونی جارحیت میں اضافے کا سبب بنے گی۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین پر یمن کے مضبوط موقف کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام وسائل غزہ کی حمایت کے لئے حاضر ہیں۔ یمن کسی بھی نئی جارحیت کا جواب دینے کے لئے تیار ہے۔ آخر میں انہوں نے یمن کی داخلی یکجہتی کو مقاومت کا ایک راستہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کے بغیر استقلال ممکن نہیں۔ ہم اپنی وحدت کو برقرار رکھیں گے تاکہ اپنی سرزمین سے بیرونی عناصر کو نکال باہر کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
فلسطین کے حق میں کیے گئے معاہدے دراصل سازش ثابت ہو رہے ہیں، ایاز موتی والا
چیئرمین کراچی تاجر الائنس نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کو لیکر امت مسلمہ میں جشن منایا گیا مگر فرعونیت کے حامل ذہن کے اسلام دشمن ممالک کی سوچ کچھ اور ہی تھی جن کا مقصد غزہ پر قبضہ اور وہاں پر نسل کشی سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی تاجر الائنس کے چیئرمین و بانی عام آدمی پاکستان ایاز میمن موتی والا نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود فلسطین میں قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے، جو انتہائی قابلِ مذمت اور انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والا عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضمانتی ممالک کہاں ہیں؟ مظلوم فلسطینیوں کے لیے اب کوئی کیوں نہیں بول رہا؟ لگتا ہے کہ حالیہ دنوں میں جو فلسطین کے حق میں معاہدے کیے گئے، دراصل وہ فلسطین کے خلاف ایک بڑی سازش کا حصہ تھے۔ ایاز میمن موتی والا نے عالمی برادری، خصوصا مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ امتِ مسلمہ کی اجتماعی طاقت بن کر ان مظالم کے خلاف آواز بلند کریں۔
انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیئے بلکہ ظلم و بربریت کے اس طوفان کو روکنے کے لیے متحد ہو کر عملی قدم اٹھانا چاہیئے۔ ایازمیمن نے اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کریں تاکہ بے گناہ جانوں کے ضیاع کا سلسلہ ختم ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کو لیکر امت مسلمہ اور عالمی دن میں جشن منایا گیا مگر فرعونیت کے حامل ذہن کے اسلام دشمن ممالک کی سوچ کچھ اور ہی تھی جن کا مقصد غزہ پر قبضہ اور وہاں پر نسل کشی سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے۔