ایران، روس کے ساتھ 20 سالہ اسٹرٹیجک معاہدے کی پارلیمان سے منظوری
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق ایران اور روس کی قیادت میں یوریشین اکنامک یونین کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ گزشتہ ہفتے نافذ ہو چکا ہے، جس کے تحت دونوں معیشتوں نے تجارت کو فروغ دینے کے لیے محصولات میں کمی کی ہے، جیسا کہ دونوں ممالک مغربی پابندیوں کی زد میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ماسکو اور تہران کے درمیان 20 سالہ اسٹرٹیجک شراکت داری معاہدے کی ایرانی پارلیمان نے منظوری دے دی ہے، جس میں دوطرفہ تعلقات کو وسیع کرنا اور دفاعی تعاون بڑھانا شامل ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ایرانی ہم منصب مسعود پزشکیان نے 17 جنوری کو اسٹرٹیجک شراکت معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ روس کی قانون ساز برانچ نے اپریل میں اس معاہدے کی منظوری دی تھی، تاہم معاہدے میں باہمی دفاعی شق شامل نہیں۔
اس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک مشترکہ فوجی خطرات کے خلاف مل کر کام کریں گے، اپنے فوجی تکنیکی تعاون کو فروغ دینے کے علاوہ مشترکہ مشقوں میں حصہ لیں گے۔ 2022 میں یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد سے ایران اور روس کے درمیان فوجی تعلقات گہرے ہوئے ہیں، مغربی ممالک ایران پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ یوکرین پر حملے کرنے کے لیے روس کو میزائل اور ڈرون فراہم کرتا ہے، تاہم تہران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
اسٹریٹجک معاہدے میں متعدد شقیں بھی شامل ہیں جن کا مقصد اقتصادی شراکت داری کو بڑھانا ہے، اس میں خاص طور پر براہ راست بینکوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانا اور ان کی قومی مالیاتی مصنوعات کو فروغ دینا شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایران اور روس کی قیادت میں یوریشین اکنامک یونین کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ گزشتہ ہفتے نافذ ہو چکا ہے، جس کے تحت دونوں معیشتوں نے تجارت کو فروغ دینے کے لیے محصولات میں کمی کی ہے، جیسا کہ دونوں ممالک مغربی پابندیوں کی زد میں ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاک سعودیہ معاہدہ
سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
یہ معاہدہ، جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔