وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تجارت سمیت 4 اہم معاملات پر باضابطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز میں حالیہ رابطے کے بعد پاکستان اور بھارت زمانۂ امن کی پوزیشن پر واپس آ چکے ہیں، جو خوش آئند پیشرفت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مذاکرات کے ایجنڈے میں کشمیر، پانی، تجارت اور دہشتگردی کے موضوعات شامل ہوں گے۔ ان کے مطابق بات چیت کے لیے دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر کسی غیر جانبدار مقام پر ملاقات کریں گے، تاہم بھارت کی طرف سے تاحال کسی تیسرے ملک میں باضابطہ مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزاز میں گارڈ آف آنر کی خصوصی تقریب

انہوں نے بتایا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران جنگ بندی کی درخواست بھارت کی جانب سے کی گئی، جس میں امریکی صدر، امریکی وزیر خارجہ، چین، ترکی اور دیگر دوست ممالک نے کلیدی کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل نے حالیہ جھڑپوں میں بھارت کو ہتھیار اور فوجی ایڈوائزر فراہم کیے، اور سری نگر سمیت کئی علاقوں میں اسرائیلی ساختہ ہتھیاروں کے استعمال کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہے اور پاکستان جلد بھارتی دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد عالمی برادری کے سامنے رکھے گا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی کا نوٹیفکیشن جاری

وزیراعظم نے واضح کیا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ مکمل طور پر سول حکومت کا تھا اور اس میں نواز شریف کی مشاورت شامل رہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن، ترقی اور استحکام کا خواہاں ہے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کو ترجیح دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مذاکرات کے کے لیے نے کہا

پڑھیں:

رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن

یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔

انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔

یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔

انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔

یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔

تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔

یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات ؛ مسئلہ فلسطین سمیت دو طرفہ تعلقات اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال
  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کا خطرہ: پاکستان سمیت 16 ممالک کا اسرائیل کو سخت انتباہ
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
  • پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
  • غزہ میں اسرائیلی فوج داخل، 3 صحافیوں سمیت 60 فلسطینی شہید
  •  وزیر خزانہ سے پولینڈ کے سفیر کی ملاقات‘ تجارت بڑھانے پر  تبادلہ خیال