آرمی چیف کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ میرا تھا، فیصلوں سے پہلے نواز شریف سے مشاورت کرتا ہوں ، وزیر اعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کا فیصلہ میرا تھا اور میں کسی بھی بڑے فیصلے سے پہلے میں قائد مسلم لیگ ن نواز شریف سے مشاورت ضرور کرتا ہوں۔وزیراعظم نے خطے میں امن کی بحالی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک بار پھر زمانہ امن کی پوزیشن کی طرف لوٹ رہے ہیں۔" تاہم انہوں نے انکشاف کیا کہ "اسرائیل کے ہتھیار اور فوجی ایڈوائزر بھارت کی بھرپور مدد کر رہے تھے، لیکن پاکستان نے موثر دفاعی حکمتِ عملی سے دشمن کے عزائم ناکام بنائے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے سینیٹر ایمل ولی خان پر نشہ کرنے کا الزام عائد کردیا
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی تیسرا ملک بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے کردار ادا کرے تو ہم تیار ہیں۔ پاکستان ہمیشہ امن کی ہی بات کرتا ہے۔انہوں نے حالیہ خضدار حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ دہشتگردی کا مکمل قلع قمع کیا جائے گا۔" پانی کے مسئلے پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ "ہمارا جو پانی کا حق ہے، ہم ہر صورت میں وہ لے کر رہیں گے۔وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے کی گئی حالیہ جارحیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو شاید یقین نہیں تھا کہ پاکستان بھرپور جواب دے گا، لیکن جب جواب دیا گیا تو ان کے ہوش ٹھکانے آ گئے۔معاشی حالات پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا پاکستان اپنے معاشی اہداف حاصل کر رہا ہے، اور آنے والے بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔وزیراعظم کی گفتگو نے ملکی پالیسی، عسکری فیصلوں اور علاقائی تناؤ سے متعلق کئی اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی، اور ان کے مؤقف نے واضح کیا کہ پاکستان پُرامن مستقبل کی جانب گامزن ہے، لیکن اپنی خودمختاری اور دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
ملک میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
وزیر اعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان
وزیراعظم شہبازشریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے رواں ماہ 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ اقوام متحدہ کے دوران صدرٹرمپ سے ملاقات ہوسکتی ہے ۔ذرائع کے مطابق ملاقات قطر اور سعودی عرب کی مشاورت، تائید اور حمایت سےہوگی، ایجنڈے میں قطر پر اسرائیلی حملوں کے اثرات پربات ہوگی۔ ملاقات کے دوران پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں اورپاک بھارت صورتحال زیربحث آئیں گے۔پاکستا نی سفارتخانے نے ممکنہ ملاقات پر تبصرے یا تردید سے گریز کیا ہے۔